بانیئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت بے مثال تھی، اُن جیسی عظیم شخصیتوں کا سراغ تاریخ میں کم کم ہی ملتا ہے، وہ ایک عظیم قائد، عظیم ماہر، عظیم سیاستدان، ممتاز قانون دان، بے مثال رہنما فقید المثال دانشور تھے، وہ لوگوں کے دلوں پر راج کرتے تھے ،وہ لوگوں کے ذہنوں میں بستے تھے، انہوں نے اپنی طلسماتی شخصیت کے سحر سے ایک منتشر قوم کو اکٹھا کیا، ایک پرچم تلے جمع کیا، متحد کیا۔ ایک ایسی بکھری ہوئی قوم کو جو مدتوں سے اپنا الگ تشخص کھو چکی تھی یکجا کرنا آسان کام نہ تھا مگر انہوں نے یہ بھی کر دکھایا، مسلمانانِ برصغیرنے اُن کی آواز پر لبیک کہا اور غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے اُن کی رہنمائی میں چلنے کو آمادہ ہوگئے، مستعد ہوگئے، والہانہ اُن کی طرف لپکے، ایک مقصد کے لیے اکٹھے ہوگئے۔

خیبر؛کسٹمز عملے کی کارروائی، 11 ہزار ممنوعہ بھارتی ادویات برآمد

قائداعظم نے مایوس قوم کو ایسی قیادت مہیا کی جو ولولہ انگیز تھی، پرجوش تھی، مخلص تھی، جس کی کرشمہ سازیوں نے سب کو مسحور کرکے رکھ دیا۔ قائداعظم دیانت و امانت کا پیکر تھے۔ راست باز تھے، راست گو تھے۔ خوش لباس تھے، خوش اطوار تھے، پاکباز تھے، ڈرتے نہیں تھے سوائے اللہ کے، دبتے نہیں تھے سوائے حق کے، حق بات پر ڈٹ جانے والے، اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والے پکے، سچے سیاست دان تھے، انہوں نے سیاست کو وقار عطا کیا، اعتبار عطا کیا، جو کہا وہ کیا، جو نہ کیا اُس کا ذکر بھی نہ کیا۔ وہ کامیاب وکامران تھے۔ قانون کی اعلیٰ تعلیم ملک سے باہر حاصل کی۔ آزادانہ ماحول میں رہے مگر دامن پر کوئی چھینٹ نہ پڑنے دی۔ کردار پر کوئی حرف نہ آنے دیا، گفتار سے کسی کو گھائل نہ کیا۔ نرم دمِ گفتگو، گرم دمِ جستجو رہے……!

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا

اُن کی نرم خوئی میں سختی تھی، اصولوں کی، سچائی کی، عزم کی، عمل کی، وہ جانتے تھے کہ ؎

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

قائداعظم ایک ایسے عظیم قائد تھے جو کسی کے آگے جھکنا نہیں جانتے تھے، وہ سامراج اور رام راج سے بیک وقت ٹکرائے، انہوں نے انگریزوں کی صدیوں کی غلامی سے نجات دلانے کی ٹھانی اور ہندوؤں کی بالادستی کے پھندے کو بھی تارتار کیا، وہ دو قومی نظریے کے علمبردار بن کر اُبھرے، انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو عظمت ِ رفتہ یاد دلائی، ان کے دلوں کو ایک ولولہئ تازہ دیا……! وہ مخلص، انتھک کام کرنے والے تھے، بہ ظاہر فولادی مگر دردمند دل رکھنے والے، قول کے سچے، بات کے پکے، اصولوں کے پابند…… اُن کا دل برصغیر کے نوکروڑ مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا تھا۔ پوری ملت مسلمہ بھی اُن کی ہر بات کو، ہر اشارے کو، ہر حکم کو تسلیم کرتی اور بلا چون و چرا عمل کرتی تھی، اُن کا ماٹو کام، کام اور کام تھا۔ قائداعظم نہایت کفایت شعار بلکہ جزرَس تھے، ایک ایک پائی کا حساب رکھتے، قوم کا پیسہ اپنی ذات پر خرچ کرنے کا تصور بھی نہ کرتے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب 1900ء میں وہ عارضی طور پر ر یذیڈنسی مجسٹریٹ بمبئی مقرر ہوئے تو اُس مختصر سی مدتِ ملازمت میں بھی اپنے دائمی نقوش ثبت کردیتے، انہوں نے جلد ہی اس منصب سے استعفیٰ دے کر سبکدوشی اختیار کرلی کیونکہ کامرانی و کامیابی کی دیوی ان کے قدم چوم رہی تھی۔ ان کی وکالت کی پریکٹس کی جلد دھوم مچ گئی۔ انہوں نے ہزاروں، لاکھوں کمائے وہ حصولِ رزق حلال کے لیے عملی نمونہ تھے۔

