عدلیہ، اسلام آباد پولیس اور نفسیاتی معائنہ
پاکستان میں یہ خبر میں نے بہرحال تعجب کے ساتھ پڑھی. ملاحظہ ہو: "ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق 489 افسران و اہلکاروں کا نفسیاتی معائنہ ہوا جو ایک ماہ میں مکمل ہوا. 33 اہلکار ڈپریشن کا شکار پائے گئے۔ 4 کو کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ 2 مریض ہسپتال منتقل کر دیے گئے۔ دیگر متاثرہ افراد کو آسان ڈیوٹیوں پر تعینات کر دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق اہلکاروں کے نفسیاتی حالات جاننے کے لیے بین الاقوامی معیار کے مطابق تحریری امتحان ڈیزائن کیے گئے تھے (روزنامہ پاکستان 16 دسمبر 2023). میں تو اسے بارش کا پہلا قطرہ کہوں گا کہ کہیں سے اس اچھے کام کا آغاز ہوا ہے۔ 489 سرکاری ملازمین کا نفسیاتی معائنہ وہ آغاز ہے جو انشاءاللہ بڑھتا ہی چلا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس مبارکباد کی مستحق ہے۔ لیکن میری سوئی عدلیہ ہی پر اٹکی ہوئی ہے۔ اگر یہ ادارہ ٹھیک ہو جائے تو ہماری کایا پلٹ جائے۔
پی سی بی کو میڈیا رائٹس فروخت کرنے سے روک دیاگیاموقع کی مناسبت سے آج پہلی دفعہ اپنی کسی گزشتہ تحریر کا حوالہ دے رہا ہوں۔ 16 اپریل 2023 کو میں نے "ریاستی حکام کا سالانہ نفسیاتی معائنہ" کے تحت لکھا تھا: "آج نہیں، پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ جسمانی کام کرنے والوں کا اگر کڑا طبی معائنہ ہوتا ہے تو ذہنی کام والے حکام کا بھی سالانہ ذہنی یعنی نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے۔۔۔۔ چیف جسٹس کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن کے 9 میں سے 5 ارکان لکھ کر دے چکے ہیں کہ اجلاس کی روداد لکھتے وقت عبارت بدل دی جاتی ہے۔ یہ حرکت وزیراعظم کرتا تو جیل میں سڑ رہا ہوتا۔ آزاد عدلیہ کے دبیز پردے میں اس ملک میں کیا کچھ نہیں ہو رہا۔۔۔۔ آئین پاکستان کے مطابق فیئر عدالتی ٹرائل ملزم کا حق ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website