گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنوں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جانے کے سلسلے میں مشکلات اور رکاوٹوں سے متعلق دعوے اور الزامات سامنے آ تے رہے۔پنجاب کے بہت سے حلقوں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں کاغذات نامزدگی کے حصول میں مشکلات درپیش آئیں اور اگر وہ انھیں حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے ہیں تو ان سے کاغذات چھین لیے گئے۔گذشتہ دنوں سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے بھی سوشل میڈیا پر اسی طرح کا دعویٰ کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حصول کے فوراً بعد ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا جس کے دوران انھیں ہراساں اور زدوکوب کیا گیا۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماوں کے مطابق پورے ملک بالخصوص پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے جن رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف نو مئی کے واقعات کے تناظر میں مقدمات درج کیے گئے تھے، ان مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے پولیس ایک بار پھر متحرک ہے اور ان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارنے جانے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔صرف ضلع گوجرانوالہ کی بات کی جائے تو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے گوجرانوالہ کینٹ پر حملے اور جلاو_ گھیراو کے مقدمے میں تحریک انصاف کے 51 رہنماوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کیے۔ عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی کے لیے ایک روز قبل رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 24 دسمبر تھی جو کہ گزشتہ روز ختم ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ اس معاملے کی بازگشت جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں بھی اس وقت سناء دی گئی جب تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے اس سے متعلق تحریک انصاف کی شکایت پر الیکشن کمیشن اور حکومت کو فوری ازالے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بظاہر تحریک انصاف کا لیول پلئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے۔دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عثمان ڈار کے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے، ایک سیاسی جماعت کو کیوں دیوار سے لگایا جا رہا ہے؟دورانِ سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا پا رہا ہے؟سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی شکایات کا ازالہ کرنے کی ہدایات کے ساتھ کہا ہے کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ تمام جماعتوں کو انتخابی عمل میں مساوی موقع ملے۔سپریم کورٹ کے ان احکامات کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کا ایک وفد نے الیکشن کمیشن کا دورہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کمیشن کو انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حصول میں مشکلات سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ میڈیا میں بعض امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھیننے جیسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ان واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنرز، چیف سیکرٹریز اور تمام آئی جیز پولیس کو کہا ہے کہ اس ضمن میں موصول ہونے والی تمام شکایات کا قانون کے مطابق ازالہ کیا جائے۔جس کے بعد گزشتہ روز تمام وہ ارکان جو کاغذات جمع کروانا چاہتے تھے ان کے کاغذات نامزدگی جمع کر لیے گئے ہیں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے نوٹس لینے کے بعد شکایات کا خاتمہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ آئی جی پولیس جنہوں نے انتہائی قلیل مدت میں پنجاب پولیس کو انفراسٹرکچر،ایڈمنسٹریشن،ویلفیئر اور image buildingکے حوالے سے تبدیل کرکے رکھ دیا ہے اور کارکردگی کی بنیاد پر الگ سے اپنی پہچان بن چکے ہیں، انہیں فی الفور ایسی تمام غیر قانونی اور پرتشدد کارروائیوں کا نوٹس لینا چاہیے جوپنجاب پولیس کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی جی پولیس اور ان کی ٹیم بالخصوص لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن عمران کشور،ڈی آئی جی آپریشنز سید علی ناصر رضوی،ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم کیپٹن ر لیاقت ملک،ایس ایس پی آپریشنز سید علی رضا،ایس ایس پی انوسٹی گیشن،ڈاکٹر انوش چوہدری اور سی ٹی او ڈاکٹر عمارہ اطہر شہر کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے بڑی محنت اورجانفشانی سے کام کررہے ہیں۔ڈی آئی جی انوسٹی گیشن عمران کشور نے رواں سال 21ایسے مقدمات بھی چالان کیے ہیں۔جو لاہور پولیس کے لیے بڑے چیلنج کی حیثت اختیار کر چکے تھے۔ تھانہ شادباغ میں خاتون سحر کے قتل،اسلامپورہ میں نوعمر بچی روشنی کے اغواء_ اور زیادتی،شاہدرہ سے کمسن بچے کے اغواء_ شاہدرہ میں شہری جاوید کے اندھے قتل،شاہدرہ میں کمسن بچے عیسی کے اغواء_ سبزہ زار میں سوتیلی ماں کے قتل،مصری شاہ میں شہری تیام کے قتل،شاہدرہ ٹاؤن سجاد کے قاتل کو دوبئی سے گرفتار کرکے،فیصل ٹاؤن میں شہری فہد کے ڈکیتی قتل،نشتر کالونی میں قتل کے تین اشتہاری مجرمان،نشتر کالونی میں میاں بیوی کے اندھے قتل،کاہنہ میں 4بچوں کے قاتل کو،مانگا منڈی میں امیتاز کو ڈکیتی مذاحمت پر قتل کرنے،گجر پورہ امین کے قاتلوں کو،مذنگ میں فیاض عرف بھولا کے اندھے قتل کے،ساندہ میں صادق کو اغواء_ کے بعد قتل کرنے،مناواں میں شفقت کے قاتلوں کو اور باٹا پور میں خاتون عشرت کو دوران واردات قتل کرنے کے ملزمان کو گرفتارکیا گیاہے۔آئی جی پولیس اور ان کی ٹیم نے کارکردگی کے بل بوتے پر جہاں ادارے کانام سر بلند کیا ہے وہیں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے سامنے آنے والے الزامات نے ان کی ساکھ کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف دوسرے میچ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہو گیا، ایک اور کھلاڑی باہر

QOSHE - پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤ ں کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤ ں کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت 

13 0
25.12.2023

گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنوں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جانے کے سلسلے میں مشکلات اور رکاوٹوں سے متعلق دعوے اور الزامات سامنے آ تے رہے۔پنجاب کے بہت سے حلقوں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں کاغذات نامزدگی کے حصول میں مشکلات درپیش آئیں اور اگر وہ انھیں حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے ہیں تو ان سے کاغذات چھین لیے گئے۔گذشتہ دنوں سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے بھی سوشل میڈیا پر اسی طرح کا دعویٰ کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حصول کے فوراً بعد ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا جس کے دوران انھیں ہراساں اور زدوکوب کیا گیا۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماوں کے مطابق پورے ملک بالخصوص پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے جن رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف نو مئی کے واقعات کے تناظر میں مقدمات درج کیے گئے تھے، ان مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے پولیس ایک بار پھر متحرک ہے اور ان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارنے جانے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔صرف ضلع گوجرانوالہ کی بات کی جائے تو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے گوجرانوالہ کینٹ پر حملے اور جلاو_ گھیراو کے مقدمے میں تحریک انصاف کے 51 رہنماوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کیے۔ عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مزید........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play