دُعا
بالآخر وہ مرحلہ آ گیا جس کا اس ملک اور اس قوم نے بہت انتظار کیا ہے۔ ملک میں آج عام انتخابات ہو رہے ہیں‘ اس امید کے ساتھ کہ ان کے نتیجے میں یہاں ایک عوامی طور پر منتخب حکومت اقتدار سنبھالے گی اور بکھرے ہوئے تانے بانے کو کچھ سمیٹنے اور مرتب کرنے کی کوشش کرے گی۔ بلا شبہ خرابی بہت پیدا ہو چکی ہے اور معاملات بہت الجھ چکے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ قومی سفر میں ہم بھٹک کر کہیں اور نکل آئے ہیں۔ جانا ہمیں کہیں اور تھا اور راستہ ہم نے کوئی اور اختیار کر لیا ہے۔ ذرا گہرائی تک سوچیں تو واقعی چکر سے آنے لگتے ہیں کہ نئی حکومت معاملات کو کیسے سیدھی ڈگر پر ڈال سکے گی۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اب بھی اگر پوری لگن اور تندہی کے ساتھ کام کیا جائے‘ اور ایمانداری کو شعار بنایا جائے تو اس بکھرے ہوئے شیرازے کو سمیٹنا‘ باندھنا‘ مرتب و منظم اور مضبوط کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن مسلسل کوشش کی جائے تو اسے ناممکن نہیں کہا جا سکتا۔
ٹانک کے علاقہ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ ،ایک اہلکار شہیدمیرے خیال میں چند شعبے ہیں جن پر اگلی حکومت کو سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہو گی۔ پہلا‘ حکومت کو زرعی شعبے پر فوری توجہ مرکوز کرنا ہو گی تاکہ ملک کو خوراک کے لحاظ سے خود کفیل بنایا جا سکے اور اس سرمائے کو بچایا جا سکے جو اشیائے خورونوش کی درآمدات پر خرچ ہوتا ہے۔ دوسرا‘ سمگلنگ پر کنٹرول کے لیے کام کرنا ہو گا کیونکہ نہ صرف ڈالر بلکہ خوراک کے طور پر استعمال ہونے والی اشیا بھی سمگل ہو رہی ہیں۔ اس سمگلنگ کو روکنے کے نتیجے میں بھی نہ صرف زر مبادلہ بچے گا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website