وفاقی کابینہ نے عام انتخابات کے لیے سول اور آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے،سکیورٹی فورسز حساس علاقوں میں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر کام کریں گی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں انتخابی صورتحال سے متعلق امور پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ وزارتِ داخلہ نے پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعیناتی کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی جسے کابینہ نے منظور کر لیا۔اِس کے تحت رینجرز اور ایف سی اہلکاروں سمیت پاک فوج کے دو لاکھ 77ہزار افسران و اہلکار انتخابات میں تعینات کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ ملک میں 8 فروری کو عام انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں،اِس کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام بلدیاتی محکموں کے فنڈز بھی منجمد کر دیے ہیں۔پْرامن اور شفاف انتخابات کے لئے 28 دسمبر کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاک فوج عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔الیکشن کمیشن نے دسمبر کے اوائل میں عام انتخابات کے دوران پولنگ سٹیشن پر فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ چاروں صوبوں اور وفاق میں انتخابات کے لیے دو لاکھ 77 ہزار 558 اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے لہٰذا 90 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں پر پاک فوج اور دیگر اہلکاروں کی تعیناتی کے انتظامات کیے جائیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں انتخابات کے لیے پانچ لاکھ 91 ہزار سے زائد اہلکاروں کی ضرورت ہے لیکن انتخابات کے لیے صرف تین لاکھ 28 ہزار 510 اہلکار موجود ہیں۔ پنجاب پولیس کو الیکشن ڈیوٹی کے لئے 1 ارب 19 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔پٹرول کی مد میں 53 کروڑ 30 لاکھ، کھانے پینے کے لئے 13 کروڑ 30 لاکھ کے فنڈز ملے۔ 35کروڑ سے زائد کے فنڈز سپیشل فورس کی عدم تعیناتی پر دیگر ہیڈز میں خرچ کئے جائیں گے۔ لاہور پولیس کو 11 کروڑ کے فنڈز سکیورٹی ڈیوٹی کے لئے جاری ہوئے ہیں۔ فیصل آباد 5 کروڑ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی کو اڑھائی اڑھائی کروڑ کے فنڈز جاری کئے گئے۔ آئی جی پنجاب نے الیکشن ڈیوٹی کے دوران ویلفیئر کا بھرپورخیال رکھنے کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب عام انتخابات 2024ء کے پْر امن انعقاد کے حوالے سے اعلیٰ پولیس افسران کا اجلاس ہوا۔ ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی سکیورٹی نے سکیورٹی پلان بارے بریفنگ دی۔ اجلاس میں الیکشن مٹیریل اور بیلٹ پیپرز کی محفوظ ترسیل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ الیکشن مانیٹرنگ موبائل ایپ کے ذریعے الیکشن کے انعقاد میں مدد لی جائے گی۔

اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، 3 ہلاک، متعدد زخمی

سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے پْرامن انعقاد میں معاونت کی ذمہ داری کو بھرپور نبھایا جائے گا، الیکشن مٹیریل اور بیلٹ پیپرز کی محفوظ ترسیل کیلئے بھرپور سکیورٹی مہیا کی جائے گی۔اجلاس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور، ڈی آئی جی سکیورٹی کامران عادل، ڈی آئی جی ایڈمن منتظر مہدی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ڈی آئی جی آپریشنز سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ لاہور پولیس پُر امن الیکشن کے انعقادکیلئے پرُعزم ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں امن و امان کی فضاء برقرار رکھنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر سرچ اینڈکومبنگ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں ماہ ابتک 391سر چ آپریشنز کئے جا چکے ہیں۔دورانِ سرچ آپریشنز 10 ہزار685گھروں، 4ہزا ر800 کرایہ داروں سمیت37ہزار 168افرادکو چیک کیا گیا۔ کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر46 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دوران چیکنگ15 اشتہاری وعادی مجرمان و ملزمان بھی گرفتارکئے گئے۔سید علی ناصر رضوی نے بتایا کہ سرچ آپریشنز کے دوران18ملزمان سے اسلحہ جبکہ منشیات برآمدگی پر4افراد کو حراست میں لیا گیا۔ کوائف نامکمل ہونے پر149افراد کے خلاف انسدادی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کے تحفظ اور جرائم کی بیخ کنی کیلئے سرچ آپریشنزجاری رہیں گے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی کال کے بعد گزشتہ روز ملک بھر بالخصوص لاہور سمیت مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالنے کی کوشش کی گئی، تاہم پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ریلیوں میں شرکت کرنے والے سابق گورنر پنجاب میاں اظہر سمیت سیکروں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ لاہور کے علاقے علامہ اقبال روڈ این اے 119میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار میاں شہزاد فاروق کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، ریلی میں مردوں، عورتوں اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی لیکن کارکنوں کی تعداد زیادہ ہونے پر راستے سے ہٹ گئی۔ علامہ اقبال روڈ بانی چیرمین کے نعروں سے گونج اٹھا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

