بحر احمر، حوثی مجاہدین کا میدان جنگ
عالمی سطح پر غزہ کی صورت حال افسوسناک ہونے کے ساتھ عالمی برادری کی خاموشی بھی مایوس کن اور شرمناک ہے۔ ان حالات میں ایران اور پاکستان کے درمیان فضائی حدود کی خلاف ورزی پر کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا اسلام آباد میں دورہ اور مذاکرات کامیاب رہے۔لیکن ایران میں شہید ہونے والے 9پاکستانیوں کے حوالے سے دل رنجیدہ ہے۔ یہ پاکستانی مزدور علی پور مظفرگڑھ اور لودھراں کے رہائشی تھے۔تحقیقات کے بعد مقتولین کے ورثا کو انصاف ملناچاہیے۔میر ا آج کا موضوع ایران اور پاکستان کے تعلقات نہیں، بلکہ حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جاری جنگ ہے۔جس کے شعلوں نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حماس کی حمایت میں ایران، حزب اللہ، شام، عراق اور یمن کے حوثی مجاہدین ہیں، جنہوں نے چاروں اطراف سے اسرائیل کو گھیرا ہوا ہے۔جبکہ کچھ بین الاقوامی قوتیں اس جنگ سے اسلحہ ساز فیکٹریوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسرائیل کو دھڑا دھڑ اسلحہ سپلائی کر رہی ہیں۔ صیہونی حکومت اس اسلحے کو استعمال کر کے حماس کی قوت کو کمزور اور اسے نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے جواب میں چاروں اطراف سے مجاہدین نے اسرائیل کے گردگھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس وقت جب میں اپنی معروضات لکھ رہا ہوں، میری اطلاعات کے مطابق خلیج کے علاقے میں روس سے 90 ہزار ٹن تیل لے کر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website