پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات سے قبل پنجاب میں سیاسی رہنماؤں کو متعدد تھریٹ الرٹس میں سیاستدانوں کو انتخابی مہم کے دوران محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کے دوران 19 سیاستدانوں کو سکیورٹی تھریٹس ہیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت سکیورٹی سے متعلق اجلاس میں آئی جی پنجاب نے الیکشن کمیشن کے حکام کو بریفنگ دی اورالیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا پنجاب میں 19 سیاستدانوں کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر سیاستدانوں کا نام نہیں بتا سکتا۔آئی جی پنجاب کا کہنا ہے پنجاب میں 92 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی قلت کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود صوبے میں انتخابات کے لیے حالات سازگار ہیں۔پنجاب پولیس نے الیکشن کے دوران سکیورٹی ڈیوٹی کی نفری کے کھانے پینے، پٹرول اور دیگر خریداری کے لئے ایک ارب 19 کروڑ روپے مانگ لئے ہیں۔حکام کے مطابق ازسر نو سروے کر کے پولنگ سٹیشنز کی سکیم بھی الیکشن کمیشن کو بھجوا دی گئی، الیکشن کی مانیٹرنگ کے لیے آئی جی آفس میں کنٹرول روم بھی بنا دیا گیا۔ کنٹرول روم اے آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں کام کرے گا، کنٹرول روم میں 15 اضافی ڈیٹا انٹری آپریٹرز تعینات کردیئے گئے ہیں، کنٹرول روم سے جلسے جلوسوں کے دوران تمام خلاف ورزیوں کے حوالے سے رپورٹس لی جائیں گی۔ تمام اضلاع میں انسپکٹر رینک کے افسران کنٹرول روم میں بروقت رپورٹس کے لئے فوکل پرسنز مقررکر دیئے گئے ہیں، الیکشن ڈے پر ڈیوٹی کے لئے ایک لاکھ 30 ہزار جوان فرائض سر انجام دیں گے۔

افغانستان میں تباہ ہونیوالے بدقسمت طیارے کا مکمل روٹ سامنے آگیا

الیکشن ڈیوٹی کے لئے پنجاب پولیس نے اپنے 5یونٹوں سے 23ہزارنفری بھی طلب کرلی ہے۔ یہ نفری پی سی،ٹریفک پولیس،ایس پی یو،پی ایچ پی اور پولیس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس سے لی جائے گی۔اے آئی جی آپریشنز ڈاکٹر اسد اعجاز ملہی کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی پی ٹریننگ، ایڈیشنل آئی جی پی پی ایچ پی پنجاب،کمانڈنٹ پنجاب کانسٹیبلری فاروق آباد،ٹریفک پولیس اور سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے ڈی آئی جیزکے نام لکھے گئے مراسلے میں کہاگیاہے کہ 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی سکیورٹی ڈیوٹی کیلئے صوبہ بھرمیں پنجاب پولیس کو ایک لاکھ 30ہزار وردی والے پولیس اہلکار تعینات کرنے ہوں گے،اس حوالے سے دستیاب پولیس وسائل کا حساب لگایا گیا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب ہائی وے پٹرول سے 9 ہزار اہل کاروں،پنجاب کانسٹیبلری سے 6ہزار، ٹریفک پولیس سے 4ہزار،ایس پی یو سے 3ہزار، پولیس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس ٹریننگ سٹاف سے ایک ہزار اہل کاروں کی خدمات لی جائیں گی۔دوسری جانب پنجاب پولیس نے الیکشن پر امن بنانے کے لیے صوبہ بھر بالخصوص لاہور میں اسلحہ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے لاہور کے مضافاتی علاقوں میں سرچ آپریشنز اور بغیر لائسنس اسلحہ کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ڈی آئی جی آپریشنز نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسلحہ دکانوں کی انسپکشن، بغیر لائسنس اسلحہ کی دکانوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ڈالہ کلچر اور اسلحہ کی نمائش سے شہریوں میں خوف وہراس پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 27 دسمبر سے جاری کریک ڈاؤن کے دوران اب تک 723مقدمات درج کئے جا چکے ہیں، اسلحہ برآمدگی پر 754 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے 20 کلاشنکوف،66 رائفلز اور 24بندوقیں،602 پسٹلز اور 6 ہزار 676 گولیا ں برآمدکی گئی ہیں۔ شہری اسلحہ کی نمائش اور ہوائی فائرنگ کی اطلاع 15پر پولیس کو دیں، لاہور پولیس امن وامان کے قیام کیلئے ہرممکن وسائل بروئے کار لائے گی۔

