رائے منظور ناصر کی تحریک
میں رائے منظور ناصر کی تحریر کی ہوئی سیرت النبیؐ پر اِس سے پہلے اپنے ایک کالم میں اپنی رائے دے چکا ہوں۔ تاہم اس وقت مصنف مذکور کا دعوی تھا کہ وہ سیرت النبیؐ کے موضوع پرایک بین الاقوامی مقابلہ منعقد کروائیں گے اور کامیاب ہونے والے امیدواروں میں 50لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کئے جائیں گے، کل کس نے دیکھی ہے۔ آج تو کتاب کی مارکیٹنگ کا معاملہ ہے اور اتنے مالی وسائل کہاں سے آئیں گے۔اِس وقت اس قسم کے سوالات ہم سب کے ذہنوں میں گھوم پھر رہے تھے، لیکن جنون تو جنون ہوتا ہے وہ تھوڑا چپ کر کے بیٹھ جائے گا۔ ویسے بھی اہداف کا حصول یقینی بنانا اولوالعزم لوگوں کا مشن ہوتا ہے اور پھر رائے منظور ناصر کے ہاں ”نصرمن اللہ و فتح قریب“ کا تصور لوہے پر لکیر ہے۔ روحانیت پر وہ ویسے بھی یقین رکھتے ہیں اسی لئے انہوں نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سیرت النبیؐ کی کتاب کی تکمیل کے لئے انتہائی عاجزی و انکساری سے عرض کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کتاب مذکور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی، جس پر حسن نثار جیسے معروف نقادکو بھی کہنا پڑا کہ میں پوری طرح سیرت کا طالب علم ہوں اور مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی ہے کہ میں نے اس کتاب میں بے شمار نئی چیزیں پڑھی ہیں۔ ایک محقق کی خوبی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی تحقیق کے نتیجے میں نئے نئے حقائق منظر عام پر لائے۔ سیرت نگاری یقینا ایک حساس موضوع ہے۔ افراط وتفریط کے نتیجے میں لکھاری اور اس کا تخلیقی کام دونوں تباہ و برباد اور غارت ہو سکتے ہیں۔ قائم دائم ذات خدا دی۔ خیر محبت رسول سے سرشار رائے مذکور نے آج اپنے دعوے کے پودے کو پروان چڑھا دیا ہے۔ مقابلے میں ساری دنیا کے مسلمان شریک ہو سکتے تھے۔ تاہم اڑھائی ہزار پاکستانی مردوزن نے اس امتحان میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر 200 افراد کامیاب قرار........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website