"قائد اعظم ؒ کی شخصیت کا روحانی پہلو"۔اس کتاب کے مولف ملک حبیب اللہ ہیں۔ ملک حبیب اللہ 1938ء میں مسلم لیگ نیشنل گارڈز میں شامل رہے ہیں انہوں نے تحریک پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا۔اس دوران مسلم لیگ کے ترجمان کی حیثیت سے اخبارات و رسائل میں بھی کام کرتے رہے۔ملک حبیب اللہ کی زندگی اسلام اور پاکستان کے لیے ان تھک جدوجہد کی ایک درخشندہ مثال ہے۔اس کتاب کے مضمون " قائد اعظم ؒ کے ساتھ چھ مہینے "۔میں محمد شریف طوسی کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے چھ ماہ حضرت قائد اعظم ؒ کے ساتھ گزارے۔اس دوران قائد اعظم ؒ نے ان سے انگریزی کی کئی کتابیں لکھوائیں،جن کا اردو ترجمہ شریف طوسی کے فرزند ہارون الرشید طوسی نے کیا تھا،وہ ترجمہ مئی تا جولائی 1988ء "قائداعظم ؒ کے ساتھ چھ مہینے " کے عنوان سے نوائے وقت میں چھپتا رہا ہے۔محمد شریف طوسی لکھتے ہیں ایک دن میں قبل از وقت قائد ؒ کے گھر پہنچ گیا تاکہ میں قائدؒ کے روزمرہ کے معمولات کا مشاہدہ کرسکوں۔میں نے دیکھا کہ قائد اعظم صبح چھ بجے ناشتہ کرتے، روزانہ آنے والی ڈاک ان کے میز پر پڑی ہوتی۔ وہ پہلے بمبئی کرانیکل، ہندوستان ٹائمز اور تقریبا سارے ہندو اخبارات کا مطالعہ کرتے۔کچھ مضامین کو دوبارہ پڑھنے کے لیے سرخ پنسل کے ساتھ نشان لگاتے۔اس کے بعد قائد ؒ لوگوں کے خطوط کی جانب متوجہ ہوتے۔جن خطوط کا جواب دینا مقصد ہوتا، سٹینو کو بلواکر جواب لکھوا دیتے۔صبح 9سے 12 بجے تک ملاقاتیوں کو وقت دیا جاتا۔قائد اعظمؒ ؒدوپہر کا کھانا وقت پر نہ کھاتے جس سے ان کی ہمشیرہ پریشان ہو جاتیں۔دو گھنٹے آرام کرتے۔قائدؒ مطالعہ کے لیے بھی کافی وقت صرف کرتے۔ان کی لائبریری میں رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ، قرآن پاک کے تراجم پر مشتمل کتابیں،شبلی نعمانی ؒ کی کتاب الفاروق (حضرت عمرؓ کی سوانح عمری)کے انگریزی تراجم۔جن کا ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے کیا تھا۔اس کے بعد قرآن کا انگریزی ترجمہ جو علامہ یوسف علی نے لکھا تھا، وہ بھی قائد ؒ کے زیر مطالعہ تھا۔ایک جگہ مفسر قرآن شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ نے قائدؒ کے بارے میں فرمایا کہ اورنگ زیب عالمگیر کے بعد دوسرا بڑا مسلم رہنمامحمد علی جناح ؒہیں۔

