تین سال قبل9نومبر کو کرتار پور راہداری کرتارپور کھلنے سے نارووال کو بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل ہو گئی ہے جس ضلع کو پنجاب کا پسماندہ ضلع قرار دیا جاتا تھا وہ ضلع اب دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کے لئے مقدس اور مقدم جگہ بن گیا ہے کرتار پور راہداری کی وجہ سے نارووال میں سکھوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے جس طرح مسلمانوں کی مقدس جگہ خانہ کعبہ ہے اسی طرح سکھوں کا کعبہ کرتار پور بابا گورونانک ہیں لیکن کرتار پور راہداری جب سے کھلی ہے بھارتی حکومت ایسے مواقع تلاش کرنے میں مصروف رہتی ہے جس سے سکھوں کی بد نامی کی جا سکے کیونکہ بھارت میں سکھوں کی تحریکیں عروج پر ہیں اور بھارتی حکومت کو تحریکوں کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے کئی سکھ مختلف ممالک میں قتل بھی کئے گئے ہیں جن کا الزام بھارتی حکومت پر ہے کرتارپور کے متعلق حال ہی میں غلط رنگ دے کر بھارتی حکومت نے پروپیگنڈا کیا اور بھارتی میڈیا انڈیا ایکسپریس اور سوشل میڈیا پر اس طریقہ سے سکھوں کی مقدس جگہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور یہ پروپیگنڈا کا منصوبہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی سے کیا گیا ایسا گوردوارے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔بھارتی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سردار کلتارسنگھ سندھواں کی سربراہی میں ڈپٹی اسپیکر، وزرا اور اراکین کے 500 رکنی وفد نے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں چند روز قبل دورہ بھی کیا تھا اور ہیڈ گرنتھی گوبندسنگھ سے ملاقات کی ہیڈ گرنتھی گوبند سنگھ نے وضاحت بھی کی تھی کہ بھارتی میڈیا پر گزشتہ چند روز سے یہ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ گوردوارہ صاحب کے اندر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کرتار پور کی طرف سے تقریب کی گئی جس میں گوشت، شراب اورموسیقی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ گرنتھی گوبند سنگھ نے بھارتی وفد کو یہ بھی وضاحت پیش کی تھی کہ گوردواہ صاحب کے اطراف میں 875ایکڑ رقبہ ایکوائر کیا گیا ہے جہاں مختلف شاپنگ مال، پارک،مارکیٹ اورہوٹل بننے ہیں۔ پی ایم یو کی طرف سے کرتارپور کوریڈور فیز ٹو کے کام اور باباگورونانک کے جنم دن کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے پی ایم یو کمپلیکس میں میٹنگ رکھی گئی تھی،یہ جگہ گوردوارہ صاحب سے دو کلومیٹر دور ہے۔ گوبند سنگھ نے یہ بھی واضع کیا کہ میٹنگ میں کھانے کا اہتمام ضرور تھا لیکن وہاں کسی قسم کی شراب اورموسیقی کااہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا جان بوجھ کر منفی پروپیگنڈا کررہا ہے۔

مسلم لیگ ن اور جمعیت علما اسلام میں سیٹ ایڈجسمنٹ پر ڈیڈ لاک برقرار لیکن دراصل مولانا فضل الرحمان نے کیا مانگا تھا؟ ذرائع نے دعویٰ کردیا

نہ صرف بھارتی پنجاب اسمبلی کا اتنا بڑا وفد یہاں آیا ہے بلکہ دنیا کے دیگرممالک سے بھی مہمان یہاں پہنچ رہے ہیں۔بھارتی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سردار کلتارسنگھ سندھواں نے گوردوارہ صاحب میں بیٹھ کر گوبندسنگھ سے بات کی ہے اور اس مقام کو دیکھا ہے جہاں یہ میٹنگ کی گئی تھی۔ وہ جگہ گوردوارہ صاحب سے کافی فاصلے پر اور گوردوارہ صاحب کی حدود سے باہر ہے۔ افسوس ہے کہ اس انتہائی مقدس مقام سے متعلق منفی پراپیگنڈا کیا گیا انہوں نے گوردوارہ صاحب میں کئے گئے انتظامات پر پی ایم یو کرتارپور اور یہاں کے سیوا داروں کا شکریہ بھی ادا کیا،اصل میں یہاں کرتار پور فیز ٹو کے ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے انتظامیہ کا اجلاس تھا اور فیز ٹو کی تکمیل کے لئے لائحہ عمل کی منظوری دینا شامل تھی اور اس کے بعد کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا فیز ٹو کے ترقیاتی منصوبہ کا مقصد کرتار پور کی وسعت اور سکھوں کو مزید بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی تھی جس پر اگلے سال سے کام شروع ہو جانا ہے بھارتی حکومت کو اصل میں اس بات کا دکھ ہے کہ پاکستان کی حکومت نے کرتارپور راہداری سے دنیا بھر کے سکھوں کے دل میں اپنا گھر بنا لیا ہے اور بابا گرونانگ کے درشن کو وہ کئی سالوں سے ترس رہے تھے اور دور بین سے بارڈر کے اس پار درشن کرتے تھے اب وہ خود آکر بابا گورونانک کے درشن کرتے ہیں پھر اس راہداری نے 1947 سے بچھڑے ہو ئے کئی بہن بھائیوں اور خاندانوں کو آپس سے ملایا ہے جو سرحد کے اس پار رہ رہے تھے اور آئے روز ایسے بچھڑے ہوئے خاندانوں کی ملاقات کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا سکھوں کی ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ وابستہ ہو گئی ہیں اور وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر خیال کرتے ہیں اصل میں بھارتی حکومت کو یہی دکھ کھائے جا رہا ہے اور وہ ہر وہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہتا ہے جس سے پاکستان کی بدنامی ہو بی بی سی کی ایک رپورٹ میں بھی اصل حقائق سامنے لائے گئے ہیں واضح رہے کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے جہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے

