جنوری کی جما دینے والی سردی نے چاروں طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ شہر لاہور میں سال کا سرد ترین دن ریکارڈ کیا گیا، درجہ حرارت 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔خشک سردی میں اضافے کے باعث موسمی بیماریوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔سموگ نے بھی ماحول کو آلودہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔جس طرف دیکھو۔فلو، نزلہ، زکام، خشک کھانسی، چھاتی کے انفکیشن نے گھر کے ایک نہ ایک فرد کو متاثر کیا ہوا ہے، جس سے بات کرو، وہ یہی رونا روتا ہے۔کھانسی نے بُرا حال کر رکھا ہے۔

خاکسار بھی پچھلے چند دنوں سے کھانسی میں مبتلا ہے۔ میرے ساتھ چھوٹے بیٹے کا بھی کھانسی کر کے بُرا حال ہے۔مجھے ڈاکٹر نے سٹیرائیڈز، اینٹی بائیوٹک اور صبح و شام نیبولائزر، بھاپ لینے کے ساتھ سخت آرام، سردی سے بچنے اورخوراک میں یخنی، سوپ، قہوہ اور پروٹین والی ڈائٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے اور لگے ہاتھوں یہ بھی کہہ دیا۔براہِ مہربانی ڈاکٹر جاوید صاحب آپ خدائی خدمت گار ضرور بنیں، لیکن صحت مند ہونے پر مریض چیک کریں، ایسا نہ ہو،آپ کی وجہ سے وائرل انفکیشن دوسروں میں منتقل ہو کر بیماری کا باعث بنے، چنانچہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کر رہا ہوں۔دو دن پہلے گھر پر رضاعی میں دبکے میری نظر ایک اخباری خبر پر پڑی۔

چین اور کرغزستان کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، چین میں کئی افراد زخمی

نمونیا سے 36 بچوں کی اموات ہو گئی۔معلوم یہ بھی ہوا۔مارکیٹ میں نمونیا کی ویکسین ہی دستیاب نہیں ہے اور جو ادویات مل رہی ہیں وہ بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہیں،کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، حالانکہ پچھلے چھ ماہ سے شور مچایا جا رہا تھا،نمونیا کی ویکسین شارٹ ہے، مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی،اِس حوالے سے وزیر صحت سے جب بات کی گئی انہوں نے کہا،ان کے علم میں نہیں ہے،اب آپ خود ہی بتائیں،بندہ جائے تو کہاں جائے۔ سموگ و ماحولیاتی آلودگی پر ہم جیسے لکھاریوں نے خوب لکھا،آنے والے بُرے وقت کی نشاندہی کی، بچوں اور معمر افراد کو سانس کی بیماریوں کے لاحق ہونے والے خطرے سے آگاہ کیا صدافسوس!یہاں ترجیحات کچھ اور ہی ہیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟

نگران سی ایم محسن نقوی جو آج کل محسن سپیڈ کے نام سے جانے جاتے ہیں،نے 31 جنوری تک پنجاب کے ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کی آخری تاریخ دی ہوئی ہے۔شہر لاہور، پنڈی، ملتان، گوجرانوالہ میں متعدد اوور ہیڈ برجز، انڈر پاسز کا جال بچھا رہے ہیں۔بڑی خوش آئند بات ہے، دوسری طرف تنقید کے نشتر چلانے والے بھی باز نہیں آ رہے ہیں۔وہ کہتے نہیں تھکتے کہ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ، نئی ٹائلیں لگانا اتنا ضروری نہ تھا، جتنا ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں سے مل کر ان کے مسائل جاننا، اس کے مطابق پالیسی بنا کر آگے چلنا، نہ کہ بیوروکریسی کے ہتھے چڑھ کر ہر شخص کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا۔

لاہور میں چکن کی قیمت مسلسل اضافے کے بعد کم ہوگئی

آئے دن مختلف ہسپتالوں کے طوفانی دوروں میں ایم ایس صاحبان اور ڈاکٹروں کی معطلی کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑ رہی،ڈاکٹروں کے بقول ہسپتالوں میں فنڈ، طبی آلات، ادویات و عملہ دینا نہیں اور ہسپتال لاس اینجلس کا منظر پیش کریں، یہ بھلا کیسے ہو سکتا ہے؟

یہ ناچیز تو کئی بار لکھ چکا ہے،پرہیز علاج سے بہتر ہے اِس مقولے کو ہم پلے کیوں نہیں باندھتے ہیں۔ہم ہر کام سانحہ ہونے کے بعد ہی کیوں کرتے ہیں،جیسے ایک بچے نے ڈیفنس لاہور میں کار چلاتے ہوئے پانچ افراد کی سڑک پر جان لی، اس کے بعد حکام بالا نے ہر طرف لائسنس، لائسنس کی صدا بلند کر دی، ایک کروڑ لائسنس بننے کی بریکنگ نیوز بھی چلا دی گئی۔لائسنس نہ ہونے کی پاداش میں ہزاروں بچوں کو تھانوں کے درشن بھی کرا دئیے گئے۔ اِس اچانک افتاد پر کہنے والے تو یہ کہنے سے بھی باز نہیں آ رہے ہیں۔پولیس والوں کی غربت مٹانے کا اس سے بہتر انتظام نہیں ہو سکتا تھا،یہاں پوچھنا یہ بھی مقصود تھا کہ لائسنس بنوانے کے بعد کوئی بھی شخص ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا کیا؟