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا

انہوں نے قائد اعظم ؒ کے جنازے پر تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں بیشتر بزرگان دین اور علماء کی صحبت میں رہا ہوں لیکن قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسا ایمان باللہ میں نے کسی میں نہیں پایا۔انہوں نے مزید فرمایا کہ منشی خان عبدالرحمان ؒ کے بقول قائد اعظم ؒ نبی کریم ﷺ کے محبوب امتی اور برگزیدہ شخصیت ہیں۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے خواہرزادے مولانا ظفر احمد عثمانی فرماتے ہیں کہ حضرت تھانوی ؒ نے ایک روز طلب کرکے مجھے فرمایا کہ میں خواب بہت کم دیکھتا ہوں۔مگر آج میں نے عجیب خواب دیکھا ہے۔ میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا مجمع ہے گویا کہ میدان حشر سا معلوم ہورہا ہے۔اس مجمع میں اولیا کرام، علما ء اور صلحا کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ محمد علی جناح ؒ بھی عربی لباس پہنے ہوئے ایک کرسی پر براجمان ہیں۔میرے دل میں خیال گزرا کہ یہ اس مجمع میں کیسے شامل ہو گئے تو مجھ سے کہاگیا کہ محمد علی جناح آج کل "اسلام" کی بڑی خدمت کررہے ہیں اس واسطے ان کو یہ درجہ دیاگیا ہے۔ (تعمیر پاکستان اور علما ء ربانی ص 111)۔4جولائی 1943ء کو حضرت تھانوی ؒ نے مولانا شبیر احمد عثمانی اور ظفر احمد عثمانی کو طلب فرما کر ارشاد فرمایا کہ 1940ء کی قرار داد پاکستان کو کامیابی نصیب ہو گی اگر میں زندہ رہتا تو ضرور قائد اعظمؒ کے ساتھ کام کرتا۔حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال نے 8مئی 1936ء کو ایک بیان اشاعت کے لئے بھیجا کہ مسٹر جناح ؒ ان قابل فخر مسلم رہنماؤں میں سے ہیں جن کی سیاسی دانش ہمیشہ مسلمانوں کے لیے صبر آزما وقت میں مشعل راہ ہوگی۔جس خلوص اور عزیمت کے ساتھ انہوں نے مسلمانان ہند کی تمام نازک موقعوں پر رہنمائی کی ہے اس کے لیے مسلمانوں کی آنیوالی نسلوں کے سر عقیدت و احترام کے ساتھ جھکے رہیں گے۔قائد اعظم ؒ سحرخیزی کی بارے میں بیشمار اصحاب نے بتایا لیکن مولانا حسرت موہانی قائد اعظم ؒ سے ملنے کے لیے علی الصبح کوٹھی پر پہنچ گئے۔ ملازم کو پیغام دینے کے لیے کہا تو اس نے اندر جانے سے انکار کردیا۔جب مولانا حسرت موہانی ملازم کے روکنے کے باوجود قائد ؒ کی خواب گاہ کی جانب بڑھے۔

بلے کے نشان کی واپسی، تحریک انصاف آج پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریگی

تو ان کے قدم اسی وقت رک گئے، جب ان کی کانوں میں کسی کے بلک بلک کر رونے کی آواز سنائی دی۔حسرت موہانی لکھتے ہیں چونکہ یہ آواز محمدعلی جناح کی تھی۔میں نے دبے پاؤں پردہ اٹھایا تو کیا دیکھتاہوں کہ محمد علی جناح ؒ سجدے میں ہیں اور بہت ہی بیقراری سے دعامانگ رہے ہیں۔(زندہ قائد اعظم ؒ صفحہ 23)۔امیر ملت پیر جماعت علی شاہ ؒ محدث علی پوری کی مجاہدانہ زندگی سے اہل علم اچھی طرح واقف ہیں۔27اپریل 1947ء کو آل انڈیا سنی کانفرنس کے اجلاس منعقدہ بنارس میں آپؒ نے فرمایا" محترم جناح کو کوئی کافر کہتا ہے،کوئی مرتد بناتا ہے کوئی شیعہ ٹھہراتا ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ وہ ولی اللہ ہیں۔وہ لوگ اپنی رائے سے کہتے ہیں لیکن میں قرآن و حدیث کی رو سے کہتا ہوں۔ سنو غور سے سنو۔میں محمد علی جناح ؒ کو ولی اللہ کہتا ہوں۔دینی تربیت کے ساتھ ساتھ قائد اعظم ؒ کی روحانی تربیت جس مرد "غازی"نے کی۔آخر ی ایام میں قائد ؒ نے بسلسلہ جہاد کشمیر اس مرد "غازی"کو ایک خاص مشن پر دربار نبوی ﷺ میں بھیجا۔ وہ اپنا وقت دربار نبوی ﷺ کے خادم خاص آغا اسحاق علی کے پاس گزارتے۔جو زیر مزار مبارک آنے جانے کے واحد مجاز تھے۔ آغا صاحب نے اس مرد غازی کو بتایا کہ جس روز قائد اعظم ؒ کا پاکستان میں انتقال ہوا۔اس روزمجھے حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت ہوئی، آپ ﷺ بہت مسرور نظر آرہے تھے۔فرمایا کہ آج ہمارا دوست آ رہا ہے اس کی آمد کی خوشی مناؤ۔جب دریافت کیا کہ حضور ﷺ آپ کادوست کون ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا محمد علی جناح۔ (مشاہدات و اردات ص 149)۔

