سیاست سے ہٹ کر
چلیں آج سیاست اور انتخابات سے ہٹ کر بات کرتے ہیں۔ ان معاملات کو فی الوقت نظر انداز کر دیتے ہیں کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ مل رہی ہے یا نہیں، الیکشن میں دھاندلی کے منصوبے بن رہے ہیں نہیں، الیکشن کرایا جا رہا ہے یا سلیکشن کے کچھ ارادے ہیں، اگلی منتخب حکومت ملک کے مسائل حل کر سکے گی یا نہیں۔ چلیں آج یہ جائزہ لیتے ہیں کہ اپنی آزادی کے 76ویں برس میں بھی ہم اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے قابل کیوں نہیں ہو سکے، تحریک پاکستان میں حصہ لینے والوں نے اپنی آنکھوں میں جو خواب سجائے تھے انہیں شرمندہ تعبیر کیوں نہیں کیا جا سکا؟ ماضی کی بات کریں گے، اگر تاریخ کا جائزہ لیں گے تو بات لمبی ہو جائے گی۔ وہ جو کہتے ہیں کہ مشتِ نمونہ از خروارے یعنی کسی چیز کے ڈھیر میں سے مٹھی بھر نمونے کے طور پر لینا تو ہم بھی دور نہیں جاتے صرف ایک دن کے اخبارات میں چھپنے والی چند خبروں کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ اندازہ ہو جائے گا کہ ہم نے اب تک کیا سفر طے کیا، اور ہم کہاں کھڑے ہیں۔
لاہور میں دفعہ 144 کے خلاف ورزی پر گرفتاریاں شروع ایک خبر یہ ہے کہ پاکستان کے قرضوں کا استحکام ایک بار پھر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ امسال قومی آمدنی کا مجموعی تخمینہ 9 ہزار ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سود کی مد میں ہمیں آٹھ اعشاریہ پانچ ہزار ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کی مدد کے بغیر پاکستان کے لیے قرضوں کا حصول مزید چیلنجنگ ہو گا۔ دوسری خبر وزارت تعلیم کی ایک رپورٹ سے متعلق ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website