کسی دور میں کہا جاتا تھا کہ سانچ کو آنچ نہیں لیکن ایک ”سیاسی“ جماعت نے سوشل میڈیا کے بل بوتے پر عملی طور پر ثابت کر دکھایا ہے کہ ”جھوٹ کو آنچ نہیں“ اور جہاں تک تعلق ہے سانچ (سچ) کا تو اسے صرف آنچ نہیں،بلکہ جھوٹ کی دہکتی ہوئی ایک پوری بھٹی کا سامنا ہے۔جھوٹ کے سامنے اس کی اوقات بس اتنی ہے کہ جب تک سچ جوتیاں پہنتا ہے جھوٹ پوری دنیا کا چکر لگا کر آ جاتا ہے۔یہ اس سیاسی جماعت کی میڈیا پاور ہے یا پاکستانیوں کی جہالت؟ یہ سوال قارئین پر چھوڑتے ہوئے چند ایک نمونے دیکھئے۔

تنخواہ دار طبقے نے ایکسپورٹرز سے 243فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرادیا

پہلے تازہ ترین مثالیں لے لیں۔ کہا گیا کہ ہمارے کاغذات نامزدگی چھینے جا رہے ہیں۔ ثبوت میں ایک آدھ ویڈیو بھی شیئر کی گئی اور اتنا شور کیا گیا کہ محسوس ہوا کہ شاید ہی کسی حلقے میں ان کے کاغذات جمع ہوئے ہوں، لیکن جب اعداد و شمار سامنے آئے تو سب سے زیادہ کاغذات بھی انہی کے جمع ہوئے تھے۔سوائے اس ایک آدھ ویڈیو کے کوئی ثبوت نہیں تھا،لیکن مجھے وہ بھی ڈراما لگتا ہے، کیونکہ جو جماعت کرائے پر ارشد شریف اور شہباز گل کی نقلی ماں کے رونے دھونے جیسا سٹنٹ کر چکی ہو،اس سے کچھ بھی بعید نہیں۔دوسری مثال الیکشن التوا سے متعلق قرار داد کی ہے۔ قرارداد کی مخالفت صرف نون لیگ نے کی جبکہ تحریک انصاف سمیت باقی جماعتوں نے اس کی حمایت کی لیکن سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا جاری ہے کہ نون لیگ الیکشن سے بھاگ رہی ہے، جس سینیٹر نے قرارداد پیش کی اسے نون لیگ کا حمایت یافتہ کہا جارہا ہے، حالانکہ موصوف کا تعلق کے پی سے ہے اور جن کے ووٹوں سے وہ سنیٹر بنا تھا انھیں پروپیگنڈا کرنے والی جماعت نے ہی ”انصاف“ کے انصاف نکالا دیا تھا۔ذرا سوچیں کہ کاغذات چھیننے والا شخص پکڑا جاتا ہے اور وہ بتا دیتا کہ وہ کون تھا اور اسے کس نے یہ حرکت کرنے کا کہا تھا تو کیا تحریک انصاف کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملتا؟ یعنی کاغذات چھیننے والے شخص کا پکڑا نہ جاناکس کے حق میں جاتا ہے؟ اسی طرح الیکشن کا التوا بھی صرف ایک ہی جماعت کے حق میں جاتا ہے تاکہ ایک تو لوگوں کو بھول جائے کہ کس جماعت نے ریاست پر حملہ کیا تھااور یہ تبھی ممکن ہے جب الیکشن ملتوی ہو جائیں اور یہ سب کام ظاہر کرتے ہیں کہ آج بھی پروجیکٹ عمران کسی نہ کسی مرحلے پر جاری ہے۔بدنام زمانہ ریٹائروں کے ساتھ ساتھ کچھ نگرانوں اور کچھ حاضر سروسوں کی اس پروجیکٹ کو بھرپور سپورٹ حاصل ہے جو شاید1971ء کی طرح کا کوئی گل کھلا کر ہی باز آئیں گے۔

جنوبی افریقہ کے سٹار وکٹ کیپر بلے باز ہینرک کلاسن ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر

اسی طرح اکانومسٹ میں عمران خان کا مبینہ مضمون شائع ہوا۔ کہا گیا کہ یہ اس سال کا بہترین مضمون ہے جس میں الیکشن کے حوالے سے حقائق بیان کیے گئے ہیں۔میں نے یہ مضمون پڑھا تو جانا کہ یہ تو خان صاحب کی سابقہ تقریروں کی ریپیٹ ٹیلی کاسٹ ہے۔ میں نے پروپیگنڈا کرنے والے دوستوں کو چیلنج کیا جو اب بھی برقرارہے کہ اس مضمون میں کوئی نئی بات دکھا دیں۔مزید اس پر سوال یہ ہے کہ جس امریکا نے حکومت گرائی، رو رو کر اسی امریکہ کے آگے دہائی؟ اس کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ اگر نوازشریف قید ہوتا اور اس کا کوئی مضمون شائع ہو جاتا تو تحریک انصاف نے کہنا تھا کہ وہ ”ابو جی“ یعنی امریکا کو شکایتیں کیوں لگا رہا ہے؟ جیل انتظامیہ نے نوازشریف کو مضمون لکھنے کی اجازت کیسے دی؟وہ جیل میں سزا کاٹنے گیا ہے یا عیاشی کرنے؟ اس کے ساتھ ساتھ اس جماعت نے مذکورہ اخبار کو مینشن اور ٹیگ کر کے پوچھنا تھا کہ اس نے ایک مجرم کا مضمون کیوں شائع کیا؟یہی سوال مرتضیٰ سولنگی نے اٹھائے تو انہوں نے اس کی مت مار دی۔میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اپنے مفادات کے لئے دھمکی اور ڈر کی فضاء پیدا کرنا اس جماعت کی ایک خصوصیت ہے، جس کی کئی ایک مثالیں ہیں جو اس وقت ہمارا موضوع نہیں۔سب سے اہم یہ کہ اگر اکانومسٹ میں مضمون چھپنا اتنا ہی اعزاز ہے اور وہاں چھپی ہر بات سچ ہوتی ہے تو چند دن پہلے اسی اخبار میں ایک مضمون چھپا تھا جس میں خان صاحب بارے کچھ حقائق بیان کیے گئے تھے، پھر کیا وہ سچے ہیں؟اسی طرح یہ پروپیگنڈا بھی کیا گیا کہ یہ مضمون اکانومسٹ کا سب سے زیادہ ”دیکھا“ مضمون ہے۔

