میرے تقریبا ً گزشتہ دو سال کے کالمو ں کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ میں نے فلسطین کی جنگ کے حوالے سے متعدد بار بات کی کیونکہ میں محسوس کر رہا تھا کہ روس اور یوکرائن کی جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران جو کردارادا کررہا ہے، وہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔جس طریقے سے ایران نے روس کی مدد کی اور دفاعی معاہدے کیے۔ اس سے ثابت ہو رہا تھا کہ آنے والے کچھ عرصے میں فلسطین اور صیہونی حکومت کا ٹکراو یقینی ہوگا۔ ایران نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا روس اور یوکرائن کی جنگ میں تجربہ کیا۔ اپنی دفاعی قوت کو مضبوط کرنے کے لیے ایرانی فضائیہ میں جدید ترین جنگی آلات کو شامل کیا۔ اس جنگ پر میری گہری نظرتھی۔ میں نے اس کے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے عرض کیا تھا کہ یہ جنگ مشرق وسطیٰ تک پھیل جائے گی، آخر وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ تقریباً 100 دن پہلے ناجائز صیہونی ریاست کے خلاف مظلوم فلسطینیوں نے حماس کی شکل میں اپنے مقبوضہ علاقے خالی کروانے کے لیے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔اس جدوجہد نے یہ ثابت کیا ہے کہ حماس کے نوجوان اپنے ملک کی آزادی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے آمادہ ہیں۔ صیہونی مملکت نے جس طریقے سے حماس کو ختم کرنے کے لیے حملے کرکے ان کاجو جانی ومالی نقصان کیا ہے،بین الاقوامی قوتوں کو محسوس ہو رہا تھا کہ یہ لڑائی زیادہ عرصہ نہیں چلے گی کیونکہ ایک طرف حماس کے نوجوان جو کہ تعداد میں مختصر ہیں، وہ اسرائیل جیسی بڑی طاقت کا کیسے سامنا کر سکیں گے؟لیکن آج تین ماہ سے زائد کاعرصہ گذرچکا ہے،وہ لڑائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔اپنے جانی مالی نقصان کو برداشت کرتے ہوئے حماس آج بھی اسرائیل کے پراپیگنڈا، دفاعی اور مالی حربوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت خطے میں فلسطین کی مکمل آزادی تک کوئی حل دیر پا نہیں ہوگا۔ اس جنگ میں عرب ممالک نے جو رویہ اختیار کیا اور ابھی تک کیا ہوا ہے، کسی صورت قابل ستائش نہیں۔ میں تو یہاں تک بھی کہنا چاہتا ہوں کہ نہ صرف عرب ریاستوں بلکہ دیگر مسلم ممالک کا رویہ بھی مایوس کن ہے۔

ایران نے ملکی ساختہ نئے ڈرونز فوج کے حوالے کردیے

مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک کی اہم شخصیت نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران فلسطین کے مسئلے کے حل کے حوالے سے دو ریاستی فارمولا پیش کیا، ریاست کی دیرینہ اصولی خارجہ پالیسی سے انحراف ہے، چونکہ آج ہی نہیں کافی عرصہ پہلے سے اسرائیل کی یہ خواہش ہے کہ اسے تسلیم کیا جائے۔ اسی طرح کی بچگانہ گفتگو نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کی اور موقف اختیار کیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اعلان سے مختلف کوئی فیصلہ پاکستانی حکومت آج کے حالات کے مطابق کرتی ہے،تو اس سے بانی پاکستان کی توہین نہیں ہوجائے گی۔ اس طرح کی غیر دانشمندانہ باتوں اور فارمولوں سے بین الاقوامی سازش اور امریکی دباؤ کی بدبو ا ٓرہی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اب دو ریاستی فارمولا دیرپا ہوگا اور فلسطینی عوام مطمئن ہو کر بیٹھ جائیں گے۔ جب یہ واقعہ شروع ہوا تو اسرائیل کے گرد چاروں اطراف سے حملہ ہونا شروع ہوا، ردعمل میں حزب اللہ اور شام کی 1967ئکی جنگ میں جولان کی پہاڑیاں کہ جن پر اسرائیل نے قبضہ کرلیاتھا،وہ خالی کروانے کے لیے شام بھی جنگ میں کود پڑا۔ دوسری طرف عراق کی حشد الشعبی بھی میدان میں آگئی۔لیکن سب سے بڑا کارنامہ یمن کے حوثی مجاہدین نے سر انجام دیا۔ انہوں نے اسرائیل کی چاروں ا طراف سے ناکہ بندی کرکے اسلحہ، تیل اور خوردو نوش کی اشیاء کو اسرائیل تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا کر دی۔

پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کیا جیتنے کے بعد پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں ؟اہم انکشاف ہو گیا

مجھے بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کے اندر عوام میں جس جوش و جذبے سے فلسطین کی حمایت موجود ہے۔وہ حکومتی سطح پر نظر نہیں آئی۔ پاکستان نیوی نے اپنا بحری بیڑا بحر احمر(Red Sea) میں بھیج دیا ہے جبکہ اس حوالے سے پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں بنتا۔ما سوائے اس کے کہ یورپی ممالک کے آئل ٹینکرز اور ان کے جہازوں کی نقل و حمل کو تحفظ دیا جائے اور اس پر بھی ایک بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے بھی بحری بیڑے بحر احمر میں کھڑے ہیں،جبکہ امریکہ کے بھی بحری بیڑے اسرائیل کو تحفظ دینے کے لیے بحر احمر میں موجود ہیں،مگر اس پر امریکہ برطانیہ اور دیگر ممالک نے یمن پر جو حملے کیے ہیں، اس پر بھی مسلمان ممالک خاموش ہیں۔ حوثیوں نے اپنے اوپر حملے کا جواب دیتے ہوئے امریکہ اور برطانیہ کے بحری بیڑوں پر بھی حملے کیے ہیں اور اسرائیل کی ناکہ بندی کو جاری رکھا ہے۔ اب پاکستان کا یہ کردار عجیب لگ رہا ہے کہ پنجگور کے علاقے میں جیش العدل جیسی دہشت گرد تنظیم،کہ جس کی سرپرستی امریکہ اور اسرائیل کر رہا ہے۔ بین الاقومی میڈیا سے واضح ہو رہا ہے کہ ایران نے پاکستان کو آگاہ کیا تھا کہ ہماری توجہ فلسطینی جنگ سے ہٹانے کے لیے ایران پر حملے کی تیاریاں کی جا رہی تھیں جسے نام کام بنانے کے لیے ایران نے پنجگور کے علاقے میں حملہ کیا ہے۔میں ہرگز یہ نہیں سمجھتا کہ ایران کے اس عمل سے پاکستان اور ایران کے تعلقات میں کوئی خلیج پیدا ہو رہی ہے،قطع تعلقی دونوں ممالک کے لیے انتہائی خطرناک ہوگی۔

نارووال سے تحریک انصاف کے 4 آزاد امیدوار الیکشن سے دستبردار

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے والے تکفیری عناصر اس ایشو کو اٹھا کر پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھائیں گے۔میں ایران پاکستان کے عوام اور افواج سے بڑے درد دل کے ساتھ ملتمس ہوں کہ حالات کو معمول پر لائیں۔ اس سازش کے پیچھے جو بھی قوتیں ہیں،انہیں بے نقاب بھی کیا جائے۔اور فوری طور پر ایران اور پاکستان اپنے سفارتی تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تربنائیں۔جبکہ جوں جو ں وقت گزرے گا، پاکستان دشمن قوتیں اس ایشو کو اچھالیں گی۔ جس سے ملک کے اندر افر اتفری اور نفرت پھیلانے والے عناصر کامیاب ہوں گے۔ خاص طور پر اس وقت گلگت بلتستان، پارا چنار، ڈیر ہ اسماعیل خان اور کوئٹہ میں نظر رکھی جائے، تاکہ پاک ایران کشیدگی پر فرقہ واریت پھیلانے والے گروہ اپنی کارروائی نہ کرسکیں۔

