پاکستان پیپلزپارٹی والوں نے جماعت کے بانی اور سابق صدر مملکت و وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ منائی۔ اس سلسلے میں کسی بڑی تقریب کا اہتمام تو نہیں تھا تاہم گڑھی خدا بخش کے خاندانی قبرستان اور اب مقبرہ میں قرآن خوانی ہوئی اور مختلف شہروں میں یوم پیدائش کے حوالے سے کیک کاٹنے کی رسم ادا کی گئی۔ خود آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی کیک کاٹنے کی تقریبات میں حصہ لیا اور یاد تازہ کی، اگرچہ دنیا سے رخصت ہوئے افراد کا یوم پیدائش کچھ عجیب سا لگتا ہے تاہم جن شخصیات نے تاریخ میں اپنا کام اور نام ثبت کرا لیا ہو ان کو اس طرح بھی یاد کرلیا جاتا ہے اور بھٹو تو حقیقتاً کرشماتی شخصیت تھے انہوں نے ملکی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انسان تو انسان ہی ہوتا ہے اور اسے غلطیوں کا پتلا بھی کہا جاتا ہے تاہم ذوالفقار علی بھٹو اپنی بعض کوتاہیوں یا کمی کے باوجود تاریخ ساز شخصیت ہیں اور انہوں نے اپنی جان بھی اس ملک پاکستان اور عوام کی بہبود کے حوالے سے دی۔ محترمہ بے نظیربھٹو اور محترم بشیر ریاض کی تحریروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھٹو خاندان نے کیسی کیسی مشکلات اور تکالیف برداشت کیں۔ بے نظیر بھٹو کی کتاب ”دختر مشرق“ میں انہوں نے خود احوال تحریر کئے ہیں، یہ کتاب پڑھ کر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ دور سے چمکنے والی ہر شے کی خوبصورتی اپنی جگہ لیکن جب مراحل دشوار ہو جائیں تو اللہ ہی یاد آتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان اہم ترین دورے پر آج کابل روانہ ہوں گے

