انتخابی عمل اور رخصت ہوتے نگران
پاکستان میں مبینہ متنازعہ انتخابی عمل کے بعد چیف الیکشن کمشنر جناب سکندر سلطان راجہ اپنا نام تاریخ میں انمٹ کالی سیاہی سے لکھوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ان کا دور پاکستان کی انتخابی تاریخ کا سیاہ باب کہلائے گا۔آٹھ فروری کو منعقد ہونے والا یہ ایک ایسا الیکشن تھا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں ووٹنگ نو فروری تک جاری رہی، جس کی وجہ سے اکثر نتائج انتہائی تاخیر سے جاری کرنا پڑے۔عوام کی طاقت کو سلام کہ وہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود معروف نشانات اور پارٹیوں والوں کے مقابلے میں غیر معروف نشان والے آزاد منش امیدواروں کو اکثریت دلانے میں کامیاب ہو گئے اور یوں ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے۔ یہ ایک ایسا الیکشن تھا جس میں امیدواروں اور ووٹروں کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کے لئے بے پناہ محنت اور جدوجہد کی گئی،آر اوز نے بھی خوب ساتھ دیا مگر بعض مقامات پر کچھ سر پھرے آر اوز نے بھانڈا بھی پھوڑ دیا۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب ہونے والے 2 امیدواروں نے کس جماعت میں شمولیت کا اعلان کر دیا؟ بڑی خبراب انتخابات کا عمل مکمل ہوا اور اس کے نتیجے میں وہ نمائندے سامنے لائے گئے ہیں جو اگلے برسوں میں نہ صرف ملکی معاملات پر نظر رکھیں گے بلکہ عوام کے مسائل حل کرنے اور ان کی مشکلات دور کرنے کے لیے قانون سازی میں بھی کردار ادا کریں گے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف اپریل 2022ء میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تھی جس کے نتیجے میں پی ڈی ایم کے اتحاد نے ملک میں حکومت بنائی' لیکن ملک میں بے یقینی کی کیفیت بڑھتی گئی جو اب تک جاری ہے۔ دعا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو۔ سیاسی استحکام پیدا ہو گا تو ہی معیشت سمیت دیگر معاملات پر بھرپور توجہ دی جا سکے گی۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website