عامر خان کے داماد نے پیدل بارات لانے کی وجہ بتا دی

میں نے جب اس کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ اکانومسٹ کے فالورز کی کل تعداد ”27.2“ ملین ہے۔ جونہی یہ مضمون شائع ہوا، تحریک انصاف کا سارا بریگیڈ اس پر پل پڑا، خوب پروپیگنڈا کیا گیا اور دنیا بھر میں پھیلے تحریک انصاف کے سرکردوں کے ساتھ ساتھ کچھ صحافی نما انصافی کارکنوں نے بھی اسے شیئر کیا لیکن ابھی تک اس کے ویوز کی کل تعداد ”1.2“ ملین ہے۔یعنی چار فیصد سے بھی کم لوگوں نے دیکھا۔ اس کے ساتھ اگر عمران خان صاحب کے ”20.2“ملین فالورز اور اس مضمون کو شیئر کرنے والوں کے فالورز کی تعداد بھی شامل کر لی جائے تو فیصدی شاید اس صدی کی سب سے کم نکلے بہرحال جیسا کہ میں نے کہا کہ جھوٹ کو آنچ نہیں والا کھیل جاری ہے جس میں تحریک انصاف کی سوشل میڈیا کی طاقت سے بھی انکار ممکن نہیں، لیکن اصل کردار پاکستانی حکومت ہے جس نے جھوٹ کو نکیل نہیں ڈالی، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے صحافی جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور بھانڈا پھوٹنے پر ڈیلیٹ کردیتے ہیں۔ دوسراکردار عوام کی جہالت ادا کر رہی ہے جن کا مبلغ علم محض سوشل میڈیا ہے۔

گلوکار شیراز اپل نے مدینہ منورہ میں پیش آنے والا دلچسپ واقعہ سنا دیا

معاف کرنا کہ بات ذرا دور نکل گئی اور”امریکہ نے میری حکومت اس لئے گرا کر ایک ایسی حکومت لائی ہے جو امریکہ کو اڈے دے گی،ا نہیں حملوں کی اجازت دے گی، نیوکلیئر پروگرام بیچے گی، اقوام متحدہ میں روس کی مخالفت کرے گی، یوکرائن میں اپنی فوج بھیجے گی اور پاکستان کو دیفالٹ کرائے گی“ جیسے مشہور جھوٹ بیچ میں ہی رہ گئے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ ”جھوٹ کو آنچ نہیں“۔

QOSHE -        جھوٹ کو آنچ نہیں! - کوثر عباس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       جھوٹ کو آنچ نہیں!

8 0
09.01.2024

کسی دور میں کہا جاتا تھا کہ سانچ کو آنچ نہیں لیکن ایک ”سیاسی“ جماعت نے سوشل میڈیا کے بل بوتے پر عملی طور پر ثابت کر دکھایا ہے کہ ”جھوٹ کو آنچ نہیں“ اور جہاں تک تعلق ہے سانچ (سچ) کا تو اسے صرف آنچ نہیں،بلکہ جھوٹ کی دہکتی ہوئی ایک پوری بھٹی کا سامنا ہے۔جھوٹ کے سامنے اس کی اوقات بس اتنی ہے کہ جب تک سچ جوتیاں پہنتا ہے جھوٹ پوری دنیا کا چکر لگا کر آ جاتا ہے۔یہ اس سیاسی جماعت کی میڈیا پاور ہے یا پاکستانیوں کی جہالت؟ یہ سوال قارئین پر چھوڑتے ہوئے چند ایک نمونے دیکھئے۔

تنخواہ دار طبقے نے ایکسپورٹرز سے 243فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرادیا

پہلے تازہ ترین مثالیں لے لیں۔ کہا گیا کہ ہمارے کاغذات نامزدگی چھینے جا رہے ہیں۔ ثبوت میں ایک آدھ ویڈیو بھی شیئر کی گئی اور اتنا شور کیا گیا کہ محسوس ہوا کہ شاید ہی کسی حلقے میں ان کے کاغذات جمع ہوئے ہوں، لیکن جب اعداد و شمار سامنے آئے تو سب سے زیادہ کاغذات بھی انہی کے جمع ہوئے تھے۔سوائے اس ایک آدھ ویڈیو کے کوئی ثبوت نہیں تھا،لیکن مجھے وہ بھی ڈراما لگتا ہے، کیونکہ جو جماعت کرائے پر ارشد شریف اور شہباز گل کی نقلی ماں کے رونے دھونے جیسا سٹنٹ کر چکی ہو،اس سے کچھ بھی بعید نہیں۔دوسری مثال الیکشن التوا سے متعلق قرار داد کی ہے۔ قرارداد کی مخالفت صرف نون لیگ نے کی جبکہ تحریک انصاف سمیت باقی جماعتوں نے اس کی حمایت کی لیکن سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا جاری ہے کہ نون لیگ الیکشن سے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play