وزیراعلیٰ نقوی،نگران یا سیاست دان؟
تادم تحریر پاکستان تحریک انصاف کی نوے فیصد قیادت کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ(ن) کے عام تمام امیدواروں کے کاغذات اسی طرح صاف شفاف ہیں جیسا اب تک جاری الیکشن عمل جو ملک و قوم کے عظیم مفاد میں اسٹیبلشمنٹ کی امنگوں کے عین مطابق چل رہا ہے۔نگران بلبلیں قومی بولیاں بول رہی ہیں ، عدلیہ کی طرف سے بھی اس سارے عمل میں ابھی تک کوئی بڑا رخنہ نظر نہیں آ رہا اور ان کی ہدایات کے مطابق الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے ،رہ گیا الیکشن کمیشن تو اس پر اب کسی تبصرے کی ضرورت ہی نہیں،اس کا اب تک کا کردار ہی سیلف ایکسپلینیٹری ہے۔
آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کا موسم کیسا رہے گا ؟برسوں کا تجزیہ بتاتا ہے کہ ہمارے سیاسی شعبے اور اداروں کی تاریخ ڈنگ ٹپاﺅ پالیسیوں اور اقدامات سے عبارت ہے، کبھی دور رس سوچ کے تحت ریاستی اور قومی معاملات چلانے کی کوشش نہیں کی گئی،یہی وجہ ہے کہ ہماری پون صدی کی حکومتیں اور حکمران ملک و قوم پر وہ تاثر نہ چھوڑ سکے جو حالات اور وقت کا تقاضا تھے۔ پانچ سالہ مینڈیٹ لے کر آنے والوں نے اپنی ساکھ قائم رکھنے اور مستقبل میں عوام کے احتساب سے بچنے کے لئے ممکن ہے کچھ نہ کچھ کیا ہو لیکن عبوری دور کے لئے آنے والے حکمرانوں نے ایسی پالیسیاں اختیار کیں جن سے لگتا تھا کہ وہ تین ماہ کا وقت گزارنے کے لئے آئے ہیں اور بس۔ موجودہ نگران دور میں بھی یہی سب کچھ مشاہدے میں آ رہا ہے، لیکن ایک استثنا کے ساتھ اور وہ ہے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی۔ کہنے کو وہ تین ماہ کے لئے نگران وزیراعلیٰ بن کر آئے تھے، مگر اس یقین کے ساتھ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website