افریقہ کے جنگلوں سے لے کر ہندوستان کے مندروں تک بندروں کا مسکن نسبتاً گرم ممالک ہی ہوتے ہیں۔ سنا تو ہم نے بھی یہی تھا کہ بندر سردی سے بھاگتے ہیں لیکن جاپان میں ایک وادی ایسی بھی ہے جہاں برفانی بندر بستے ہیں یوں تو جیسے برفانی ریچھ ہوتے ہیں ویسے ہی برفانی بندر بھی ہو سکتے ہیں لیکن اصل دلچسپی کی بات ان بندروں کا رہن سہن ہے اور حکومت کی طرف سے بنایا گیا بندروں کا پارک ہے۔ پارک تو بس نام کو ہے اصل میں تو جنگل میں منگل کیا گیا ہے اور اگر سردیوں میں دیکھنے کا اتفاق ہو تو جنگل برف سے مکمل طور پر ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔ ہاکوبا گاؤں کے قریب واقع یہ مقام تقریباً وہاں ہی ہے جہاں کچھ سال پہلے ناگانو اولمپک کے عالمی مقابلے ہوئے تھے۔

توہین الیکشن کمیشن کیس؛ بانی پی ٹی آئی اور فوادچودھری پر فرد جرم آج عائد ہونے کا امکان

سن ساٹھ کی دہائی کی ابتدا تھی جب اس قدرتی پارک کی دریافت کچھ یوں ہوئی کہ موسم سرما میں ایک سیاح ان بلند پہاڑوں میں گھری ہوئی اس برفانی وادی میں آیا جہاں قدرت کی رنگارنگی اپنی انتہاؤں کو یوں چھوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے کہ گرم پانی کے چشمے انہی برفیلے پہاڑوں کے بیچوں بیچ پھوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ برف سے ڈھکی چٹانوں کے سینوں سے ابلنے والے اس انتہائی گرم پانی کو عرف عام میں Hot Spring یعنی ”گرم چشمہ“یہاں یہ وضاحت بھی کرتاچلوں کہ بہارکو ”چشمہ“بھی کہا جاتا ہے۔ اس ”گرم چشمہ“ کا غسل جلد کے علاوہ کئی امراض سے شفا کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس سیّاح نے ایک دلچسپ منظر دیکھا کہ گرم چشمے کا کچھ پانی ایک چھوٹے سے جوہڑ میں جمع ہو گیا تھا جس میں ایک بندر غسل کر رہا تھا۔ ہاکوبا گاؤں کے لوگ تو صدیوں سے یہ منظر دیکھتے چلے آرہے تھے۔ اس لیے ان کے لیے یہ کوئی عجیب بات نہ تھی لیکن ایک سیّاح کے لیے برفانی وادی میں غسل کرتے ہوئے بندر کا نظارہ ایک حیرت انگیز عمل تھا۔ اس سیاح نے کچھ روز اس گاؤں میں قیام کیا اوربندروں کو گرم پانی میں بیٹھ کر گھنٹوں تک غسل سے انسانوں کی طرح لطف اندوز ہوتے دیکھتا رہا۔ وہ سیّاح ٹوکیو کا رہنے والا تھا۔ سفر سے واپسی پر اس نے اپنا عجیب و غریب مشاہدہ اپنے دوستوں سے بیان کیا اور اس طرح برفانی بندروں کی بات چلتے چلتے حکومتی ایوانوں تک جا پہنچی۔ یہ 1964ء کا ذکر ہے جب حکومت نے ان بندروں کے غسل کے لیے یہاں ایک بہت بڑا تالاب تعمیر کروایا جس میں قدرتی چشموں کا گرم پانی جمع ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا پارک بھی تعمیر کروایا۔ مرکزی شاہراہ سے ہٹ کے دشوار گزار راستوں کے باوجود یہاں ہزاروں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیّاح روزانہ آتے ہیں۔ بالخصوص سردیوں کے موسم میں جب آنکھیں بند کیے ہوئے گرم پانی میں کھڑے بندروں کا صرف سر پانی سے باہر ہوتا ہے اور سر پر برف گر رہی ہوتی ہے۔ بعض اوقات تو ایسا لگتا ہے جیسے بندروں نے سفید ٹوپیاں پہن رکھی ہوں۔ غسل کی یہ سہولت بھی تمام بندروں کے لیے نہیں ہے بلکہ سردار اور اس کے خاندان کے علاوہ صرف وزیر، مشیر اور ان کے اہل خانہ ہی اس سردی میں گرما گرم پانی میں نہانے کے اہل ہیں اگر کوئی عام بندر جو نجیب الطرفین نہیں ہے اس گرم پانی کے تالاب میں گھسنے کی کوشش کرے تو یہ سب مل کر فوراً اسے بھگا دیتے ہیں۔ اس پر ہمارے دائیں بازو کے دانشور یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ سوشلزم تو بندروں میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ کہانیوں جیسی اس خوبصورت وادی کا نام ”وادیئ جہنم“ ہے۔ سننے میں تو بڑا عجیب لگتا ہے کہ اتنی خوبصورت جگہ اور نام دوزخ!!! لیکن اس کی وجہ وادی کے پہاڑوں میں آتش فشاں کا موجود ہونا ہے۔ پہاڑوں کے اندر پکنے والا لاوہ ہی ہے جو کہ برف پوش پہاڑوں کے سینے سے ابلتے گرم پانی کا موجب ہے۔ اسی نسبت سے اس وادی کو دوزخ کی وادی کہا جاتا ہے۔

