اس میں کوئی شک اور دو رائے نہیں کہ بی بی شہید کی شہادت دہشت گردی تھی جس نے اس ملک پر اندھیرے مسلط کر دئے۔ 27 دسمبر پاکستان کی تاریخ کے ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جاے گا، اس دن امن تحمل، برداشت ملک اور عوام کے دشمنوں نے دہشت گردی کرتے ہوئے ایک مدبر انتہائی پڑھی لکھی اور روشن ویژن رکھنے والی عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا قاتل نہ صرف ظالم لوگ تھے بلکہ وہ پاکستان کی تعمیر ترقی اور امن کے دشمن بھی تھے۔27 دسمبر 2007 کے منحوس دن انہیں لیاقت باغ میں جلسے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت کے بعد پاکستانی سیاست میں لیڈرشپ کا فقدان صاف دکھائی دیتا ہے اور قومی سطح کی لیڈر شپ نظر نہیں آتی۔ پاکستان کی سابق اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بی بی کی شہادت کو سولہ برس بیت گئے، مگر ان کے قتل کا معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا اور نہ ان کے قتل کی تحقیقات اس انداز میں نہیں ہو سکی جس کی بنا پر قتل کے محرکات اور سہولت کاری کے حوالے سے اسباب سامنے لائے جا سکیں۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہو گیا

بے نظیر بھٹو نے دو دسمبر 1988 میں 35 سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ راقم کا تعلق بی بی شہید کے دیر ینہ ساتھوں میں ہوتا ہے بی بی شہید کی قومی اور بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی امور میں مہارت اور ویژن کو دیکھا جائے تو ان کے پائے کا لیڈر ان کے بعد کوئی سامنے نہیں آسکا۔ ہم لوگ اس بات کے بھی شاہد ہیں کہ محترمہ بے نظیر شہید کی زندگی میں پارٹی کارکنوں اور ووٹرز کا ان سے براہ راست گہرا تعلق تھا کارکن ان سے والہانہ محبت کرتے تھے۔ جس کا اظہار ان کی برسی پر ان کے مرقد پر آنے والے کارکنوں کی عقیدت سے لگایا جا سکتا ہے کہ کس طر ح ملک بھر سے پارٹی کارکن اور بی بی شہید کے مداح قافلوں کی صورت میں ان کے مزار پر حاضری کے لیے لاڑکانہ پہنچتے ہیں۔ سرد موسم کے باوجود اچھی خاصی تعداد میں بی بی شہید کے عقیدت مند ان کے مزار پر آکر ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں۔جبکہ بی بی شہید کے بہت سے قریبی ساتھی جو سیاسی طور پر تو فعال نہیں ہیں مگر وہ اب بھی بے نظیر بھٹو شہید سے اسی شدت سے محبت کرتے ہیں اور ان کی کمی کو محسوس کرتے تنہائی میں زار قطار روتے ہیں۔

پاکستان کا شاندار کم بیک، آسٹریلیا کی پوری ٹیم 318 رنز پر آوٹ کر دی

ہمیں 16نومبر کا وہ دن بھی یاد ہے جب پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی یہ سیاست اور قومی تاریخ کا ایک اہم ترین تھا جب 1988ء کے قومی الیکشن میں شہید ِ عوام ذوالفقار علی بھٹو کی عظیم صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے تیر کے انتخابی نشان پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے وزارتِ عظمیٰ اپنے نام کی۔شہید بھٹو عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا کرتے تھے تو پاکستان کے عوام نے بھی محترمہ کو بطور وزیراعظم منتخب کرکے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کے عظیم اعزاز سے نوازا۔اس امر میں کوئی دو رائے نہیں کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید پاکستان کا ایک روشن جمہوری چہرہ تھیں، چاروں صوبوں کی زنجیر کہلانے والی بے نظیر شہید ملک کے ہر حصے کے علاوہ بین الاقوامی سطع پر بھی یکساں مقبول تھیں اور آج بھی ہیں، محترمہ بے نظیر سیاستدانوں اور تہذیبوں کے تصادم کورد کرکے مفاہمت پر یقین رکھتی تھیں،وہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ تھیں، وہ سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردار تھیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار محترمہ بے نظیر کی حکومت کو ایک سال کے مختصر عرصے میں گرانے کیلئے ملک اور عوام دشمن قوتیں متحرک ہوگئیں اور پھراگلے سال اکتوبرکے اختتامی ایام میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی۔ یہی وہ دن تھے جب پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف استحصالی قوتوں نے گھیرا تنگ کیا

محترمہ اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ چند روزہ زندگی، میں مثبت سوچ کے ساتھ کچھ اچھا کرنا چاہیے، ہمیں لوگوں کے درمیان فاصلوں کو مٹانا چاہیے اور مثبت اندازِ فکر سے منفی قوتوں کو شکست دینی چاہیے۔ بی بی شہیدکی جد و جہد کا محور و مقصد پاکستان سے غربت و افلاس کا خاتمہ کرکے ملک کو امن و ترقی کا گہوارہ بنانا تھا،وہ اپنے جلسوں میں کہا کرتی تھیں کہ”میں شہید بھٹو کی بیٹی اپنے شہید بابا اور پاکستان کے عوام سے یہ وعدہ کرتی ہوں کہ برائی کے خلاف اور نیکی کی فتح کے لیے اپنی تمام توانائیاں وقف کر دوں گی اور مادرِ وطن کو مشکلات سے نجات دلانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گی انہوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر اپنا وعدہ پورا کر دیا“۔

ملک میں فارمی انڈوں کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ، فی درجن نرخ 400روپے سے تجاوز کر گئے