بارشوں کی پیشنگوئی

اب پاکستان میں انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں لیکن بعض علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے سیاستدان اور امیدوار کھل کر اپنی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے پا رہے۔ پاکستان میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اس وقت حالات زیادہ کشیدہ ہیں جس کی وجہ سے تھریٹ الرٹس جاری کیے گئے ہیں۔یہ تھریٹ الرٹس جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، عوامی نینشل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان اور مولانا فضل الرحمان کے بیٹے اسعد محمود کے بارے میں جاری کیے گئے ہیں۔نگران حکومت پر لازم ہے کہ وہ انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ شفاف انتخابات کی ر اہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امن و امان کی صورتحال ہے۔ امن و امان کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔سیکورٹی اداروں کی ہدایت پرانتخابات کے روز ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پولیس کے ساتھ دیگر سکیورٹی پاک فوج کی ہو گی، بیلٹ پیپرز کی تعداد اور درستگی کو الیکشن کمشن کا عملہ یقینی بنائے گا۔ ہر جگہ فوج مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ میں رہے گی۔ پولیس، رینجرز اور دیگر ادارے پولنگ سٹیشنون پر متعین ہوں گے، فوجی دستے سریع الحرکت فورس کے طور پر قریب ہی موجود رہیں گے اور طلب کرنے پر مطلوبہ مقام پر پہنچیں گے۔ فوج کی تعیناتی کے علاقوں کو سیکٹرز اور سب سیکٹرز میں بانٹا جائے گا۔ سریع الحرکت فورس کو پاک فوج کے درجنوں ہیلی کاپٹروں کی خدمات بھی حاصل ہوں گی۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹیں بھی مدنظر رکھی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید قابل ذکر انٹیلی جنس رپورٹیں آئیں تو سکیورٹی پلان میں ان رپورٹوں کے مطابق ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔ فوج انتخابی عمل کے مکمل ہونے تک موجود رہے گی۔ پاک فوج نے انتخابات کے دوران درپیش خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جائزہ کے مطابق فوجی تعینات کئے جانے کا ایک جامع منصوبہ بنایا ہے، بدلتی صورتحال کے ساتھ طے شدہ پلان میں بھی تبدیلیاں کی جاتی رہیں گی۔ انتخابات کے حوالے سے فرائض سرانجام دینے والے دستوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو پیشرفت سے آگاہ رکھنے کے لئے خصوصی سیل بھی بنایا جائے گا۔ فوجی دستے امن و امان اور سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے تعینات کئے جارہے ہیں، اس لئے کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے پوری طرح سے نمٹا جائے گا اور اس کے لئے ضرورت کے مطابق فوری ضروری اقدامات بھی کئے جائیں گے۔

بھارت میں 67 افراد کو 40 سال مقدمہ لڑنے کے بعد نوکری مل گئی

QOSHE -         ادارے انتخابات کے لیے پُرعزم  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        ادارے انتخابات کے لیے پُرعزم 

14 0
22.01.2024

پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات سے قبل پنجاب میں سیاسی رہنماؤں کو متعدد تھریٹ الرٹس میں سیاستدانوں کو انتخابی مہم کے دوران محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کے دوران 19 سیاستدانوں کو سکیورٹی تھریٹس ہیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت سکیورٹی سے متعلق اجلاس میں آئی جی پنجاب نے الیکشن کمیشن کے حکام کو بریفنگ دی اورالیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا پنجاب میں 19 سیاستدانوں کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر سیاستدانوں کا نام نہیں بتا سکتا۔آئی جی پنجاب کا کہنا ہے پنجاب میں 92 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی قلت کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود صوبے میں انتخابات کے لیے حالات سازگار ہیں۔پنجاب پولیس نے الیکشن کے دوران سکیورٹی ڈیوٹی کی نفری کے کھانے پینے، پٹرول اور دیگر خریداری کے لئے ایک ارب 19 کروڑ روپے مانگ لئے ہیں۔حکام کے مطابق ازسر نو سروے کر کے پولنگ سٹیشنز کی سکیم بھی الیکشن کمیشن کو بھجوا دی گئی، الیکشن کی مانیٹرنگ کے لیے آئی جی آفس میں کنٹرول روم بھی بنا دیا گیا۔ کنٹرول روم اے آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں کام کرے گا، کنٹرول روم میں 15 اضافی ڈیٹا انٹری آپریٹرز تعینات کردیئے گئے ہیں، کنٹرول روم سے جلسے جلوسوں کے دوران تمام خلاف ورزیوں کے حوالے سے رپورٹس لی جائیں گی۔ تمام اضلاع میں انسپکٹر رینک کے افسران کنٹرول روم میں بروقت رپورٹس کے لئے فوکل پرسنز مقررکر دیئے گئے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play