اسرائیل کی طرف سے عالمی عدالت انصاف کے حکم کو نہ صرف مسترد کر دیا بلکہ غزہ میں کارروائی مزید تیز کردی، ہر روز فلسطینیوںکی شہادتوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس عدالت کا فیصلہ ماننا لازم ہے لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے انکار کر دیا ہے، دنیا بھر کے ممالک جو خود بھی اس عدالت کے فیصلوں کے پابند ہیں، الخاموشی نیم رضا کی مثال بنے ہوئے ہیں اور وہ سب اس نسل کشی کے تماشائی ہی نہیں، حلیف بھی ہیں، امریکہ، برطانیہ اور بعض دوسرے مغربی ممالک تو اسرائیل کو اسلحہ مہیا کررہے ہیں۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کوئی تعجب کی بات نہیں، وہ تو اقوام متحدہ کی نرم تر قراردادوں پر بھی عمل سے انکاری ہے چہ جائیکہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کرے اور محصور عوام تک امداد پہنچنے دے۔ عالمی عدالت نے اقوام متحدہ کے صحت، خوراک اور مہاجرین کے شعبوں کے یقین کی بھی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں بہت بڑا انسانی المیہ درپیش ہے۔ شہداءمیں خواتین اور بچوں کی بھی بھاری تعداد ہے۔ اسرائیل واضح طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرتا چلا جا رہا ہے اسے روکنے والا کوئی نہیں، دکھ یہ بھی ہے کہ جانوروں کے تحفظ والے ممالک کی حکومتیں اس ظلم کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کو روکنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آتی۔ حالانکہ ان ممالک کے عوام بھاری اکثریت کے ساتھ فلسطینیوں کے حق میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور یہ ملک جمہوری بھی کہلاتے ہیں۔

فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ گرائونڈ میں جلسہ ، ن لیگ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے آگئیں

اغیار کی بات چھوڑیں، ہم خود اپنے مسلمان ممالک کی بات کرلیتے ہیں ابھی تک زبانی جمع خرچ ہو رہا ہے کسی کی طرف سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ،حتیٰ کہ عالمی عدالت انصاف سے بھی جنوبی افریقہ کی حکومت نے رجوع کیا اور کامیابی حاصل کی اب ذرا اس پر بھی غور کرلیں کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے جب نسل کشی کا کیس دائر کیا گیا تو ہمارے مسلمان بھائیوں نے تعریف کی لیکن کسی نے فریق بننے کی راہ اختیار نہیں کی حالانکہ اسلامی کانفرنس کی طرف سے ایسا کیا جاتا تو وزن اور بڑھ جاتا۔

بہرحال اب سوال یہ ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل کرانے کے لئے تمام رکن ممالک پابند ہیں اور یہ عدالت مکمل سماعت کے بعد سزا بھی تجویز کر سکتی ہے۔ سوال پھر یہی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے نہ ماننے کے اعلان کے بعد ابھی تک تو کسی رکن ملک (مطلب سکیورٹی کونسل والے) کا ردعمل نہیں آیا، چین اور روس کا ردعمل ان کے موقف کے مطابق ہے، اب اگر عمل درآمد کی بات ہو تو مسئلہ یہی ہے کہ اس عالمی عدالت انصاف کے پاس اپنی تو کوئی فورس نہیں اس کی طرف سے تو فیصلہ ہونا ہے اور عمل درآمد کی پابندی ہے اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اسے کیسے آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ جب بڑی طاقتیں اس کی حمائت پر کھڑی ہیں اور خود صدر امریکہ بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔نیتن یاہو نے انکار کیا ہے و امریکہ نے تو سخت ردعمل بھی نہیں دیا۔

محکمہ موسمیات نے ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برف باری کی پیشگوئی

اب اسلامی کانفرنس کو حقیقی کام کرنا چاہیے۔ اول تو عدالت میں فریق کی حیثیت سے پیش ہونا چاہیے تھا اگر ایسا نہیں ہوا تو اب بھرپور کوشش ہونا چاہیے کہ عدالت کا فیصلہ تسلیم ہو، اگر ایسا نہیں ہوتا تو کھلی ناانصافی، جارحیت اور نسل کشی کو روکنے کے لئے مسلمان ممالک کو اللہ کی مدد کے بھروسے پر یقینی طور پر ایسے اقدامات کرنا چاہئیں جس سے اسرائیل کو ظلم سے روکا جا سکے۔

حال ہی میں ایران کے صدر نے ترکیہ کا دورہ کیا اور تجویز کیا کہ مسلمان ممالک دباﺅ کے لئے اسرائیل کو ان تمام اشیاءکی فراہمی بند کردیں جو اب تک جاری ہے اور دنیا سے اپیل کریں کہ ان انسانیت سوز مظالم کو رکوانے کے لئے عملی اقدامات کریں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

