کرشماتی بابے
بابا جی اپنے کنبے سمیت تمام شعبوں میں اتھارٹی سمجھے جاتے تھے۔ ملک کے طول و عرض میں ان کے متاثرین و مریدین موجود تھے۔مذہبی ٹچ سے لے کر صحت کے مسائل اور کھانا پکانے سے خیراتی اداروں کی معیشت کا حل ان کے اسی انگوٹھے میں موجود تھا جس پر تھوک لگا کر وہ ہوائی مہریں لگایا کرتے تھے۔ علاقے کے چھوٹے موٹے ”پیروں“ کا کاروبار ان کی اسی ہوائی مہروں پر پھلتا پھولتا تھا۔سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ جنگل کے جانور بھی ان کے پاؤں چھونے آتے تھے اور ان سے ہوائی پرچیاں لے کر وظیفے کرتے تھے۔ ان وظائف سے کئی گدھے ہائنا hyena بن گئے اور کئی بندر چیتا بن کر خوب اودھم مچاتے پائے گئے۔ وظائف کی کامیابی کے لیے بابا جی کی واحد شرط احتیاطی تدابیر تھیں۔احتیاطی تدابیر کی بھی کئی کہانیاں تھیں۔ مثال کے طور پر وظیفہ کا ایک لفظ بتا کر احتیاطی تدابیر کا ضمیمہ ہمراہ کیا جاتا۔ بابا جی نے ہر مسئلہ کے متعلق ضمیمہ جات چھپوا رکھے تھے۔جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں عمل الٹا پڑ سکتا تھا۔ ایک شخص پیٹ میں درد کی شکایت لے کر بابا جی کے پاس آیا تو بابا جی نے اسے لیموں پانی پینے کی ہدایت کے ساتھ ضمیمہ بھی عطا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website