جانوروں کی کیٹ واک
جنگل میں جگہ جگہ فیشن شو کے اشتہارات لگے تھے یہ اشتہارات پینا فلیکس کی طرز پر کیلے کے درخت کی چھال اور پتوں پر بنائے گئے تھے۔ کیٹ واک اس فیشن شو کا حصہ تھی۔ بہت سے جانوروں کی سمجھ میں واک اور کیٹ واک کا مفہوم گڈ مڈ ہو رہا تھا۔واک تو جانور روز ہی کرتے تھے پھر یہ کیٹ واک؟ جب واک تھرو ایک ہی تھا۔ جانور بھی وہی اور جنگل میں بھی کوئی تبدیلی نہ آئی تھی سوائے اس کے کہ درخت بہت تیزی سے کٹتے جا رہے تھے اور کھائیاں مسلسل ان کاٹے گئے درختوں کی لکڑیوں سے بھری رہنے لگی تھیں۔ ایسے عالم میں فیشن شو کے اشتہارات نے جانوروں میں ایک جوش اور تھرل کی کیفیت پیدا کر دی تھی۔ روز بیٹھک ہونے لگی جہاں قسم قسم کی چہ میگوئیوں نے عجیب سا ماحول تخلیق کر دیا تھا۔ جب بات واضح نہ ہو سکی تو گیدڑ نے سب جانوروں کو بندر کے پاس جانے کا مشورہ دیا۔گیدڑ نے دلیل دی کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بندر شیر کی خالا کی پوری روٹی کھا گیا تھا تاہم اس کی ایمان داری مسلم ہے۔ کیلے کے پتوں پر بنے فلیکس اس بات کا ثبوت ہیں کہ بندر صرف کیلے کھاتا ہے۔ پتے اور چھال نہیں۔ شکایتوں کی ملی جلی آوازوں نے لڑائی کا سماں پیدا کر دیا تھا۔ کتنے ہی جانور بندر کے ستائے ہوئے تھے لیکن نقار خانے میں ان کی بات کو ٹکے برابر اہمیت نہ دی گئی۔
فلموں میں بولڈ........© Daily Pakistan (Urdu)
visit website