”جشن ِافتخار عارف“ اور عباس تابش
لاہور واقعی علمی ادبی،تہذیبی اور ثقافتی مرکز ہے۔ یہاں ہونے والی تقریبات کی گونج پوری اردو دنیا میں سنائی دیتی ہے۔”عشق آباد“ کے زیر زیراہتمام ”جشن افتخار عارف“ نے سارے شہر کی ادبی فضا کو چارچا ند لگا دئیے اور ملک بھر سے نمائندہ شعراء، ادیب، دانشور، صحافی اور حکومتی اداروں سے تعلق رکھنے و الی قابل ذکر شخصیات اس بے مثال سرگرمی کا حصہ بن گئیں۔بلاشبہ یہ تین روزہ ادبی کانفرنس ایک ثقافتی میلہ کی شکل اختیار کر گئی جس نے ادبی تقریبات کی روایت میں ایک خوشگوار اور قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔جناب افتخار عارف بلا شبہ افتخار ادب ہیں کہ ان کے تخلیقی کینوس پر ابھرنے والے رنگ اپنے اندر مقناطیسی کشش رکھتے ہیں۔ ادب کے نمائندہ منظرنامے پر بہت کم ایسی شخصیات ہوں گی جنہوں نے اپنی دیگر شاعری کے ساتھ ساتھ مذہبی شاعری کا تواز ن بھی بھرپور طریقے سے قائم رکھا۔ ورنہ غزل میں اعتبار بن جائے تو بڑے بڑے شعراء اپنی عقیدتوں کی بیاض کو ابھرنے نہیں دیتے۔ جناب افتخار عارف کی غزل جہاں ہمارے عہد کی نمائندہ اور معتبر آواز ہے وہاں ان کی نعت، مناقب اور سلام بھی پوری توانائی کے ساتھ آسمان ادب پر اپنی لو دے رہی ہیں۔”عشق آباد“ نے اس ادبی جشن کو ان کے نام منسوب کر کے پورے عہد کا قرض اتارا ہے۔ ”عشق آباد“ کے روح رواں جناب عباس تابش کے شعر کا جادو پوری دنیا کے اردو حلقوں میں سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
پیٹرول سیکٹر پر ٹیکسز بہت زیادہ ہیں،60 روپے فی لیٹر پیٹرول لیوی پر نظرثانی کی ضرورت ہے،وزیر توانائیدنیا بھر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website