بدقسمتی سے مسلمانوں کے حالات یہ ہیںکہ اللہ کی نعمتوں والے ممالک دولت کا استعمال اپنی ذات کے لئے کررہے ہیں۔اس کا استعمال فنی اور حربی وسائل کے حصول کے لئے استعمال نہیں ہوتا، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تزکیہ میں بیٹھ کر تجویز کیا تھا کہ اسرائیل کو سپلائی بند کی جائے، حد یہ ہے کہ پٹرولیم خود مسلمان ممالک سپلائی کرتے ہیں، وہ اب تک اسے نہیں روکا جا سکا، اسرائیلی مال اور کمپنیوں کے بائیکاٹ تک کا اجتماعی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

ذرا ماضی پر نظر ڈالیں تو اسرائیل نے شام اور مصر کے خلاف بھی جنگ کرکے ان حکومتوں کے علاقے قبضے میں کئے اور اب تک نہیں چھوڑے گئے اور اب تو بے بسی کی حد ہو گئی ہے ۔ چاروں طرف مسلمان ہیں اور اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم زبانی کلامی مذمت سے کام چلا رہے اور سود وزیاں کے حساب میں الجھے ہوئے ہیں۔ ایسا ہے تو پھر ہمیں حکمرانی بھی ترک کر دینا چاہیے۔ ویسے احادیث ظاہر ہیں کہ یہ خطہ دجال کی برتری دکھائے گا اور یہاں کفر کا غلبہ ہو جائے گا جس کے بعد حضرت مہدی ؑ کا ظہور اور حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد ہو گی اور وہ ہی انسانوں کو غلبہ دجال سے نجات دلائیں گے کیا ہم اس وقت کا انتظار کررہے ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیل نے گریٹر اسرائیل کا جو خواب سجا رکھا ہے وہ ہم مسلمانوں کی کمزوری کے باعث ہے۔

محکمہ صحت نے 9 سیرپس کے استعمال پر پابندی عائد کردی

میں تو غور کرتا ہوں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہم بھی ان قوموں کی طرح گمراہی کی راہ پر گامزن ہیں جن پر اللہ کا عذاب نازل ہو، اب تو واضح ہے کہ اسرائیل توسیع کے ارادے رکھتا ہے اور سابقہ قبضوں کے بعد ان علاقوں پر اپنی رٹ بنا چکا، وہ اب غزہ پر اکتفا نہیں کرے گا آگے بڑھتا جائے گا، اب بھی وقت ہے کہ عملی اقدامات کرکے برے وقت سے بچا جائے۔ جبکہ حالت یہ ہے کہ اب مسلمان ممالک میں احتجاجی ریلیاں بھی خال خال ہیں۔

QOSHE - کیا غزہ والوں کی مدد نہیں ہوگی؟ - چوہدری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کیا غزہ والوں کی مدد نہیں ہوگی؟

10 9
28.01.2024

اسرائیل کی طرف سے عالمی عدالت انصاف کے حکم کو نہ صرف مسترد کر دیا بلکہ غزہ میں کارروائی مزید تیز کردی، ہر روز فلسطینیوںکی شہادتوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس عدالت کا فیصلہ ماننا لازم ہے لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے انکار کر دیا ہے، دنیا بھر کے ممالک جو خود بھی اس عدالت کے فیصلوں کے پابند ہیں، الخاموشی نیم رضا کی مثال بنے ہوئے ہیں اور وہ سب اس نسل کشی کے تماشائی ہی نہیں، حلیف بھی ہیں، امریکہ، برطانیہ اور بعض دوسرے مغربی ممالک تو اسرائیل کو اسلحہ مہیا کررہے ہیں۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کوئی تعجب کی بات نہیں، وہ تو اقوام متحدہ کی نرم تر قراردادوں پر بھی عمل سے انکاری ہے چہ جائیکہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کرے اور محصور عوام تک امداد پہنچنے دے۔ عالمی عدالت نے اقوام متحدہ کے صحت، خوراک اور مہاجرین کے شعبوں کے یقین کی بھی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں بہت بڑا انسانی المیہ درپیش ہے۔ شہداءمیں خواتین اور بچوں کی بھی بھاری تعداد ہے۔ اسرائیل واضح طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرتا چلا جا رہا ہے اسے روکنے والا کوئی نہیں، دکھ یہ بھی ہے کہ جانوروں کے تحفظ والے ممالک کی حکومتیں اس ظلم کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کو روکنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آتی۔ حالانکہ ان ممالک کے عوام بھاری اکثریت کے ساتھ فلسطینیوں کے حق میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور یہ ملک جمہوری بھی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play