طلباء کیلئے خوشخبری، حکومت کا آدھی قیمت پر الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ

جو سکھوں اور مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ’واضح رہے کہ کرتارپور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا انڈین سرحد سے فاصلہ چند کلومیٹر کا ہی ہے اور گزشتہ حکومت کے دور میں ایک راہداری کے ذریعے انڈیا سے عقیدت مندوں کے سفر کو آسان بنانے کے لیے آغاز کیا گیا تھا۔اب کرتار پور میں مارکیٹ اور شاپنگ پلازوں کے لئے دوسرے فیز پر کام کا آغار ہو گیا ہے تاکہ سکھ یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جا سکیں کرتارپور کی مزید ترقی اور مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے کرتار پور کی ترقی اور مذہبی سیاحت ضلع نارووال اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔۔ بی بی سی کی رپورٹ اور حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت نے یہ پروپیگنڈا صرف سکھوں کی ساکھ کو کمزور کرنے کے لئے کیا تاکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات خراب ہوں اور کرتارپور مقدس جگہ کی نیک نامی پر داغ آئے حکومت پاکستان کوئی ایسا عمل نہیں کرے گی جس سے سکھوں کے مقدس مقامات پر آنچ آئے سکھ کمیونٹی دنیا بھر میں سب کے لئے مقدم کمیونٹی ہے۔

دورہ آسٹریلیا، کھلاڑیوں پر سختی شروع، محمد حفیظ نے نئے ایس اوپیز لاگو کردیئے

QOSHE -         کرتارپور راہداری اور بھارتی پروپیگنڈا۔۔ - سید عارف نوناری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        کرتارپور راہداری اور بھارتی پروپیگنڈا۔۔

14 0
28.12.2023

تین سال قبل9نومبر کو کرتار پور راہداری کرتارپور کھلنے سے نارووال کو بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل ہو گئی ہے جس ضلع کو پنجاب کا پسماندہ ضلع قرار دیا جاتا تھا وہ ضلع اب دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کے لئے مقدس اور مقدم جگہ بن گیا ہے کرتار پور راہداری کی وجہ سے نارووال میں سکھوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے جس طرح مسلمانوں کی مقدس جگہ خانہ کعبہ ہے اسی طرح سکھوں کا کعبہ کرتار پور بابا گورونانک ہیں لیکن کرتار پور راہداری جب سے کھلی ہے بھارتی حکومت ایسے مواقع تلاش کرنے میں مصروف رہتی ہے جس سے سکھوں کی بد نامی کی جا سکے کیونکہ بھارت میں سکھوں کی تحریکیں عروج پر ہیں اور بھارتی حکومت کو تحریکوں کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے کئی سکھ مختلف ممالک میں قتل بھی کئے گئے ہیں جن کا الزام بھارتی حکومت پر ہے کرتارپور کے متعلق حال ہی میں غلط رنگ دے کر بھارتی حکومت نے پروپیگنڈا کیا اور بھارتی میڈیا انڈیا ایکسپریس اور سوشل میڈیا پر اس طریقہ سے سکھوں کی مقدس جگہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور یہ پروپیگنڈا کا منصوبہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی سے کیا گیا ایسا گوردوارے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔بھارتی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سردار کلتارسنگھ سندھواں کی سربراہی میں ڈپٹی اسپیکر، وزرا اور اراکین کے 500 رکنی وفد نے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں چند روز قبل دورہ بھی کیا تھا اور ہیڈ گرنتھی گوبندسنگھ سے ملاقات کی ہیڈ گرنتھی گوبند سنگھ نے وضاحت بھی کی تھی کہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play