چین میں 6.2شدت کا زلزلہ، متعدد عمارتیں ملبہ کا ڈھیر، 100سے زائد افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

ذکر بندروں کا ہو رہا ہے اس لیے آج کے اخبارات کے فرنٹ پیج پر چھپنے والی اس شرارتی بندر کی خبر کا بھی تذکرہ ہو جائے جس نے ہزاروں گھروں کو بجلی کی فراہمی معطل کردی۔ تفصیل اس خبر کی کچھ یوں ہے کہ گزشتہ روز یہاں کے ایک ضلع آؤموری میں سات ہزار کے قریب گھرانوں کو ساڑھے تین گھنٹے بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ صبح دس بجے شروع ہونے والی بجلی کی معطلی کا سبب ایک شرارتی بندر تھا جو کہ چار میونسپل کمیٹی کے علاقوں کوبجلی فراہم کرنے والے گریڈ اسٹیشن میں گُھس گیا اور بجلی کی تاروں اور ٹرانسفارمز سے چھیڑ خانی کرتا رہا جس کے نتیجے میں سرکٹ بریک ہو گیا۔ جب پاور کمپنی کے اہلکاروں نے بندر کو بھگانے کی کوشش کی تو انہیں بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ گھنٹہ بھر کی دوڑ دھوپ کے بعد بجلی سپلائی کمپنی کے اہلکار بندر کو اس وقت پکڑنے میں کامیاب ہوئے جب وہ خود ہی بجلی کی تاروں میں بری طرح پھنس گیا لیکن بجلی کی معطلی کو بحال کرنے میں پاور کمپنی کو ساڑھے تین گھنٹے لگے۔

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا

اطلاع ملی ہے کہ بندر کے ہاتھوں اور ٹانگوں پر معمولی زخم آئے تھے جن کو طبی امداد دے کر بندر کو جنگل میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ جاپان میں بجلی معطل ہو جانا کوئی معمول کی بات نہیں ہے سالہا سال میں کہیں چند منٹ کے لیے بجلی کی بندش بھی ایک خبر بنتی ہے۔ ایسے عالم میں کام کے اوقات میں تین چار گھنٹے کا بلیک آؤٹ ایک غیر معمولی بات ہے۔

QOSHE -      برفانی بندر - عامر بن علی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

     برفانی بندر

23 0
19.12.2023

افریقہ کے جنگلوں سے لے کر ہندوستان کے مندروں تک بندروں کا مسکن نسبتاً گرم ممالک ہی ہوتے ہیں۔ سنا تو ہم نے بھی یہی تھا کہ بندر سردی سے بھاگتے ہیں لیکن جاپان میں ایک وادی ایسی بھی ہے جہاں برفانی بندر بستے ہیں یوں تو جیسے برفانی ریچھ ہوتے ہیں ویسے ہی برفانی بندر بھی ہو سکتے ہیں لیکن اصل دلچسپی کی بات ان بندروں کا رہن سہن ہے اور حکومت کی طرف سے بنایا گیا بندروں کا پارک ہے۔ پارک تو بس نام کو ہے اصل میں تو جنگل میں منگل کیا گیا ہے اور اگر سردیوں میں دیکھنے کا اتفاق ہو تو جنگل برف سے مکمل طور پر ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔ ہاکوبا گاؤں کے قریب واقع یہ مقام تقریباً وہاں ہی ہے جہاں کچھ سال پہلے ناگانو اولمپک کے عالمی مقابلے ہوئے تھے۔

توہین الیکشن کمیشن کیس؛ بانی پی ٹی آئی اور فوادچودھری پر فرد جرم آج عائد ہونے کا امکان

سن ساٹھ کی دہائی کی ابتدا تھی جب اس قدرتی پارک کی دریافت کچھ یوں ہوئی کہ موسم سرما میں ایک سیاح ان بلند پہاڑوں میں گھری ہوئی اس برفانی وادی میں آیا جہاں قدرت کی رنگارنگی اپنی انتہاؤں کو یوں چھوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے کہ گرم پانی کے چشمے انہی برفیلے پہاڑوں کے بیچوں بیچ پھوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ برف سے ڈھکی چٹانوں کے سینوں سے ابلنے والے اس انتہائی گرم پانی کو عرف عام میں Hot Spring........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play