مصنوعی جلسہ
پاکستانیوں کو اپنی روزمّرہ زندگی میں بہت سی مصنوعی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر آپ گھر کے اندر ہیں تو آپ کو بہت سارے مصنوعی رشتے دار ملیں گے اور باہر نکلیں تو آپ کو مصنوعی دوست مل جائیں گے، یہ مصنوعی رشتے دار اور دوست بظاہر آپ کے خیر خواہ ہوںگے جو آپ کی خوشی یا غم کو اپنی خوشی یا غم کہیں گے اگر آپ خوش ہوں تو آپ کے مصنوعی چاہنے والے آپ کے ساتھ مل کر قہقہہ لگائیں گے تاہم یہ قہقہہ مصنوعی ہو گا۔اگر آپ کسی وجہ سے غمگین ہیں تو مصنوعی غم خوار آپ کے غم میں آپ کے ساتھ مل کرروئیں گے، لیکن یہ رونا بھی مصنوعی ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ بازار سے کوئی چیز خریدنے جائیں تو وہاں آپ کو مصنوعی اشیاءکی بھرمار نظر آئے گی۔ مصنوعی لال مرچ، مصنوعی کالی مرچ، مصنوعی دودھ، مصنوعی کھاد، مصنوعی بیج، مصنوعی میک اپ، مصنوعی جیولری وغیرہ وغیرہ۔ان مصنوعی اشیائے خورو نوش کے استعمال کے بعد اگر آپ ہسپتال پہنچ جائیں تو وہاں آپ کو مصنوعی ڈاکٹر ملیں گے، اگر ان مصنوعی ڈاکٹروں کے علاج سے آپ کا مریض چل بسے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے آپ قانون کا دروازہ کھٹکھٹائیں تو وہاں آپ کو مصنوعی وکیل کا سامنا ہو گا۔اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے اگر آپ اخبارات یا میڈیا کے دفاتر جائیں تو وہاں آپ کا واسطہ مصنوعی صحافیوں سے پڑسکتا ہے۔ قصہ مختصر کہ معاشرے میں ہر طرف ”مصنوئیوں“ کی بہتات ہے، مصنوعی لیڈر، مصنوعی راہبر، مصنوعی خوشیاں، مصنوعی غم وغیرہ وغیرہ۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عوام کو خبردار کردیاخیر، متذکرہ بالا ”مصنوئیات“ تو طویل عرصہ سے ہماری سوسائٹی اور سماج کا حصہ ہیں،........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website