پیپلزپارٹی کی ابتداءسے رپورٹنگ کے آخری مرحلے تک اس جماعت کی کوریج کی ذمہ داری نبھانے کا احساس ہے اور اکثر امور سے براہ راست واقف ہوں، ذوالفقار علی بھٹو کی بعض پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود میں ان کو عظیم لیڈرمانتا ہوں کہ انہوں نے نہ صرف ٹوٹے ہوئے پاکستان کی تعمیر نو کی بلکہ ہمارے ملک کو دنیا میں نام بھی دیا، آج معاشی ابتری کا ذکر کیاجاتا ہے، جب دسمبر71میں جگرکے دو ٹکڑے ہوئے تو اس وقت مغربی پاکستان بھی معاشی طور پر ابتر ترین حالت میں تھا اور اس وقت کے حکمرانوں کو کوئی دوسرا راستہ نہ ملا کہ بھٹو کو بلا کر اقتدار سونپ دیا جائے اور بھٹو نے اس ذمہ داری کو خوب نبھایا، ان کے کارناموں کا ذکر کئی بار ہو چکا پھر بھی بات دہرانے کو جی چاہتا ہے کہ آج ہم جس پریشانی سے دوچار ہیں، تب حالت اس سے بھی ابتر تھی، مشرقی پاکستان میں پسپائی اختیار کرکے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار بھی ڈالنا پڑے اور پھر بھارت والوں نے 94ہزار سول اور فوجی جنگی قیدی بھی بنائے ایسے میں بھٹو نے اپنی کرشماتی شخصیت اور بصیرت کا بہترین استعمال کیا۔ پاکستان معاشی اور اقتصادی طور پر سنبھل گیا اور پھر اسی بھٹو نے چوتھی دنیا کا تصور لے کر اسلامی کانفرنس کاانعقاد کیا، ایٹمی پروگرام شروع کر لیا اور افرادی قوت بھی برآمد کی۔ آج جب غیر ملکی پاکستانیوں کا ذکر ہوتا ہے تو بھٹو یاد آتے ہیں کہ ان کے دور میں پالیسی اور حکمت عملی کے تحت بیرونی ممالک گئے پاکستانیوں کی تیسری نسل اب خدمت گزار ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے بہت کچھ لکھا، مجھ پر ان کی شخصیت کے بہت سے پہلو وا ہیں اور کئی غلط فہمیوں کے حوالے سے حالات بھی جانتا ہوں کہ ان سے سوال کرکے وضاحت بھی کرائی جاتی تھی۔ ایسا پریس کانفرنس کے دوران ہوا تو نجی سوالات سے بھی بات واضح ہوئی۔ ان دنوں بہت ذکر کیا جاتا ہے کہ پاکستانی قوم کوتقسیم کر دیا گیا۔ ہر کوئی اپنی ڈفلی اور اپنے راگ کا پرچارک ہے، کوئی دوسرے کی بات ماننا تو کجا سننا پسند نہیں کرتا، ایسی سوچ کے حامل معزز حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ 70والے ماضی کی نفرت اور تقسیم کو تو بھول جائیں کہ ابھی تک مخالفت میں حقائق کی غلط تصویر ہی ان کے سامنے رہتی ہے۔ میرے ایک بہت پیارے دوست ،دانشور نے سوشل میڈیا پر پھر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے ، اس کا مطلب یہ کہ وہ ابھی تک پی این اے کی تحریک والا غصہ نہیں بھولے اور اس تحریک کے دوران جو الزام عائد کئے گئے ان کی صداقت کو اب تک تسلیم کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں وہی الزام دہرا دیا اور حکایت کے طور پر لکھا جیسے وہ خود اس کے شاہد ہوں انہوں نے اپنی بصیرت کا اب تک استعمال نہیں کیا اور مکمل چھان بین نہیں کی اور نہ ہی اس الزام کی حقیقت جاننے کی کوشش کی اور یوں بھٹو کے یوم پیدائش کے موقع پر ان کی تصویر دھندلی کر دی، ایسے تمام لوگ بزعم خود تحقیق کے علمبردار ہیں لیکن ایسا کرتے نہیں ہیں، میں ذکر کرتا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ جب ایوب خان نے کشمیر کو آزاد کرانے کے لئے فوج کشی کا فیصلہ کیا تو میٹنگ میں سوال آیا کہ ایسی کوشش مہنگی تو نہیں پڑے گی۔ الزام یہ ہے کہ اس موقع پر وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے شرکاءکو بھرپور یقین دلایا کہ کچھ نہیں ہوگا اور یہ اندیشہ غلط ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ کر دے گا اور اسی یقین دہانی پر ”ایڈوینچر“کیا گیا جس کا نتیجہ غلط نکلا اور 1965ءستمبر کی جنگ چھڑ گئی، بھارت نے انٹرنیشنل بارڈر پر حملہ کر دیا، میں دنیا سے گزرے ایک شخص کا کوئی مرید یا اتنا بڑا معتقد تو نہیں کہ آنکھیں بند کرکے صفائی دوں، میں تو پیش آمدہ حقائق کی بات کر سکتا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے خود اس الزام کی تردید کی، ہم سے بات کرتے ہوئے بھی غصہ کا اظہار کرکے انکار کیا اور عام لوگوں کے سامنے بھی اسے جھوٹ قرر دیا، یہ بات ان کی زبانی ہے تاہم ایک بیٹ رپورٹر کی حیثیت سے حالات پر نگاہ رکھنے اور 1965ءستمبر کی لڑائی یا جنگ کی کوریج کا اعزاز حاصل ہونے کی بناءپر یہ عرض کرتا ہوں کہ اس دور میں بھی کسی اہم سول یا فوجی شخصیت سے یہ الزام نہیں سنا۔ دوسرے یہ دلیل بھی ہے کہ بھٹو نے کشمیر ہی کے مسئلہ پر معاہدہ تاشقند کے وقت اختلاف کیا اور حکومت سے الگ ہو گئے، اس وقت جنرل ایوب اقتدار کے کلی مالک تھے اور یہ بھی مشہور ہے کہ نواب آف کالا باغ کی گورنر شپ سے بھی خائف تھے ، استعفیٰ سے جماعت بنانے اور ایوب خان کے خلاف تحریک کے دوران اور بعد میں یہ الزام مخالف سیاست دانوں ہی کی طرف سے لگایا جاتا رہا، خود ایوب خان یا کسی اہم شخصیت نے کھلے بندوں یہ الزام نہیں لگایا اور نہ ہی اس کی کوئی تاریخی تحریری شہادت موجو دہے، اگر کسی نے کوئی کتاب لکھ کر یہ کہا تو وہ اور اس کا خدا جانے،میں سمجھتا ہوں کہ جیل کے مصائب سے پھانسی تک کا جو کردار بھٹو کا تھا وہ ہی ان کی صفائی اور گواہی کے لئے کافی ہے اس لئے اب ان کی جان چھوڑ دینا چاہیے اور حضرات تنقید نگار حالات حاضرہ پر توجہ دیں، آصف علی زرداری حاضر ہیں اور پھر بھٹو کا نواسہ سیاست میں ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے 48 گھنٹوں کے لیے سی این جی سٹیشن بند کرنے کا اعلان کردیا

