آج پاکستان بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے اور اس کے تین روز بعد ہمارے ملک میں ایک دفعہ پھر عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، کشمیریوں کو اپنا حق ِ رائے دہندگی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ پاکستانی عوام کو یہاں کا قانون یہ حق دیتا ہے کہ وہ ووٹ کی طاقت کے ذریعے اپنا فیصلہ سنا سکیں،یہ محکوم اور آزاد قوموں کا فرق ہے۔کشمیر کے محکوم لوگوں کی سوچ بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کبھی کبھی آزاد قوموں کی سوچ پر بھی پہرے بٹھا دیئے جاتے ہیں، ان پر کئی قسم کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں،قوموں کی زندگی میں یہ بڑا کڑا وقت ہوتا ہے کہ وہ آزاد ہوتے ہوئے بھی اپنی آزادی کا مظاہرہ نہ کر سکیں مگر پھر بھی ووٹ ایسی طاقت ہے جسے استعمال کر کے وہ اپنے ایسے نمائندے سامنے لا سکتے ہیں، جو انہیں بولنے، لکھنے اور اظہار کی حقیقی آزادی دلا سکیں۔

علی ظفر نےپی ایس ایل سیزن 9 کے ترانے کا نام بتا دیا

اس لئے پاکستانی عوام تین دن بعد بھرپور انداز میں اپنا حق ِ رائے دہی استعمال کریں اور جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ بننے والی اور ووٹ کو عزت نہ دینے والی طاقتوں کو یہ بتا دیں کہ عوام کی طاقت کیا ہے، عوام کی طاقت کے بغیر کوئی حکومت چل سکتی ہے نہ کوئی ادارہ، یہ عوام کا دیا گیا مینڈیٹ ہی ہے جو امیدوار کو منتخب نمائندہ اور کسی پارٹی کو حکمران بناتا ہے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام اپنی یہ طاقت احسن انداز میں استعمال کریں،برادری اور کسی دوسرے ازم سے بالاتر ہو کر اس ملک کے حال اور مستقبل کے بارے میں سوچیں اور پھر مناسب فیصلہ کریں۔ ایک پلیٹ بریانی کھا کر ووٹ ڈالنے کے بجائے یہ سوچیں کہ ایسا کیا ہو کہ سال بھر غریب عوام کا پیٹ بھرا رہ سکے، اور وہ کون ہے جو ایسے اقدامات کر سکتا ہے جو ملک کو خوراک میں خود کفالت کی منزل پہ پہنچا دے، کون سے امیدوار ہیں جو ملک کو ترقی کی منزل کی طرف لے جا سکتے ہیں، عوام کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کر سکتے ہیں اور ان امیدواروں کو بھی پہچانیں جو عوام سے ووٹ تو لے لیتے ہیں اقتدار کے ایوانوں تک بھی پہنچ جاتے ہیں، لیکن پھر پانچ سال پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے کہ جنہوں نے ان پر اعتماد اور بھروسہ کیا تھا ان کا کیا بنا۔اِس لئے امیدواروں کے درمیان فرق کو محسوس کریں گے،ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے اپنے عوام سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ انتخابات کے روز وہ گھر نہ بیٹھیں، یہ نہ سوچیں کہ ان کے ووٹ سے کیا ہو گا، قطرہ قطرہ ہی سمندر بنتا ہے، وہ باہر نکلیں اور خود کو پہلا قطرہ ثابت کریں۔ اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے تو ووٹ کا سمندر بنے گا اور عوام کی طاقت کا بھرپور اظہار ہو گا۔ ووٹ کی طاقت کا استعمال اس خدشے یا اندیشے کے باوجود کیا جانا چاہئے کہ بعض عوامی حلقوں کے نزدیک ماضی کے بہت سے ادوار کی طرح اس بار بھی الیکشن نہیں سلیکشن ہو گی،الیکشن ہو یا سلیکشن آپ کو پھر بھی باہر نکلنا چاہئے اور ووٹ کاسٹ کرنا چاہئے نتیجہ جو بھی نکلے۔

خاتون کو شوہر سے جھگڑے کے بعد 2کم عمر لڑکوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا مہنگا پڑ گیا

اگر کوئی نتیجہ تبدیل کرنا چاہتا ہے یا انتخابات میں دھاندلی کے منصوبے بنا رہا ہے تو ایسا سوچنے والوں کو کم از کم یہ تو پتا چلے کہ عوام کی سوچ کیا ہے اور وہ ملک کو کس سمت میں لے کے جانا چاہتے ہیں، عوام ووٹ کی طاقت کا استعمال کریں گے تو یہ طاقت آہستہ آہستہ بڑھتی جائے گی اور پھر اتنی بڑھ جائے گی کہ کوئی بھی انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی جرأت نہیں کر سکے گا، عوام کو ووٹ اس لئے بھی ڈالنا چاہئے کہ ووٹ ڈالنا جمہوریت کا اظہار ہے اور جمہوریت سے بہترین انتقام کوئی نہیں ہو سکتا۔ کشمیری عوام اپنے اس حق کے لئے اِسی لئے جدوجہد کر رہے ہیں،ہم ان کے ساتھ یکجہتی کے لئے ہر سال یہ دن مناتے ہیں اور عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کشمیر کے عوام کو ان کا حق ِ خود ارادیت دیا جائے،انہیں ووٹ کی طاقت استعمال کرنے کا حق دیا جائے، یہ حق نہ ملنے کی وجہ سے عالمی امن بھی خراب ہے، اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ سے پوری دنیا کے شدید طور پر متاثر ہونے کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کشمیر کا تنازع دو ایسی قوتوں کے مابین ہے جو ایٹمی صلاحیت کی حامل ہیں اور ان دونوں کے مابین کسی قسم کی کوئی غلطی پہلے ایک جھڑپ پھر جنگ اور نتیجتاً ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔ایٹمی جنگ کسی ملک یا علاقے تک محدود نہیں رہتی، یوکرین کی جنگ نے پوری دنیا کو متاثر کیا،اِسی طرح غزہ میں اسرائیلی بربریت سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے، یہ تو عام جنگیں ہیں انہی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایٹمی جنگ کے اثرات اور نتائج کتنے بھیانک اور تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس سٹیشن پر دہشتگردوں کا حملہ، 10 اہلکار شہید