عالمی برادری بالخصوص امریکہ، یورپ اور مغربی ممالک کے مختلف ادارے اپنی رپورٹس میں محترمہ شہید کی جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور معیشت کے استحکام کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، محترمہ کے عالمی ممالک کے دوروں کے دوران وہاں کے مقامی اخبارات ان کیلئے تعریفی کلمات شائع کرتے تھے اور انہیں ”مشرق کی شہزادی“ اور”آئرن لیڈی“قرار دیکر کر نمایاں کوریج دیتے تھے۔بطور خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے دور اقتدار میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات کیے۔ فرسٹ وومن بینک اور وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آبادکے پانچ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وومن اسٹڈی سنٹرز کا قیام، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے پانچ فیصد کوٹہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کی ترقی کیلئے وفاقی وزارت کا قیام، لیڈی کمپیوٹر سنٹرز کا قیام اور خواتین کیلئے قرضوں کے اجرا ء جیسے اقدامات انکی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

لاہور سمیت پنجاب بھر کے میدانی علاقوں میں شدید دھند، آمد و رفت متاثر

میں بطور کارکن سمجھتا ہوں کہ آج اگر ہم شعوری لحاظ سے ترقی کرتے دکھائی دیتے ہیں تو اس میں شہید زولفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کی جدو جہد ہی ہے جس نے اس ملک کے عوام کے ذہنوں میں ان کے حقوق کا تصور راسخ کیا، پاکستان میں دنیا کے دیگر جدید ممالک کی طرز پر طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنانا اورملک کو متفقہ آئین دینے کا اعزاز ذولفقار علی بھٹو شہیدکو حاصل ہے تومحترمہ بے نظیر بھٹو کی پارلیمان کی بالادستی اور استحکامِ جمہوریت کیلئے انتھک جدوجہد کسی تعریف کی محتاج نہیں۔محترمہ کی سیاسی جد و جہد کا محور و مقصد تحمل، امن اور برداشت کی پالیسی پر مبنی تھا۔انہوں نے ناسازگار حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہچانے کا سوچابھی نہیں۔ لیاقت باغ راولپنڈی میں ان کی آخری تقریرنے قوم کو ایک نیا عزم و حوصلہ عطا کیا تھا،تاہم بے نظیر بھٹو کی المناک شہادت سے پاکستان ایک عظیم راہنما سے محروم ہو گیا، یہ بلاشبہ ایک ناقابل تلافی قومی سانحہ تھا، جسکا سب سے بڑا نقصان پاکستان اور پاکستان کے عوام کوپہنچا، وہ وفاق پاکستان کی علامت اور عوام کی امنگوں کا مظہر تھیں، انکی شہادت پر ہر پاکستانی نے آنسو بہائے اور رنج و غم کا اظہار کیا۔ آج شہید رانی ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن انکاپرامن سیاسی وژن ہمیشہ پاکستان کی سیاست میں برداشت، رواداری اور مفاہمت کی اہمیت اجاگر کرتا رہے گا۔ پاکستان عوام اور بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو بی بی شہید کے ادھورے مشن کو کامیاب بنانے میں ان کے صاحبزادے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ شانے سے شانہ ملائے ہر محاذ پر کامیاب کرانا ہے یہی آج کے دن کا اہم پیغام بھی ہے۔

ممبئی میں 3 بڑے بینکوں کو دھمکی آمیز ای میل موصول، 11 مقامات پر بم کی اطلاع

QOSHE -          بی بی شہید کا اہم پیغام؟ - چودھری منور انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         بی بی شہید کا اہم پیغام؟

10 0
27.12.2023

اس میں کوئی شک اور دو رائے نہیں کہ بی بی شہید کی شہادت دہشت گردی تھی جس نے اس ملک پر اندھیرے مسلط کر دئے۔ 27 دسمبر پاکستان کی تاریخ کے ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جاے گا، اس دن امن تحمل، برداشت ملک اور عوام کے دشمنوں نے دہشت گردی کرتے ہوئے ایک مدبر انتہائی پڑھی لکھی اور روشن ویژن رکھنے والی عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا قاتل نہ صرف ظالم لوگ تھے بلکہ وہ پاکستان کی تعمیر ترقی اور امن کے دشمن بھی تھے۔27 دسمبر 2007 کے منحوس دن انہیں لیاقت باغ میں جلسے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت کے بعد پاکستانی سیاست میں لیڈرشپ کا فقدان صاف دکھائی دیتا ہے اور قومی سطح کی لیڈر شپ نظر نہیں آتی۔ پاکستان کی سابق اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بی بی کی شہادت کو سولہ برس بیت گئے، مگر ان کے قتل کا معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا اور نہ ان کے قتل کی تحقیقات اس انداز میں نہیں ہو سکی جس کی بنا پر قتل کے محرکات اور سہولت کاری کے حوالے سے اسباب سامنے لائے جا سکیں۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہو گیا

بے نظیر بھٹو نے دو دسمبر 1988 میں 35 سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ راقم کا تعلق بی بی شہید کے دیر ینہ ساتھوں میں ہوتا ہے بی بی شہید کی قومی اور بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی امور میں مہارت اور ویژن کو دیکھا جائے تو ان کے پائے کا لیڈر ان کے بعد کوئی سامنے نہیں آسکا۔ ہم لوگ اس بات کے بھی شاہد ہیں کہ محترمہ بے نظیر شہید کی زندگی میں پارٹی کارکنوں اور ووٹرز کا ان سے براہ راست گہرا تعلق تھا کارکن ان سے والہانہ محبت کرتے تھے۔ جس کا اظہار ان کی برسی پر ان کے مرقد پر آنے والے کارکنوں کی عقیدت سے لگایا جا سکتا ہے کہ کس طر ح ملک بھر سے پارٹی کارکن اور بی بی شہید کے مداح قافلوں کی صورت میں ان کے مزار پر حاضری کے لیے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play