بلے کے نشان کی واپسی، تحریک انصاف آج پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریگی

قائداعظم نے ایک نئی اسلامی مملکت کو دنیا کے نقشے پر اُبھار کر ایسا کارنامہ انجام دیا، جسے بعض عاقبت نا اندیش مجذوب کی بڑ سمجھتے تھے۔ دیوانے کا خواب قرار دیتے تھے مگر جب اس خواب کو ”پاکستان“ کی صورت میں عملی تعبیر ملی تو ایک دنیا اُن کی دانشمندی کی معترف ہوگئی۔ بڑے بڑے دانشوروں دانشمندوں اور سیاستدانوں نے اُن کی اہلیت، صلاحیت اور قابلیت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ قائداعظم قیامِ پاکستان کے بعد، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے تو انہوں نے بطور ٹوکن محض ایک روپیہ ماہانہ تنخواہ لینا قبول کی۔

پنجاب میں شدید دھند سے راستے گم، حد نگاہ صفر ہونے پر موٹر وے بند

انہوں نے جتنی جائیداد چھوڑی وہ اپنی ذاتی کمائی سے چھوڑی، وہ انتہائی بلند مرتبت وکیل ہونے کے باوجود جو فیس طے کرتے اُسی پر اکتفا کرتے۔ عام وکیلوں والے حربے استعمال نہ کرتے۔ مزید کے خواہاں نہ ہوتے بلکہ مقررہ حاصل کردہ فیس میں سے بھی رقم واپس کردیتے۔

قائداعظم نے اپنے حق کی کمائی سے اسلامیہ کالج پشاور لاہور اور کراچی کے بہت سے تعلیمی اداروں کے لیے جی کھول کر عطیہ دیا۔ وہ مسلمانوں کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کو وقت کی اہم ضرورت خیال کرتے تھے۔ افسوس! انہیں موت نے مہلت نہ دی ورنہ ”پاکستان“ کا نقشہ ہی اور ہوتا۔ پاکستان کا وجود ایک ناتواں مگر آہنی جسم اور اعلیٰ دل و دماغ کی کارکردگی کا زندہئ جاوید کرشمہ ہے، ایک ایسا معجزہ ہے جسے چشم عالم نے حیران ہوکر دیکھا۔ پاکستان کے قیام کو ان کا سہانا سپنا، مجذوب کی بڑ، دیوانے کا خواب قرار دینے والے کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ”پاکستان“ قائم و دائم ہے اور ان شاء اللہ تاابد پائندہ و تابندہ رہے گا۔

دوسرا ٹیسٹ؛ 114رنز پر آسٹریلیا کے 4کھلاڑی آؤٹ، بارش کے باعث میچ روک دیا گیا

قائداعظم محمد علی جناح کو ایمان کی طاقت، یقین کی قوت، ذہن کی یکسوئی اور مقصد کی پختگی نے کامیابیوں سے ہمکنار کیا تھا۔ آج ہم جن مسائل کا شکار ہیں ضرور ہمارے ذہن اور فکر میں ہی کوئی کمی ہوسکتی ہے۔ 1940 میں ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم اپنی اجتماعی فلاح کے لیے، اپنی تہذیب کی بقا کے لیے اور اپنی روحانی بحالی کے لیے ایک مملکت حاصل کریں گے۔ یہ فیصلہ قائداعظم سمیت جن قائدین نے کیا تھا اُن کے ذہن یقینا یکسو تھے۔ اُن کی فکر میں استقلال تھا اور پوری ملت اُن کی حامی اور اس مقصد کے لیے متحد ہوگئی تھی اسی لیے یہ مشکل کام آسان ہوگیا۔

