جاؤ بابا۔ جاکر الیکشن لڑنے کی تیاری کرو۔۔
مجھے یقین ہے آپ کو لگے گا یہ الیکشن لڑنے والے کسی امیدوار کو کسی ”پیر، فقیر، اللہ والے“ کی دعا ہے، لیکن یقین کریں ایسا نہیں ہے۔ اس میں شک نہیں فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان، جنرل ضیا الحق،بے نظیر بھٹو، میاں نواز شریف اور دیگر لیڈر اپنے اپنے عہد اقتدار میں اپنی مدت اقتدار کو ”طویل“ کرنے کے لئے ”بزرگوں“ کے درباروں میں حاضریاں دیتے رہے ہیں۔ ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ ہمارے آنے والے حکمرانوں کا بھی ”بزرگوں“ کے درباروں پر حاضریوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر یقین نہیں تو ہماری مستقبل کی ”ممکنہ متوقع“ امیدوار کے ہاتھ میں سٹین لیس سٹیل کا گلاس کیوں رہتا ہے اس کی توجیہہ کوئی پیش کرے۔ خیر جو ”دعائیہ نما“ فقرہ میں نے اوپر لکھا وہ کسی ”پیر، فقیر، اللہ والے“ کی دعا نہیں ہے، بلکہ سندھ ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس عدنان الکریم میمن کے کمرہئ عدالت میں کہے وہ الفاظ ہیں جو انہوں نے الیکشن ٹریبونل میں آر اوز کے فیصلوں پر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے ادا کیے۔ مسٹر جسٹس عدنان الکریم میمن نے پی ٹی آئی کے امجد آفریدی، سبحان ساحل اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار حسنین چوہان و دیگر امیدواروں کی اپیلوں پر آر او کے فیصلوں پر جو الفاظ کہے وہ ریٹرننگ افسروں کے لئے عدلیہ کی بجائے انتظامیہ کے ”قابل“ سی ایس پی افسروں کو ترجیح دینے والوں کو سوچنے کی دعوت دیتے ہیں، وہیں سی ایس پی افسروں کی اہلیت کے بارے سوال اٹھاتے ہیں۔
تنخواہ دار طبقے نے ایکسپورٹرز سے 243فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرادیامسٹر جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ کیا جان بوجھ کر امیدواروں کو انتخابات لڑنے سے روکا جا رہا ہے؟ ایسا لگ رہا ہے ریٹرننگ افسر نے شوقیہ کاغذات........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website