شہر اقبال سیالکوٹ کئی حوالوں سے انفرادیت کا حامل ہے کہ یہ اہل محبت کا شہر ہے اور میرا اس شہر میں برسوں سے آنا جا نا ہے۔ یہ نعت اور اہل نعت سے محبت میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ دنیا بھر میں اس کی پہچان ایکسپورٹ کے حوالے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔سپورٹس، لیدر پراڈکٹس اور سرجیکل آلات میں اس کی مصنوعات کی دنیا بھر میں مانگ ہے اور یہاں ہر دوسرا گھر ایکسپورٹ کے شعبے سے منسلک ہے جو پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ الگ بات کہ حکومتی پالیسیوں کے عدم توازن کے سبب یہاں کے ایکسپورٹرز شدید مشکلا ت کا بھی شکار ہیں، لیکن پھر بھی یہاں ایک تسلسل سے بزنس ہو رہا ہے کہ یہ اب اس شہر کے لوگوں کا مزاج بن چکا ہے۔ اس شہر نے سب سے بڑا سرپرائز یہاں ایئر پورٹ بنا کر دیا تھا جو یہاں کی بزنس کمیونٹی کے تعاون اور تحریک سے پایہ تکمیل تک پہنچا اور یہاں سے ایکسپورٹ کے سامان کو جو دوسرے شہروں سے باہر بھجوایا جاتا تھا وہ اب براہ راست یہاں سے ہی جانا شروع ہو گیا، جس سے پروڈکشن کاسٹ میں بھی کمی آئی جو پہلے ہی ڈالر اور پیٹرول کے بے قابو ہونے کے سبب ہر کاروباری کے لئے پریشانی کاباعث بنی ہوئی ہے۔ اس شہر نے ایک اور بڑا سرپرائز بھی ملک کو اپنی ائر لائن بنا کر دیا ہے، جس کی تیسری سالگرہ کی تقریب لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوئی،جس میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملا جو کئی حوالوں سے یادگار بھی تھا اور حیران کن بھی۔ سب سے پہلی حیرانی یہ بات سن کر ہوئی کہ یہ ائر لائن اہل سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے مل کر بنائی ہے، جس میں اوورسیز پاکستانیوں نے بھی اپنا خاطر خواہ حصہ ڈالا۔چیئرمین فضل جیلانی صاحب کی والدہ ایک دین دار خاتون ہیں، جن کی طرف سے دعاؤں کی ایک مسلسل پھوا راور اس سے پھیلنے والی خوشبو کبھی کم نہیں ہوتی۔اتنے بڑے پراجیکٹ کی کامیابی میں یقینا ان کی دعاؤں کا بھی بہت عمل دخل ہے۔ ان کی اس تقریب میں گفتگو بہت رسمی اور بے تکلفانہ تھی، جس پر حیرت اس لئے کہ یہ سب کی سب اردو زبان میں تھی اور درمیان میں پنجابی کے لفظ بھی آتے چلے جا رہے تھے۔ ہم عمومی طور پر جب تھوڑا اپ گریڈ ہوتے ہیں تو اس کے اثرات سب سے پہلے ہماری زبان پر آتے ہیں کہ ہم ماڈرن ازم کے نام پر انگریزی کو ہی وجہ عزت سمجھنے لگتے ہیں اور یہیں سے ہماری کج فہمی اور احساس کمتری میں مبتلا ہونے کے عمل کا آغاز ہوتا ہے۔ تقریب میں جس جس نے بھی بات کی کسی نے بھی بلاوجہ انگریز بننے کی کوشش نہیں کی جو خوشی اور اطمینان کا باعث تھی۔ بتایا گیا کہ کووڈ کے دنوں میں اس ائر لائن کی بنیاد رکھی گئی اور بہت ساری محکمانہ مشکلات سے گزرنے کے بعد بالآخر تمام مراحل طے کر لئے گئے اور ائر لائن فنکشنل ہو گئی۔نجی پروازوں کے ساتھ اس نے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی اپنے قدم جمانا شروع کر دئیے ہیں اور یورپ و برطانیہ اور دیگر بڑے ایئر پورٹس پر اجازت کی منتظر ہے۔