میں نے اپنی گزارشات کو مختصر رکھا، متفقہ آئین اور قادیانیوں کو اقلیت قرار دلانے کے کریڈٹ کا ذکر نہیں کیا، ورنہ تعریف کے پہلو تو اور بھی بہت ہیں۔

QOSHE -  ذوالفقار علی بھٹو ،تاریخ ساز شخصیت ، ایک وضاحت! - چوہدری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 ذوالفقار علی بھٹو ،تاریخ ساز شخصیت ، ایک وضاحت!

10 11
07.01.2024

پاکستان پیپلزپارٹی والوں نے جماعت کے بانی اور سابق صدر مملکت و وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ منائی۔ اس سلسلے میں کسی بڑی تقریب کا اہتمام تو نہیں تھا تاہم گڑھی خدا بخش کے خاندانی قبرستان اور اب مقبرہ میں قرآن خوانی ہوئی اور مختلف شہروں میں یوم پیدائش کے حوالے سے کیک کاٹنے کی رسم ادا کی گئی۔ خود آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی کیک کاٹنے کی تقریبات میں حصہ لیا اور یاد تازہ کی، اگرچہ دنیا سے رخصت ہوئے افراد کا یوم پیدائش کچھ عجیب سا لگتا ہے تاہم جن شخصیات نے تاریخ میں اپنا کام اور نام ثبت کرا لیا ہو ان کو اس طرح بھی یاد کرلیا جاتا ہے اور بھٹو تو حقیقتاً کرشماتی شخصیت تھے انہوں نے ملکی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انسان تو انسان ہی ہوتا ہے اور اسے غلطیوں کا پتلا بھی کہا جاتا ہے تاہم ذوالفقار علی بھٹو اپنی بعض کوتاہیوں یا کمی کے باوجود تاریخ ساز شخصیت ہیں اور انہوں نے اپنی جان بھی اس ملک پاکستان اور عوام کی بہبود کے حوالے سے دی۔ محترمہ بے نظیربھٹو اور محترم بشیر ریاض کی تحریروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھٹو خاندان نے کیسی کیسی مشکلات اور تکالیف برداشت کیں۔ بے نظیر بھٹو کی کتاب ”دختر مشرق“ میں انہوں نے خود احوال تحریر کئے ہیں، یہ کتاب پڑھ کر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ دور سے چمکنے والی ہر شے کی خوبصورتی اپنی جگہ لیکن جب مراحل دشوار ہو جائیں تو اللہ ہی یاد آتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان اہم ترین دورے پر آج کابل روانہ ہوں گے

پیپلزپارٹی کی ابتداءسے رپورٹنگ کے آخری مرحلے تک اس جماعت کی کوریج کی ذمہ داری نبھانے کا احساس ہے اور اکثر امور سے براہ راست واقف ہوں، ذوالفقار علی بھٹو کی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play