پنجاب میں شدید دھند سے راستے گم، حد نگاہ صفر ہونے پر موٹر وے بند

اس خواب کی تعبیراس خواب سے ہوتی ہے جو پاکستان بننے سے پہلے صوبہ سرحد ہزارہ کے ایک نیک سیرت معمر بزرگ نے جو قائد اعظم ؒ کے نام اور مقام سے بھی واقف نہ تھے، روضہ اطہر کے متصل دیکھا کہ حضور نبی کریم ﷺ بنفس نفیس تشریف فرماہیں اور آپ کے شانہ بشانہ ایک لمبے قد کے معمر شخص جو سر پر ٹوپی پہنے کھڑے ہیں اور پیچھے لوگوں کا بے پناہ ہجوم ہے۔کسی نے حضورﷺ سے پوچھا کہ یہ ٹوپی والے صاحب کون ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا۔تم نہیں جانتے یہ محمد علی جناح ؒ ہیں اور یہ لوگ سب کے سب مجاہد ہیں۔پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے آب زمزم کی کی بہت بڑی مقدار محمد علی جناح ؒ اور ان کے ساتھیوں پر چھڑکی۔اس خواب کی پوری تفصیل ہزارہ کے محمد افضل خاں کے قلم سے روزنامہ نوائے وقت لاہور 19جنوری 1946ء میں شائع ہوئی۔ان کے علاوہ بھی کئی ثقہ حضرات نے قائد اعظمؒ کو دربار نبوی ﷺ میں دیکھا۔چونکہ عالم خواب میں حضور ﷺ کے سوا اورکوئی نبی کریم ﷺ کی شکل مبارک میں نہیں آ سکتا۔اس لیے رویائے صادقہ شک و شبہ سے بالاتر ہیں۔بالاخر پروفیسر محمد منور ڈائریکٹر اقبال اکیڈیمی پاکستان لکھتے ہیں کہ ملک حبیب اللہ نے تحریک پاکستان اور قائد اعظمؒ کے ولولوں میں کار فرما دینی روح کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے اور اس کوشش میں وہ کامیاب ہیں۔

دوسرا ٹیسٹ؛ 114رنز پر آسٹریلیا کے 4کھلاڑی آؤٹ، بارش کے باعث میچ روک دیا گیا

QOSHE -         قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت کا روحانی پہلو - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت کا روحانی پہلو

8 0
26.12.2023

"قائد اعظم ؒ کی شخصیت کا روحانی پہلو"۔اس کتاب کے مولف ملک حبیب اللہ ہیں۔ ملک حبیب اللہ 1938ء میں مسلم لیگ نیشنل گارڈز میں شامل رہے ہیں انہوں نے تحریک پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا۔اس دوران مسلم لیگ کے ترجمان کی حیثیت سے اخبارات و رسائل میں بھی کام کرتے رہے۔ملک حبیب اللہ کی زندگی اسلام اور پاکستان کے لیے ان تھک جدوجہد کی ایک درخشندہ مثال ہے۔اس کتاب کے مضمون " قائد اعظم ؒ کے ساتھ چھ مہینے "۔میں محمد شریف طوسی کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے چھ ماہ حضرت قائد اعظم ؒ کے ساتھ گزارے۔اس دوران قائد اعظم ؒ نے ان سے انگریزی کی کئی کتابیں لکھوائیں،جن کا اردو ترجمہ شریف طوسی کے فرزند ہارون الرشید طوسی نے کیا تھا،وہ ترجمہ مئی تا جولائی 1988ء "قائداعظم ؒ کے ساتھ چھ مہینے " کے عنوان سے نوائے وقت میں چھپتا رہا ہے۔محمد شریف طوسی لکھتے ہیں ایک دن میں قبل از وقت قائد ؒ کے گھر پہنچ گیا تاکہ میں قائدؒ کے روزمرہ کے معمولات کا مشاہدہ کرسکوں۔میں نے دیکھا کہ قائد اعظم صبح چھ بجے ناشتہ کرتے، روزانہ آنے والی ڈاک ان کے میز پر پڑی ہوتی۔ وہ پہلے بمبئی کرانیکل، ہندوستان ٹائمز اور تقریبا سارے ہندو اخبارات کا مطالعہ کرتے۔کچھ مضامین کو دوبارہ پڑھنے کے لیے سرخ پنسل کے ساتھ نشان لگاتے۔اس کے بعد قائد ؒ لوگوں کے خطوط کی جانب متوجہ ہوتے۔جن خطوط کا جواب دینا مقصد ہوتا، سٹینو کو بلواکر جواب لکھوا دیتے۔صبح 9سے 12 بجے تک ملاقاتیوں کو وقت دیا جاتا۔قائد اعظمؒ ؒدوپہر کا کھانا وقت پر نہ کھاتے جس سے ان کی ہمشیرہ پریشان ہو جاتیں۔دو گھنٹے آرام کرتے۔قائدؒ مطالعہ کے لیے بھی کافی وقت صرف کرتے۔ان کی لائبریری میں رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ، قرآن پاک کے تراجم پر مشتمل کتابیں،شبلی نعمانی ؒ کی کتاب الفاروق (حضرت عمرؓ کی سوانح عمری)کے انگریزی تراجم۔جن کا ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے کیا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play