ہانیہ عامر کا شاہ رخ خان سٹائل میں ڈانس

قومی ائر لائن کی بدحالی کا بھی ذکر دکھ کے ساتھ کیا گیا کہ سیاسی مداخلتوں اور عاقبت نااندیشیوں کے سبب دنیا بھر میں پاکستانیوں کے ہوائی سفر کا بزنس غیر ملکی ائر لائنز کے اکاونٹ میں جا رہا ہے،جو یہ سارا سرمایہ اپنے ملکوں کی معیشت میں ڈالتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم دنیا کی بہترین ایئر لائنز کو میٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ سروسز جو دنیا کی بڑی کمپنیاں مہنگے داموں فراہم کرتی ہیں ہم کم خرچ میں ویسی ہی اپنے پاکستانیوں کو فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔چیئرمین نے ایک اور حیران کن بات بھی بتائی کہ بیرون ملک جہاں جہاں بھی ہماری ائر لائن جارہی ہے وہاں کسی بھی پاکستانی کی وفات کی صورت میں اس کی ڈیڈ باڈی اور اس کے ساتھ ایک اٹینڈینٹ کو پاکستان بلامعاوضہ لانے کی خدمت بھی سرانجام دی جا رہی ہے جو دعاؤں کے سبب ائر لائن کی کامیابی کا زینہ ہے۔ ایسا کام صرف وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کے دِل میں خوف خدا، وطن سے محبت اور خدمت خلق کا جذبہ کارفرما ہو۔ سچی بات ہے کہ یہ بات سن کر بہت تسکین ہوئی کہ اب بھی پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو کم از کم موت کی گھڑی کو بزنس کی آنکھ سے نہیں دیکھتے۔ان کا بتانا تھا کہ اب تک کم و بیش ایک ہزار کے لگ بھگ پاکستانی اس سہولت سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ یہ تقریب تمام ملازمین کو سراہنے، حوصلہ بڑھانے اور اگلے سال کے لئے نئے جذبے اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی تحریک دینے کے لئے تھی۔ ایئر لائن کی پیشانی پر اسم باری تعالیٰ”یا حفیظ“ اور درود پاک کے الفاظ کی برکتوں کا حصار بھی ان کے ساتھ شامل ہے۔ ایئر لائن کا نام بھی اپنی روحانی نسبت کے پیش نظر رکھا گیا ہے جو ان کی سعادت مندی اور عقیدت کی غماز ہے۔ تمام اسٹیشنوں پر اپنی سالانہ تقریبات کا آغاز تلاوت اور نعت سے کرنا بھی انہیں دیگر ہوائی کمپنیوں سے ممتاز کرتا ہے۔تمام ڈائریکٹرز اور عملے کے افراد میں پاکستانیت کا جذبہ کار فرما دکھائی دیا جو ہر حال میں اپنے ملک اور ان کے اداروں کو پھلتا پھولتا دیکھتا چاہتے ہیں۔فضل جیلانی اور ائر لائن کے دیگر ڈائریکٹران کے لہجے، انداز اور باڈی لینگوئج سے یہ یقین کیا جا سکتا ہے کہ یہ سفر اگر اسی جذبے کے ساتھ جاری رہا تو آنے والے برسوں میں یہ ائر لائن پاکستان کی معاشی ترقی میں نمایاں ترین کردار ادا کرنے والے اداروں کی اگلی صف میں کھڑی ہو گی۔ سیال ایئر لائن کو کامیابی کے تین سال مبارک۔

پولیس کا ہیروئین بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ، بڑی تعداد میں منشیات برآمد

QOSHE -        ہوائی سفر کا نیا کارواں  - سرور حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       ہوائی سفر کا نیا کارواں 

16 0
13.01.2024

شہر اقبال سیالکوٹ کئی حوالوں سے انفرادیت کا حامل ہے کہ یہ اہل محبت کا شہر ہے اور میرا اس شہر میں برسوں سے آنا جا نا ہے۔ یہ نعت اور اہل نعت سے محبت میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ دنیا بھر میں اس کی پہچان ایکسپورٹ کے حوالے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔سپورٹس، لیدر پراڈکٹس اور سرجیکل آلات میں اس کی مصنوعات کی دنیا بھر میں مانگ ہے اور یہاں ہر دوسرا گھر ایکسپورٹ کے شعبے سے منسلک ہے جو پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ الگ بات کہ حکومتی پالیسیوں کے عدم توازن کے سبب یہاں کے ایکسپورٹرز شدید مشکلا ت کا بھی شکار ہیں، لیکن پھر بھی یہاں ایک تسلسل سے بزنس ہو رہا ہے کہ یہ اب اس شہر کے لوگوں کا مزاج بن چکا ہے۔ اس شہر نے سب سے بڑا سرپرائز یہاں ایئر پورٹ بنا کر دیا تھا جو یہاں کی بزنس کمیونٹی کے تعاون اور تحریک سے پایہ تکمیل تک پہنچا اور یہاں سے ایکسپورٹ کے سامان کو جو دوسرے شہروں سے باہر بھجوایا جاتا تھا وہ اب براہ راست یہاں سے ہی جانا شروع ہو گیا، جس سے پروڈکشن کاسٹ میں بھی کمی آئی جو پہلے ہی ڈالر اور پیٹرول کے بے قابو ہونے کے سبب ہر کاروباری کے لئے پریشانی کاباعث بنی ہوئی ہے۔ اس شہر نے ایک اور بڑا سرپرائز بھی ملک کو اپنی ائر لائن بنا کر دیا ہے، جس کی تیسری سالگرہ کی تقریب لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوئی،جس........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play