مسئلہ کشمیر کے حل کی بات ہوتی ہے تو یہ شملہ معاہدے کی طرف اشارہ کرتی ہے اور پاکستان و بھارت دونوں کو اپنے باہمی مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز دیتی ہے،یہ درست ہے کہ دو ملکوں کے مابین طے پانے والا کوئی سمجھوتہ زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، مگر یہاں ایک بین الاقوامی فورم پر منظور کی گئی قراردادوں کی اہمیت بھی ہے،مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے، لیکن یہ ایک عالمی حیثیت کا حامل معاملہ ہے، اس مسئلے کو پاکستان اور بھارت کو باہمی بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہئے لیکن عالمی برادری کو بھی اس عمل میں حصہ لینا چاہئے،بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایسا کوئی واضح کردار ادا ہوتا اب تک نظر نہیں آیا،یہی وجہ ہے کہ یہ مسئلہ 76 سال گزر جانے کے باوجود حل طلب پڑا ہے اور عالمی امن کا منہ چڑا رہا ہے، یومِ یکجہتی کشمیر ہر سال منایا جاتا ہے، ہر سال عالمی برادری کو باور کرایا جاتا ہے کہ اس مسئلے کے حل میں اس کے کردار کی ضرورت ہے،عالمی برادری اپنے اس کردار کو تسلیم بھی کر تی ہے، لیکن خاموش ہے، یہ خاموشی ٹوٹے گی تو ہی کشمیر اور اس کے عوام کو حقیقی آزادی مل سکے گی۔خاموشی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتی آج جس طرح پاکستانی عوام،کشمیریوں کے لئے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں،جس طرح باہر نکلے ہیں تو اسی طرح تین دن بعد اپنا ووٹ ڈالنے کے لئے بھی باہر نکلیں، اپنی رائے،اپنی آواز بلند کریں اور سب کو بتا دیں کہ ووٹ کی اہمیت کیا ہے۔

پیپلزپارٹی نے صدارت کے لیے امیدوار کے نام کا اعلان کردیا

کیا اِس میں کوئی شک و شبہ ہو سکتا ہے کہ ہمارا ملک اس وقت تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے،الیکشن کا دن اپنی رائے کے اظہار کا دن ہوتا ہے، یہاں کیسا نظامِ حکومت ہو گا اور ملک کے اجتماعی فیصلے کرنے کا حق کس کے پاس ہوگا، آٹھ فروری کو عوام نے اپنے ووٹ سے یہ ثابت کرنا ہے کہ اس ملک کی تقدیر کیسے اور کون بدلنے کا اہل ہے،اس لئے ووٹ ڈالیں اپنے لئے اپنی قوم کے لئے ملک کے مستقبل کے لئے۔

QOSHE -        کشمیر  اور  ووٹ کی اہمیت - محسن گواریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       کشمیر  اور  ووٹ کی اہمیت

16 0
05.02.2024

آج پاکستان بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے اور اس کے تین روز بعد ہمارے ملک میں ایک دفعہ پھر عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، کشمیریوں کو اپنا حق ِ رائے دہندگی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ پاکستانی عوام کو یہاں کا قانون یہ حق دیتا ہے کہ وہ ووٹ کی طاقت کے ذریعے اپنا فیصلہ سنا سکیں،یہ محکوم اور آزاد قوموں کا فرق ہے۔کشمیر کے محکوم لوگوں کی سوچ بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کبھی کبھی آزاد قوموں کی سوچ پر بھی پہرے بٹھا دیئے جاتے ہیں، ان پر کئی قسم کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں،قوموں کی زندگی میں یہ بڑا کڑا وقت ہوتا ہے کہ وہ آزاد ہوتے ہوئے بھی اپنی آزادی کا مظاہرہ نہ کر سکیں مگر پھر بھی ووٹ ایسی طاقت ہے جسے استعمال کر کے وہ اپنے ایسے نمائندے سامنے لا سکتے ہیں، جو انہیں بولنے، لکھنے اور اظہار کی حقیقی آزادی دلا سکیں۔

علی ظفر نےپی ایس ایل سیزن 9 کے ترانے کا نام بتا دیا

اس لئے پاکستانی عوام تین دن بعد بھرپور انداز میں اپنا حق ِ رائے دہی استعمال کریں اور جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ بننے والی اور ووٹ کو عزت نہ دینے والی طاقتوں کو یہ بتا دیں کہ عوام کی طاقت کیا ہے، عوام کی طاقت کے بغیر کوئی حکومت چل سکتی ہے نہ کوئی ادارہ، یہ عوام کا دیا گیا مینڈیٹ ہی ہے جو امیدوار کو منتخب نمائندہ اور کسی پارٹی کو حکمران بناتا ہے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام اپنی یہ طاقت احسن انداز میں استعمال کریں،برادری اور کسی دوسرے ازم سے بالاتر ہو کر اس ملک کے حال اور مستقبل کے بارے میں سوچیں اور پھر مناسب فیصلہ کریں۔ ایک پلیٹ بریانی کھا کر ووٹ ڈالنے کے بجائے یہ سوچیں کہ ایسا کیا ہو کہ سال بھر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play