عبدالقادر حسن کالم کانفرنس
کسی بھی شخص کا اگر کوئی تخلیقی کام ہو تو وہ اس کام کی بدولت امر ہو جاتا ہے اور آنے والے لوگ اس کو اپنی گفتگو، تقاریب یا کسی نہ کسی حوالے سے ضرور یاد کرتے ہیں۔ سیمینار، تعزیتی ریفرنس، مذاکرے، کانفرنسز اس کامنہ بولتا ثبوت ہوتے ہیں۔ گذشتہ دِنوں محترم پیر ضیا الحق نقشبندی مہتمم الامین اکیڈمی لاہور نے فلیٹیز ہوٹل میں ایک روزہ عبدالقادر حسن کالم کانفرنس کا انتظام و انصرام کیا۔اس کی تین نشستیں تھیں اور اس میں ملک کے نامور ادیبوں اور کالم نگاروں نے عبدالقادر حسن کی زندگی اور اُن کی صحافتی خدمات پر روشنی ڈالی اور کافی تعداد میں لوگوں نے اِس کانفرنس میں شرکت کی۔ کالم نگاری کی اگر پرکھ پرچول کی جائے تو پاکستان میں جن لوگوں نے اِس میدان میں نام کمایا ہے ان میں سے ایک معروف نام عبدالقادر حسن بھی ہے۔ میں نے جب اخبار پڑھنا شروع کیا تو ابتدا میں تو بس اہم اہم سرخیاں دیکھتا تھا اس کے بعد سرخیوں کی تفصیل دیکھنے کی عادت پڑگئی پھر ایک سیانے نے مت دی کہ اگر آپ اپنی علمی استعداد بڑھانا چاہتے ہیں تو اخبارات کے کالم پڑھا کریں۔اس کے بعد میری ملاقات بوساطت کالم عبدالقادر حسن سے ہوئی۔ پھر تو میں نے ان کے بے شمار کالم پڑھے۔کالم کی خوبصورتی یہ ہوتی ہے کہ قاری کی نظر اگر ایک دفعہ اس کالم پر پڑ جائے تو پھر وہ نظر بے فیض واپس نہ جائے۔ پہلے لفظ کے بعد قاری اس میں اتنا کھو جائے کہ کالم کے ختم ہونے تک اِدھر اُدھر نہ دیکھ سکے اور ایک کالم کے بعد دوسرے کالم کا انتظار کرنا شروع کردے۔ ایسا تب ہی ممکن ہے جب کالم کا موضوع اور مواد پڑھنے والے کی سوچ کو چھوئے۔ اس کے لئے مضامین کا انتخاب، خیالات میں صداقت، تنوع اور لفظوں کا خوبصورت استعمال اور جملوں کی کاٹ کا ہونا اشد ضروری ہوتا ہے۔ عبدالقادر حسن کے کالموں میں یہ ساری چیزیں مجھے نظر آئیں۔ اس کے علاوہ ان کے ہاں فصاحت بھی تھی، بلاغت بھی تھی، سلاست بھی تھی اور........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website