کبھی شہباز شریف کی سپیڈ کا تذکرہ عالمی سطح پر سنا اور سنایا جاتا تھا،یہی خیال تھا کہ شاید ان جیسا وزیراعلی کبھی نہیں آسکتا لیکن جب سے نگران وزیر اعلی کی حیثیت سے جناب محسن نقوی عہدے پر براجمان ہوئے ہیں تو یوں محسوس ہوتا کہ کام کرنے کی ان کی رفتار شہباز شریف سے بھی دوگنی ہے۔میری زندگی کا یہ معمول ہے کہ جیسے ہی نیند سے بیدار ہوتا ہوں تو ٹی وی آن کرکے تازہ ترین خبریں دیکھتاہوں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ٹی وی پر محسن نقوی ایک عام آدمی کی طرح حفاظتی اقدامات کے بغیر لاہور سمیت پنجاب کے دور دراز شہروں میں بھی ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا بذات خود معائنہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ قمیض اور پینٹ پہنے ہوئے گلے میں مفلر لپیٹے وہ صبح سے شام تک ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک پروجیکٹ سے دوسرے پروجیکٹ کا بذات خود معائنہ کرتے نظر آتے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں بیشمار وزیراعلی پنجاب دیکھے ہیں جو ہوٹر بجاتی ہوئی گاڑی کے پیچھے دو تین درجن گاڑیوں کے قافلوں میں میرے قریب سے گزرجاتے تھے۔شاید ہی حقیقت میں ان کی کبھی شکل دیکھنا نصیب ہوئی ہو۔ لیکن یہ عوامی وزیراعلی کو نہ عوام سے ڈر لگتا ہے اور نہ ہی عوام سے بدبو آتی ہے، وہ ہلکی ہلکی مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے ایک پروجیکٹ سے دوسرے پروجیکٹ کا معائنہ کرتے ہوئے دکھا ئی دیتے ہیں، بات کو آگے بڑھانے سے پہلے یہ بتاتا چلوں کہ میری رہائش والٹن روڈ پر ہے جو آجکل زیرتعمیر ہے۔ اکتوبر 2023ء کے وسط میں اس علاقے میں یکدم دو بڑے پروجیکٹوں (کیولری انڈر پاس اور گھوڑا چوک کی جگہ پر کیپٹن کرنل شیرخاں کے نام سے فلائی اوور) کا افتتاح محسن نقوی صاحب نے اپنے دست مبارک سے کیا تھا۔ جو دسمبر کے وسط میں مکمل بھی ہوچکے ہیں۔جب میں کیولری انڈر پاس اور کیپٹن کرنل شیر خاں فلائی اوور سے گزرتا ہوں تو محسن نقوی صاحب کے لیے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ میں جب بھی صبح کی سیر کے لیے کیولری گراؤنڈ پارک جاتا تو محسن نقوی صاحب کو صبح سویرے ہی اپنے قریب دیکھ کر خوشی محسوس کرتا تھا۔وہ ارد گرد دیکھنے کی بجائے نہایت توجہ سے زیر تعمیر انڈر پاس کا معائنہ کرتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جاتے،وہ معائنہ کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر واپس روانہ ہو جاتے۔نہ ان کے ساتھ افسروں کی کوئی فوج دکھائی دی اور نہ کو ئی دھوم دھڑکا نظر آیا۔محسن نقوی کی بہترین کاوشوں کی بدولت اکبر چوک کا فلائی اوور بھی ٹریفک کے لیے کھل چکا ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سے آنے والی ٹریفک کو بہ سہولت لاہور شہر میں داخلے کے لیے بنایا گیا منفرد فلائی اوور اوردریائے راوی پر نئے پل کی تعمیربھی تیزی سے تکمیلی مراحل طے کررہی ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ وہ پروجیکٹس بھی فروری کے وسط تک مکمل کرکے عوام کی سہولت کے لیے کھول دیئے جائیں گے۔ لاہور رنگ روڈ کا جنوبی حصہ بہت عرصے سے ادھورا پڑا ہوا تھا، اس کی تعمیر کا آغاز بھی نقوی دور میں شروع ہو چکا ہے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب ہونے والے 2 امیدواروں نے کس جماعت میں شمولیت کا اعلان کر دیا؟ بڑی خبر

