پُرامن اور تشدد سے پاک انتخابات کروانے پر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو سبھی دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلح افواج نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر انتخابات کی سکیورٹی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے ایک لاکھ 37 ہزار جوانوں، سول آرمڈ فورسز کے لاکھوں، اور کوئیک ریسپانس فورس کے ہزاروں جوانوں نے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے میں جو کردار ادا کیا وہ قابل ستائش ہے۔کے پی، بلوچستان میں درجنوں دہشت گرد حملوں کا مقصد الیکشن عمل کو سبوتاز کرنا تھا، ان حملوں میں 10 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک، 39 زخمی ہوئے۔لیکن اس کے باوجود سیکورٹی فورسز نے مو ثر طریقے سے ملک بھر میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا یہ اپنے شہریوں کے جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے سکیورٹی ایجنسیوں کے غیر متز لزل عزم کا اظہار ہے۔اس سے قبل پاکستان میں پولنگ کا عمل پرامن طور پر مکمل ہونے کے بعد نگراں حکومت نے قوم کو مبارک باد دی اور اس کے لیے انتظامات کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ نگران وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کا کڑ نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بہترین انتظامات کرنے اور صاف شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے پر الیکشن کمیشن، عبوری صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، سول فورسز، پولیس، میڈیا اور قانون نافذ کرنے والوں کے کردار کو سراہتا ہوں۔

پشاور کے نجی ہسپتال میں زیر علاج محسن داوڑ کی حالت اب کیسی ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا کہا ؟

اسی طرح نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ انتخابات کے عمل کے اختتام پر انتہائی اطمینان کے ساتھ اعلان کرتا ہوں کہ ملک بھر میں سکیورٹی کی مجموعی صورت حال بہتر رہی۔انہوں نے سکیورٹی فوسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس اہلکاروں کی پیشہ وارانہ ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دینے کی تعریف کی،ان کے مطابق ان تمام سیکورٹی اہلکاروں کے لیے خصوصی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے ووٹنگ کے عمل کو پرامن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔گوہر اعجاز نے کہا کہ سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کے دور دراز علاقوں میں بھی کی گئی تھی تاکہ شہری پرامن ماحول میں اپنے ووٹ کے حق کو استعمال کر سکیں۔یہ ساری باتیں اپنے طور پر درست مان لیتے ہیں کہ پنجاب بالخصوص لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادروں کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات تسلی بخش اور حوصلہ افذا تھے کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور اس کے لیے تمام ادارے بالخصوس پنجاب پولیس مبارکباد کی مستحق بھی ہے۔ لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے کہ پولنگ کے روز ماسوائے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے دیگر تمام امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ پولنگ بوتھ پر موجودتھے اور انہوں نے اپنی نگرانی میں ووٹوں کی گنتی بھی کروائی،پی ٹی ائی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ کھڑے نہ ہونے کا الزام بھی ان ہی اداروں بالخصوص پولیس پر سرزد ہوتا ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کے نام لیوا کارکنوں کا جینا حرام کیے رکھا ،علاوہ ازیں الیکشن کمیشن اور ملک کی اعلی عدالتوں نے الیکشن کمپین کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ دینے کے بھی احکا مات جاری کررکھے تھے۔جس پر پولیس نے ہی عمل درآمد کرنا تھا مگر ان احکامات کو خاطر میں نہ لایا گیا۔

بلاول بھٹو کی ایک اور امریکی شخصیت سے ڈیڑھ گھنٹہ تک اہم ملاقات

پی ٹی آئی کے ورکرز نے اگر کارنر میٹنگ کرنے کی کوشش کی تو پولیس انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئی،پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آذاد امیدواروں نے اگر ورکرز کنوشن کرنا چاہا،تو پولیس آڑے آگئی ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کی اجازت بھی دی،عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، الیکشن کمیشن ڈی اوز سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کریں، کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، امتیازی سلوک پر سیاسی پارٹی چیف سیکرٹری کو رپورٹ کریں، اور چیف سیکرٹری امتیازی سلوک کرنے والوں کیخلاف کارروائی کریں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف بار بار اس عدالت سے رجوع کررہی ہے کہ ان کے ورکرز کے خلاف ایف آئی آرز درج ہورہے ہیں اور ان کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں دیا جارہا، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس نے عدالت عالیہ کو یقین دھانی بھی کروائی کہ وہ تمام جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیں گے لیول پلینگ فیلڈ تو دور کی بات ہے پھر صوبہ بھر میں پولنگ کے روز انہیں اپنے ایجنٹ کھڑے کرنے کی اجازت بھی نہ دی گئی ، اس کے ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتخابات کے دوران بڑی اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے تو غیر ملکی مبصرین انہیں تنقید کا نشانہ کیوں بنا رہے ہیں۔ مبینہ دھاندلی کے خلاف گزشتہ روز صوبہ بھر میں پرامن احتجاج کرنے والوں کی بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ بھی کی گئی ہے۔پرامن احتجاج کرنے والوں کی گرفتاری کے پیچھے کون ہے اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے الیکشن کے دوران سیالکوٹ میں ایک پولیس اہلکار کو ڈاکٹر فردوس عاشق کی جانب سے تھپڑ سید کرنے پر مقدمہ تو درج کر لیا گیا ہے مگر اسے تا حال گرفتار نہیں کیا گیا خاتون فردوس عاشق ایوان کی گرفتاری عمل میں لائی جانی چاہیے۔ ملتان میں امیدوار کی جیت پر فائرنگ کرنے والوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو کہ نہایت ہی قابل ستائش ہے۔پچھلے چند ماہ سے ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں سے پنجاب پولیس کا مورال ڈاؤن ہوا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کو غیر جانبداری سے کام لینا چاہیے تاکہ اس کا مورال بہتر بنایا جا سکے۔

محمد عامر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کےلیے سود مند ثابت ہوں گے: سرفراز احمد

QOSHE -         انتخابات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        انتخابات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے 

9 0
12.02.2024

پُرامن اور تشدد سے پاک انتخابات کروانے پر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو سبھی دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلح افواج نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر انتخابات کی سکیورٹی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے ایک لاکھ 37 ہزار جوانوں، سول آرمڈ فورسز کے لاکھوں، اور کوئیک ریسپانس فورس کے ہزاروں جوانوں نے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے میں جو کردار ادا کیا وہ قابل ستائش ہے۔کے پی، بلوچستان میں درجنوں دہشت گرد حملوں کا مقصد الیکشن عمل کو سبوتاز کرنا تھا، ان حملوں میں 10 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک، 39 زخمی ہوئے۔لیکن اس کے باوجود سیکورٹی فورسز نے مو ثر طریقے سے ملک بھر میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا یہ اپنے شہریوں کے جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے سکیورٹی ایجنسیوں کے غیر متز لزل عزم کا اظہار ہے۔اس سے قبل پاکستان میں پولنگ کا عمل پرامن طور پر مکمل ہونے کے بعد نگراں حکومت نے قوم کو مبارک باد دی اور اس کے لیے انتظامات کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ نگران وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کا کڑ نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بہترین انتظامات کرنے اور صاف شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے پر الیکشن کمیشن، عبوری صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، سول فورسز، پولیس، میڈیا اور قانون نافذ کرنے والوں کے کردار کو سراہتا ہوں۔

........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play