یاد رہے کہ حماد اظہر کے والد میاں اظہر قومی اسمبلی کے حلقے این اے 129 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں اور گزشتہ روز وہ ایک ریلی کی قیادت کررہے تھے کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا اسی طرح ریلی میں شرکت کرنے والے دیگر درجنوں کارکنوں کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ لبرٹی چوک کی جانب بڑھ رہے تھے، گرفتاریوں کے موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے ریلی کے لئے این او سی نہیں لیا، این او سی کے بغیر جو بھی روڈ پر آئے گا گرفتار کرلیا جائے گا۔ایسی کاروائیاں لوگوں میں غم و غصے کے جذبات ابھارنے کا باعث تو بنتی ہی ہیں ساتھ ہی انتخابات کے انعقاد سے قبل ہی ان کے شفاف انعقاد پر بھی سوال اٹھاتی ہیں اگر حکومت تمام امیدواروں کو قطع نظر اس کے کہ ان کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے لیول پلینگ فیلڈ دینے اورآزادی سے اپنی انتخابی مہم چلانے کی اجازت دے رہی ہے تو پھر ان گرفتاریوں کا کیا مقصد ہے؟ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے الزام لگایا ہے کہ آج کل سرکاری اہلکار ہاتھوں میں بانس لیے جن پر کنڈیاں لگی ہوتی ہیں سڑکوں گلیوں اور بازاروں میں ادھر ادھر بھاگتے دوڑتے دکھائی دے رہے ہیں اور ان کا کام سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کے پوسٹرز اتارے تحریک انصاف کے امیدواروں کے پوسٹرز اور اشتہاروں کے ساتھ ہی دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے پوسٹرز بھی لگے ہوئے ہیں لیکن انہیں ہاتھ بھی نہیں لگایا جاتاآخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟اس پر پنجاب پولیس کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اگر ان الزامات میں صداقت ہے تو اس کا سدباب کرناچاہیے۔

اردن میں بیس پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک، امریکی صدر کا بدلہ لینے کا اعلان

QOSHE -       انتخابات کیلئے سکیورٹی فورسزکی تعیناتی، پی ٹی آئی کی گرفتایاں  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      انتخابات کیلئے سکیورٹی فورسزکی تعیناتی، پی ٹی آئی کی گرفتایاں 

6 0
29.01.2024

وفاقی کابینہ نے عام انتخابات کے لیے سول اور آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے،سکیورٹی فورسز حساس علاقوں میں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر کام کریں گی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں انتخابی صورتحال سے متعلق امور پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ وزارتِ داخلہ نے پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعیناتی کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی جسے کابینہ نے منظور کر لیا۔اِس کے تحت رینجرز اور ایف سی اہلکاروں سمیت پاک فوج کے دو لاکھ 77ہزار افسران و اہلکار انتخابات میں تعینات کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ ملک میں 8 فروری کو عام انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں،اِس کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام بلدیاتی محکموں کے فنڈز بھی منجمد کر دیے ہیں۔پْرامن اور شفاف انتخابات کے لئے 28 دسمبر کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاک فوج عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔الیکشن کمیشن نے دسمبر کے اوائل میں عام انتخابات کے دوران پولنگ سٹیشن پر فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ چاروں صوبوں اور وفاق میں انتخابات کے لیے دو لاکھ 77 ہزار 558 اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے لہٰذا 90 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں پر پاک فوج اور دیگر اہلکاروں کی تعیناتی کے انتظامات کیے جائیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں انتخابات کے لیے پانچ لاکھ 91 ہزار........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play