کرکٹ کرپشن ،پی سی بی نے شکیل شیخ پر تاحیات پابندی عائد کردی

ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کا پاکستان پر حملہ افسوسناک اور غیر دانشمندانہ تھا۔ لیکن اسی طرح کی حماقت پاکستان نے بھی جلد بازی میں حملہ کرکے کردی۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے جیش العدل کے ٹھکانے پر حملے سے پہلے پاکستانی حکام کو اعتماد میں لیا تھا جبکہ سابقہ سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان کا ٹی وی انٹرویو میں تبصرہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہاایران بڑے عرصے سے بلوچستان سے ہونے والی مبینہ دہشت گردی کی شکایت کرتا رہا ہے مگر ہمارے اہلکار انہیں مطمئن کر کے ا ٓجاتے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ پریس کانفرنس میں تسلیم کیا کہ ایران میں پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ کسی ایک واقعہ کی بنیاد پرہمیں کسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع نہیں کرنے چاہیئں۔ارباب اقتدار غور کریں پاکستان کے بھارت اور افغانستان کے بعد اب ایران سے تعلقات بھی کشیدہ ہو چکے ہیں تو فائدہ اسلام دشمن قوتوں کو ہوا کسی اور کو نہیں!اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے فیصلے حوصلہ افزا ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک کے درمیان دوبارہ حالات معمول پر آجائیں گے۔ان شاء اللہ!۔

پی ٹی آئی والے الیکشن جیت کر ہمارے ساتھ ہونگے، علیم خان کا دعویٰ

QOSHE -         دو ریاستی فارمولا اور پاک ایران کشیدگی - سید منیر حسین گیلانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        دو ریاستی فارمولا اور پاک ایران کشیدگی

12 0
24.01.2024

میرے تقریبا ً گزشتہ دو سال کے کالمو ں کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ میں نے فلسطین کی جنگ کے حوالے سے متعدد بار بات کی کیونکہ میں محسوس کر رہا تھا کہ روس اور یوکرائن کی جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران جو کردارادا کررہا ہے، وہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔جس طریقے سے ایران نے روس کی مدد کی اور دفاعی معاہدے کیے۔ اس سے ثابت ہو رہا تھا کہ آنے والے کچھ عرصے میں فلسطین اور صیہونی حکومت کا ٹکراو یقینی ہوگا۔ ایران نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا روس اور یوکرائن کی جنگ میں تجربہ کیا۔ اپنی دفاعی قوت کو مضبوط کرنے کے لیے ایرانی فضائیہ میں جدید ترین جنگی آلات کو شامل کیا۔ اس جنگ پر میری گہری نظرتھی۔ میں نے اس کے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے عرض کیا تھا کہ یہ جنگ مشرق وسطیٰ تک پھیل جائے گی، آخر وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ تقریباً 100 دن پہلے ناجائز صیہونی ریاست کے خلاف مظلوم فلسطینیوں نے حماس کی شکل میں اپنے مقبوضہ علاقے خالی کروانے کے لیے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔اس جدوجہد نے یہ ثابت کیا ہے کہ حماس کے نوجوان اپنے ملک کی آزادی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے آمادہ ہیں۔ صیہونی مملکت نے جس طریقے سے حماس کو ختم کرنے کے لیے حملے کرکے ان کاجو جانی ومالی نقصان کیا ہے،بین الاقوامی قوتوں کو محسوس ہو رہا تھا کہ یہ لڑائی زیادہ عرصہ نہیں چلے گی کیونکہ ایک طرف حماس کے نوجوان جو کہ تعداد میں مختصر ہیں، وہ اسرائیل جیسی بڑی طاقت کا کیسے سامنا کر سکیں گے؟لیکن آج تین ماہ سے زائد کاعرصہ گذرچکا ہے،وہ لڑائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔اپنے جانی مالی نقصان کو برداشت کرتے ہوئے حماس آج بھی اسرائیل کے پراپیگنڈا، دفاعی اور مالی حربوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت خطے میں فلسطین کی مکمل آزادی تک کوئی حل دیر پا نہیں ہوگا۔ اس جنگ میں عرب ممالک نے جو رویہ اختیار کیا اور ابھی تک کیا ہوا ہے، کسی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play