آلودگی کے اعتبار سے لاہور کا دنیا میں تیسرا نمبر

ہم نے بے حد قربانیوں اور مشکلات سے نبردآزما ہونے کے بعد ملک ِ خداداد پاکستان کو حاصل کرلیا۔ اب ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لا کر اپنے ملک کو عظمتوں اور رفعتوں کی انتہا تک پہنچائیں تاکہ ہم اقوامِ عالم میں سربلند و سرفراز ہوسکیں اللہ ہماری ضرور مدد فرمائے گا۔

قائداعظم ؒ

تیرے خیال سے ہے دل شادماں ہمارا

تازہ ہے جاں ہماری دل ہے جواں ہمارا

تیری ہی ہمتوں سے آزاد ہم ہوئے ہیں

خوشیاں ملی ہیں ہم کو دل شاد ہم ہوئے ہیں

تجھ سے ہی لہلہایا یہ گلستاں ہمارا

ہم سو رہے تھے تُو نے آکر ہمیں جگایا

پھرتے تھے ہم بھٹکتے، رستہ ہمیں بتایا

تُو رہنما ہمارا، تُو پاسباں ہمارا

تیرے ہی حوصلے سے طاقت ملی ہے ہم کو

تیری ہی آبرو سے عزت ملی ہے ہم کو

چمکا ہے تیرے دم سے قومی نشاں ہمارا

اس دیس میں رہے گا چرچا مدام تیرا

جس شخص کو بھی دیکھا، لیتا ہے نام تیرا

دل تیری یاد سے ہے اب تک جواں ہمارا

ہم جو قدم اٹھائیں، آتی ہے یاد تیری

ہم جس طرف بھی جائیں، آتی ہے یاد تیری

تجھ سے رواں دواں ہے یہ کارواں ہمارا

QOSHE -     فقید المثال رہنما، قائداعظم ؒ - ڈاکٹر فوزیہ تبسم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

    فقید المثال رہنما، قائداعظم ؒ

31 0
26.12.2023

بانیئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت بے مثال تھی، اُن جیسی عظیم شخصیتوں کا سراغ تاریخ میں کم کم ہی ملتا ہے، وہ ایک عظیم قائد، عظیم ماہر، عظیم سیاستدان، ممتاز قانون دان، بے مثال رہنما فقید المثال دانشور تھے، وہ لوگوں کے دلوں پر راج کرتے تھے ،وہ لوگوں کے ذہنوں میں بستے تھے، انہوں نے اپنی طلسماتی شخصیت کے سحر سے ایک منتشر قوم کو اکٹھا کیا، ایک پرچم تلے جمع کیا، متحد کیا۔ ایک ایسی بکھری ہوئی قوم کو جو مدتوں سے اپنا الگ تشخص کھو چکی تھی یکجا کرنا آسان کام نہ تھا مگر انہوں نے یہ بھی کر دکھایا، مسلمانانِ برصغیرنے اُن کی آواز پر لبیک کہا اور غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے اُن کی رہنمائی میں چلنے کو آمادہ ہوگئے، مستعد ہوگئے، والہانہ اُن کی طرف لپکے، ایک مقصد کے لیے اکٹھے ہوگئے۔

خیبر؛کسٹمز عملے کی کارروائی، 11 ہزار ممنوعہ بھارتی ادویات برآمد

قائداعظم نے مایوس قوم کو ایسی قیادت مہیا کی جو ولولہ انگیز تھی، پرجوش تھی، مخلص تھی، جس کی کرشمہ سازیوں نے سب کو مسحور کرکے رکھ دیا۔ قائداعظم دیانت و امانت کا پیکر تھے۔ راست باز تھے، راست گو تھے۔ خوش لباس تھے، خوش اطوار تھے، پاکباز تھے، ڈرتے نہیں تھے سوائے اللہ کے، دبتے نہیں تھے سوائے حق کے، حق بات پر ڈٹ جانے والے، اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والے پکے، سچے سیاست دان تھے، انہوں نے سیاست کو وقار عطا کیا، اعتبار عطا کیا، جو کہا وہ کیا، جو نہ کیا اُس کا ذکر بھی نہ کیا۔ وہ کامیاب وکامران تھے۔ قانون کی اعلیٰ تعلیم ملک سے باہر حاصل کی۔ آزادانہ ماحول میں رہے مگر دامن پر کوئی چھینٹ نہ پڑنے دی۔ کردار پر کوئی حرف نہ آنے دیا، گفتار سے کسی کو گھائل نہ کیا۔ نرم دمِ گفتگو، گرم دمِ جستجو رہے……!

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play