پھر ایک دن میں نے ٹی وی آن کیا تو مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ انہوں نے لاہور میں پلاسٹک روڈ بھی بنادی ہے۔ مجھے تو اس وقت علم ہوا جب وہ بذات خود پلاسٹک سے بنائی گئی سڑک پر چہل قدمی کر رہے تھے۔ میرے لیے یہ بھی ایک انکشاف تھا کہ یو اے ای سے ایک ٹیم مصنوعی بارش برسانے کے لیے لاہور میں موجود تھی۔ سب نے کھلی آنکھوں سے دیکھا کہ لاہور میں مصنوعی بارش برسائی جارہی تھی، جس سے نہ صرف فضائی آلودگی کم ہوئی بلکہ خشک سردی کی وجہ سے انسانی صحت پر اثر انداز ہونے والی بیماریاں میں بڑی حد تک کمی واقع ہوگئیں۔ایک مرتبہ میں اپنی اہلیہ کو لیکر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچا تو وہاں پہلے سے ہجوم دیکھ کر میں پریشان ہو گیا۔بیشمار مریض ہسپتال کی ویل چیئر پر بیٹھے درد سے کراہ رہے تھے۔ سامنے ایک کمرے میں ڈیوٹی ڈاکٹرموجود تو تھا لیکن چائے اور سموسوں سے لطف اندوز ہورہا تھا۔ میں نے ہمت کرکے ڈاکٹر روم کا دروازہ کھولا اور اپنی بیگم کو چیک کرنے اور بیڈ فراہم کرنے کے لیے کہا ڈاکٹر صاحب نے جواب دیاکہ یہاں جتنے بیڈ موجود ہیں ان پر مریض لیٹے ہوئے ہیں،اب مزید بیڈ موجود نہیں ہیں۔چند منٹ بعد جب تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو مجبوری کے عالم میں مجھے اپنی اہلیہ کو پرائیویٹ ہسپتال میں لے جانا پڑالیکن جب سے محسن نقوی صاحب نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی جانب توجہ دی ہے کہ اب وہاں کا سارا نظام یکسر بدل چکا ہے۔ ایمرجنسی وارڈ کی از سر نو تعمیر مکمل ہو چکی ہے بلکہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سمیت پنجاب کے 9 ہسپتالوں میں صرف دو گھنٹے میں مفت انجیوگرافی کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ خدا ہر قسم کی بیماریوں سے محفوظ رکھے اگر سرکاری ہسپتالوں میں جانا بھی پڑتا ہے،اگر وہاں بروقت علاج ہوجائے تو محسن نقوی صاحب کے لیے دل سے دعائیں نکلیں گی۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ میوہسپتال، جناح ہسپتال،سروسز ہسپتال، جنرل ہسپتال سمیت پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کے مقدر جاگ گئے ہیں۔ جہاں ڈاکٹر کی کمی تھی، ڈاکٹر بھرتی کیے جہاں مشینری خراب تھی۔ وہاں جدید ترین نئی مشینری فراہم کردی گئی ہے۔موٹر بائیک اور گاڑیوں کا لائسنس بنوانا بھی اب مشکل نہیں رہا۔اب دو تین شفٹوں میں لائسنس بن رہے ہیں۔بلکہ ای سسٹم بھی ورکنگ میں آچکا ہے۔

پشاور کے نجی ہسپتال میں زیر علاج محسن داوڑ کی حالت اب کیسی ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا کہا ؟

