اک برس اور بیت گیا
سال 2023ء گزر گیا، کچھ کے لئے اچھی اور کچھ کے لئے بُری یادیں چھوڑ گیا۔ ن لیگ کے لئے کئی اچھی اور پی ٹی آئی کے لئے خوفناک یادیں چھوڑ گیا ہے۔ نوازشریف اسی سال خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان تشریف لے آئے۔ مینار پاکستان پر ایک بڑے استقبالیہ جلسے سے بھرپور خطاب فرمایا۔ عدالتوں میں پیشی کی تیاری کی انہیں ریلیف ملنا شروع ہوا اور پھر وہ آگے بڑھتے چلے گئے ا ن کی سیاسی جماعت میں جوش و خروش پیدا ہوا۔ ملکی سیاست میں ان کی قبولیت کے چرچے ہونا شروع ہوئے، تاثر پیدا ہوا کہ ان کی ڈیل ہو گئی ہے اور وہ نہ صرف اس ڈیل کے تحت وطن واپس لوٹے ہیں بلکہ الیکشن 2024ء کے بعد انہی کی حکومت بھی بننے جا رہی ہے۔ اس تاثر نے ہواؤں کا رخ (ن) لیگ کی طرف موڑ دیا ہے۔دوسری طرف پی ٹی آئی کے لئے زمین تنگ کر دی گئی ہے اس کا بندوبست انہوں نے خود کیا 9مئی کا سانحہ اگر وقوع پذیر نہ ہوتا تو آج پی ٹی آئی میدان سیاست و انتخاب میں ہوتی۔ عمران خان حسبِ عادت سیاستدانوں کے لتے لے رہے ہوتے، اپنی گفتار کے ذریعے اپنوں کے جذبات کو گرمارہے ہوتے جبکہ مخالفوں کے سینوں پر مونگ دلتے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ عمران خان اپنی زبان کی بے لگامی کے ہاتھوں،جیل میں ہیں اور ان کی پارٹی معدومیت کے خطرات میں گھِری ہوئی ہے تمام مشکلات کے باوجود ان کی تربیت یافتہ ٹیم کے کھلاڑی کذب اور دروغ گوئی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں ایک وڈیو کو وائرل کرکے خوب پروپیگنڈہ کیا گیا کہ دیکھیں ایک خاتون آر او کیسے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website