چیف سیکرٹری پنجاب اور ای فائلنگ سسٹم
دفتر اور فائل لازم و ملزوم ہوتے ہیں کسی بھی دفتر کی کارکردگی کا انحصار اس دفتر کے فائل ورک کے معیار پر ہوتا ہے۔ شاید اسی لئے فائل کے بنانے، چلانے اور اس کو محفوظ بنانے کی بابت باقاعدہ قواعد و ضوابط مرتب کئے گئے تھے۔ ایک وقت تھا جب کوئی اہلکار یا افسر اگر ان قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے کا مرتکب پایا جاتا تو اس کو انکوائری کے عمل سے گزار کر مائنر اور میجر سزاو_¿ں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ لہٰذا ایک خوف تھا جو ہر کسی کو ناک کی سیدھ میں چلنے پر مجبور کرتا تھا۔ یہی سرکاری امور میں صراط مستقیم اور مذکورہ قواعد وضوابط اس پر قائم رکھنے کے لئے قوت نافذہ کا کردار ادا کرتے تھے۔ پھر درگزر کا دور شروع ہوا اور فائلوں کو پہیے لگنے شروع ہو گئے، فائلوں میں ردوبدل شروع ہو گیا کاغذات غائب اور بعض اوقات تو پوری کی پوری فائل ہی غائب۔ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری،بلکہ بانسری بجانے والے آئیں بائیں شائیں۔ اس کے بعد صورتحال روز بروز بگڑتی گئی۔ بڑے بڑے فراڈ بڑے بڑے سکیم اور بڑے بڑے سکینڈل اور پھر انکوائری پر انکوائری مقدمے پر مقدمہ اور پھر سزا کا تناسب زیرو، فائلیں بند اور خوف ختم، فائلوں کا تیا پانچہ۔ فائل کی تلاش میں اگر کوئی شوریدہ سر نکلے گا تو اس کو پانچ سات جوتیاں لازمی تڑوانا ہوںگی، بلکہ ہو سکتا ہے دو تین نسلوں کی قربانی ہی دینا پڑ جائے۔یہ وہ حالات تھے جب سرکاری دفتروں کے بارے میں بات کے بتنگڑ بن گئے۔ سرکاری کارندوں کے پاس بات کرنے کا بھی وقت نہیں ہے اور سرکاری امور بظاہر برق رفتاری سے سر انجام دیئے جارہے ہیں۔ اہلکاروں اور افسروں کے گرد فائلوںکے انبار لگے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال دیکھ کر آنے والے سائل کی مت ماری جاتی ہے۔ اس........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website