لوٹ لو، لوٹ لو۔۔ آزاد امیدوار لوٹ لو!
تحریک انصاف کہتی ہے اس کے پاس مخالفوں کی ہر چال کا جواب ہے۔ ہر سیر کا سوا سیر ہے مگر ہر گزرتے لمحے کے ساتھ احساس ہو رہا ہے کہ 75 برسوں سے ان ”امیچور سیاستدانوں“ سے نبٹنے والے ”سیر نہیں سوا سیر“ ہو چکے ہیں۔ وہ ہر چال چلنے سے پہلے جواب در جواب،بلکہ اس کے بھی جواب در جواب کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ گزشتہ دو سال سے ”طاقتوروں“ کے مقابلے میں اترنے والی کپتان کی ٹیم کو مسلسل جھٹکے لگ رہے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد سے شروع ہونے والے جھٹکوں کی شدت زلزلے کے جھٹکوں کی طرح ریکٹر سکیل پر ناپی جائے تو پارٹی”بلے“ کا انتخابی نشان چھینے جانے کا جھٹکا یقینا 6.5 سے کم نہیں تھا۔ اس جھٹکے کے آفٹر شاک ابھی تک جاری ہیں۔ تحریک انصاف اپنے آپ کو سونامی سے تشبیہ دیتی ہے، مگر سچ یہ ہے کہ سپریم کورٹ سے انتخابی نشان کا فیصلہ عام زلزلہ نہیں بلکہ سونامی تھا۔ اس جھٹکے نے پوری پارٹی کو بکھیر دیا ہے۔ تحریک انصاف نے دوسری کسی بھی مخالف جماعت سے زیادہ امیدوار کھڑے کئے ہیں مگر حالت یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے نچلے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے امیدواروں کے انتخابی نشان جدا ہیں۔ اس کے باوجود کپتان کی ٹیم کو اُمید ہے کہ اس کا ہر کھلاڑی سنچری بنائے گا اور جو سنچری نہ بنا سکا وہ پانچ وکٹیں اُڑائے گا۔ سنچری بنانے والے اور وکٹیں اُڑانے والے کامیابی کے بعد ”کس ٹیم“ کا جھنڈا اٹھائیں گے اب یہ سوال دِلوں میں ”وسوسے“ ڈال رہا ہے۔ بلے کے بغیر لڑنے والے ”آزاد“ امیدواروں پر جال ڈالنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے ہزاروں ووٹ لینے والے ان 6-6 فٹ کے انسانوں کو ”بٹیر یا مچھلی“ سمجھ لیا گیا ہے کہ جال پھینکا اور ڈوری کھینچ کر شکار سے ٹوکری بھر لی۔ 2018ء میں اس وقت کے فاتح........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website