کراچی میں پاگل شخص نے راہ چلتی خاتون کو قتل کردیا

کاش!حکومت کسی ایک فرد کو سڑک پر شیطانی سواری موٹرسائیکل، گاڑی اور دوسرے وہیکلز چلانے کی تمیز سکھانے کے لئے بھی کوئی پروگرام شروع کرتی، وہی پرانی ڈگر، قانون بنے گا، پہلے کوئی واقعہ تو ہو جائے۔

ٹریفک کا حال یہ ہے۔روز بروز حادثات کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔طبی ماہرین نے ہائی بلڈ پریشر اور دِل کے مریضوں کے لئے ٹریفک جام والی شاہراؤں پر سفر کرنا خطرناک قرار دیا ہے۔برٹش ہارٹ ایسوسی ایشن کے اجلاس میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، سڑکوں کا شورشرابہ، گاڑیوں کے انجن پر مسلسل نظر رکھنے اور گیئر وغیرہ بدلنے سے پیدا ہونے والے جسمانی تناؤ سے بلڈ پریشر میں اضافہ اور دل کی شریانوں میں کھچاؤ پیدا ہو جاتا ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران کتنے زائرین نے عمرے کی سعادت حاصل کی ؟

بالکل ٹھیک ہی تو رپورٹ ہوا ہے۔ہم میں سے ہر ایک روزانہ ٹریفک جام کے عذاب سے گزرتا ہے۔ ہماری جلدباز قوم گالم و گلوچ کے ساتھ جھگڑا کرتے سینکڑوں موٹر سائیکلوں، چنگ چی رکشوں کے اژدہام میں صبح کا سلام پیش کرتی ہے اور پھر کارڈیالوجی کے ہسپتالوں میں مریض کی تعداد بڑھنے کا رونا پتہ نہیں پھر کیوں روتی ہے۔

میری اربابِ اختیار سے مودبانہ گزارش تھی۔وہ کارڈیالوجی ہسپتالوں کی تزئین و آرائش تو کر ہی رہے ہیں۔ذرا ایک نظر بندے کو دِل والے ہسپتال پہنچانے والے عوامل پر بھی دوڑا لیں،ہو سکتا ہے۔ہم ہسپتالوں میں لینڈ کرنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی لانے میں کامیاب ہو جائیں۔ہے کوئی اس چھوٹی سی بات کو سمجھنے والا؟

پنجاب میں نمونیا سے مزید 2 بچے انتقال کر گئے

QOSHE -        ہے کوئی سمجھنے والا؟  - ڈاکٹر جاوید ملک
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       ہے کوئی سمجھنے والا؟ 

12 7
23.01.2024

جنوری کی جما دینے والی سردی نے چاروں طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ شہر لاہور میں سال کا سرد ترین دن ریکارڈ کیا گیا، درجہ حرارت 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔خشک سردی میں اضافے کے باعث موسمی بیماریوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔سموگ نے بھی ماحول کو آلودہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔جس طرف دیکھو۔فلو، نزلہ، زکام، خشک کھانسی، چھاتی کے انفکیشن نے گھر کے ایک نہ ایک فرد کو متاثر کیا ہوا ہے، جس سے بات کرو، وہ یہی رونا روتا ہے۔کھانسی نے بُرا حال کر رکھا ہے۔

خاکسار بھی پچھلے چند دنوں سے کھانسی میں مبتلا ہے۔ میرے ساتھ چھوٹے بیٹے کا بھی کھانسی کر کے بُرا حال ہے۔مجھے ڈاکٹر نے سٹیرائیڈز، اینٹی بائیوٹک اور صبح و شام نیبولائزر، بھاپ لینے کے ساتھ سخت آرام، سردی سے بچنے اورخوراک میں یخنی، سوپ، قہوہ اور پروٹین والی ڈائٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے اور لگے ہاتھوں یہ بھی کہہ دیا۔براہِ مہربانی ڈاکٹر جاوید صاحب آپ خدائی خدمت گار ضرور بنیں، لیکن صحت مند ہونے پر مریض چیک کریں، ایسا نہ ہو،آپ کی وجہ سے وائرل انفکیشن دوسروں میں منتقل ہو کر بیماری کا باعث بنے، چنانچہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کر رہا ہوں۔دو دن پہلے گھر پر رضاعی میں دبکے میری نظر ایک اخباری خبر پر پڑی۔

چین اور کرغزستان کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، چین میں کئی افراد زخمی

نمونیا سے 36 بچوں کی اموات ہو گئی۔معلوم یہ بھی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play