امام جعفر صادق۔۔۔ان کا علمی مقام و مرتبہ
افسوس کہ ہم نے نابغہ روزگار شخصیات کو ان کا جائز مقام نہیں دیا، ان کے بارے میں عجیب عجیب بحثیں چھیڑ دی گئی ہیں اور رسومات نے تو خیر ان کو بالکل ہی متنازعہ بنا دیا ہے۔ کاش ہم سب تعصب کی عینک اتار کر اور بلاتفریق مسالک ان کی تعلیمات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے تو پتہ چلتا کہ آج ہم کن چکروں میں پڑ گئے ہیں۔ رجب المرجب کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی کونڈے پکانے اور نہ پکانے کی بحث زور پکڑ جاتی ہے۔ پکانے والے پکا پکو کے کھا پی جاتے ہیں اور بحث کرنے والے کھپ کھپا کر رجب کا مہینہ گزار دیتے ہیں۔ اصل بات کی طرف کوئی بھی نہیں جاتا۔ ہم فروعات پر بات کرنے کے عادی ہو چکے ہیں اور اصل کا معاملہ ہماری نظر سے مکمل طور پر اوجھل ہو گیا ہے۔ ہمیں شعوری طور پر اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہے کہ اصل کی بابت جاننا کتنا ضروری ہے۔ کاش ہم اس بات کی اہمیت کو جان جاتے تو شاید رسومات کے سلسلے میں افراط وتفریط کا شکار نہ ہوتے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب ہونے والے 2 امیدواروں نے کس جماعت میں شمولیت کا اعلان کر دیا؟ بڑی خبرحضرت امام حسین کی شہادت اتنا بڑا سانحہ تھا جس نے ساری مسلمان قوم کو مجموعی طور پرمغموم بھی کردیا تھا اور نادم بھی۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک مختلف انداز سے غم حسین کا اظہار کیا جارہا ہے۔ کوئی اس پر ماتم کرتا ہے۔ کوئی محض آنسو بہاتا ہے۔ کسی کو تو باقاعدہ چپ لگ جاتی ہے اور کوئی مجالس کروا کر ذکر حسین سے اپنے دکھ درد کا مداوا کرتا ہے۔ ہر آنکھ کسی نہ کسی طرح اشکبار ہے۔ ان کے فرزند ارجمند امام زین العابدین اور امام باقر نے مذکورہ واقعہ بچشم خود دیکھا تھا اور پھر ان کی بقیہ زندگی میں ان دونوں اور خصوصا امام سجاد کی کیفیات غم و اندوہ کسی سے نہ دیکھی گئیں۔ وہ اپنے رب کی طرف اس یکسوئی سے راغب ہوئے کہ زین العابدین اور سجاد کہلائے۔ کسی آنکھ نے ان کو کبھی ہنستے یا مسکراتے نہیں دیکھا تھا۔ جبر اور ظلم آپ کو آواز اٹھانے سے روک سکتا ہے لیکن اپنے ہی حلقے میں خوشی منانے سے تو نہیں روک سکتا۔ مجموعی طور پر امت مسلمہ کے دل آئمہ اہل بیت کے ساتھ تھے۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website