چند ہفتے پہلے کی بات ہے کہ محسن نقوی صاحب نے عوام کو بلاسود الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشے دینے کا اعلان کیا تھا۔اسی طرح ڈی ایچ اے 9 میں جی او آر 9 کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا تھا۔علاوہ ازیں گردے اور جگر کے مریض قیدیوں کا علاج پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے کرانے کا حکم، حضرت بی بی پاک دامن ؒ کے مزار کی توسیع اور زائرین کے لیے نئی سہولتوں کی فراہمی، حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ کے مزار کی توسیع اور 24گھنٹے لنگر کی فراہمی کا اقدام بھی یقینا لائق تحسین ہے، شاید محسن نقوی صاحب کی بہترین کاوشوں کو دیکھ کر قدرت انہیں مزید نواز رہی ہے،اب انہیں کرکٹ کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانے کا فریضہ سونپ دیاگیا ہے۔اس حوالے سے میں چند مشورے دینا ضروری سمجھتا ہوں۔کرکٹ کے تمام معاملات کو چلانے کے لیے جاوید میاں داد، انضمام الحق اور وسیم اکرم پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے،ایک انتظامی حکم پرملک بھر کے تمام سکولوں میں کرکٹ ٹیمیں فوری طورپر تیار کی جائیں۔ایک ماہ بعد ہر صوبے کے سکولوں کی ٹیموں کے مابین پریمپئر لیگ کی طرح کرکٹ میچز کروائے جائیں۔بعد ازاں چاروں صوبوں، آزاد کشمیراور گلگت کی کرکٹ ٹیموں کے مابین قومی سطح پر میچز کرائے جائیں۔اسی طرح کالجز اور یونیورسٹی سطح پر کرکٹ میچز کا ہونا لازمی ہو۔بعد ازاں ان مقابلوں سے جو ایک100 لڑکے کرکٹ کے ماہرین منتخب کریں ان کے درمیان ون ڈے، ٹی ٹوٹنٹی اور ٹیسٹ میچز کروائے جائیں۔وہی گھسے پیٹے اور ناکام کھلاڑیوں پر مشتمل پی پی ایل کروانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ان پر پیسہ اور وقت ضائع نہ کیا جائے۔ پی سی بی کا اپنا ایک ٹی وی چینلز ہونا چاہیئے۔جس پر مسلسل میچز کو لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے۔اگر یہ اقدامات کر لیے گئے تو امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔آزمائش شرط ہے۔

بلاول بھٹو کی ایک اور امریکی شخصیت سے ڈیڑھ گھنٹہ تک اہم ملاقات

QOSHE -              محسن نقوی کا انتخاب:تمام پاکستانیوں کا اعزاز - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

             محسن نقوی کا انتخاب:تمام پاکستانیوں کا اعزاز

12 0
12.02.2024

کبھی شہباز شریف کی سپیڈ کا تذکرہ عالمی سطح پر سنا اور سنایا جاتا تھا،یہی خیال تھا کہ شاید ان جیسا وزیراعلی کبھی نہیں آسکتا لیکن جب سے نگران وزیر اعلی کی حیثیت سے جناب محسن نقوی عہدے پر براجمان ہوئے ہیں تو یوں محسوس ہوتا کہ کام کرنے کی ان کی رفتار شہباز شریف سے بھی دوگنی ہے۔میری زندگی کا یہ معمول ہے کہ جیسے ہی نیند سے بیدار ہوتا ہوں تو ٹی وی آن کرکے تازہ ترین خبریں دیکھتاہوں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ٹی وی پر محسن نقوی ایک عام آدمی کی طرح حفاظتی اقدامات کے بغیر لاہور سمیت پنجاب کے دور دراز شہروں میں بھی ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا بذات خود معائنہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ قمیض اور پینٹ پہنے ہوئے گلے میں مفلر لپیٹے وہ صبح سے شام تک ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک پروجیکٹ سے دوسرے پروجیکٹ کا بذات خود معائنہ کرتے نظر آتے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں بیشمار وزیراعلی پنجاب دیکھے ہیں جو ہوٹر بجاتی ہوئی گاڑی کے پیچھے دو تین درجن گاڑیوں کے قافلوں میں میرے قریب سے گزرجاتے تھے۔شاید ہی حقیقت میں ان کی کبھی شکل دیکھنا نصیب ہوئی ہو۔ لیکن یہ عوامی وزیراعلی کو نہ عوام سے ڈر لگتا ہے اور نہ ہی عوام سے بدبو آتی ہے، وہ ہلکی ہلکی مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے ایک پروجیکٹ سے دوسرے پروجیکٹ کا معائنہ کرتے ہوئے دکھا ئی دیتے ہیں، بات کو آگے بڑھانے سے پہلے یہ بتاتا چلوں کہ میری رہائش والٹن روڈ پر ہے جو آجکل زیرتعمیر ہے۔ اکتوبر 2023ء کے وسط میں اس علاقے میں یکدم دو بڑے پروجیکٹوں (کیولری انڈر پاس اور گھوڑا چوک کی جگہ پر کیپٹن کرنل شیرخاں کے نام سے فلائی اوور) کا افتتاح محسن نقوی صاحب نے اپنے دست مبارک سے کیا تھا۔ جو دسمبر کے وسط میں مکمل بھی ہوچکے ہیں۔جب میں کیولری انڈر پاس اور کیپٹن کرنل شیر خاں فلائی اوور سے گزرتا ہوں تو محسن نقوی صاحب کے لیے دل سے دعائیں نکلتی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play