نوازشریف پاکستان کے مہاتیر محمد بننے جا رہے ہیں؟
محمد نوازشریف نے بڑے اعتماد اور وقار کے ساتھ قوم سے خطاب فرمایا انہوں نے ماضی کو بھی پکارا۔ دشمنوں کو للکارا بھی اور عوام کو بھی درخواست کی،گو انہوں نے دشمنوں کو معاف کرنے کا اعلان بھی کیا لیکن کیونکہ وہ ایک سرمایہ کاری اور سرمایہ دار بھی ہیں،کاروباری بھی ہیں،اس لئے ان سے حساب و کتاب لینے کا اعلان بھی کیا بلکہ انہوں نے عوام کو بھی حساب لینے کے لئے کہا۔ ظاہر ہے عوام ایسے لوگوں سے ان کے پہلے چانٹوں سے اپنے ووٹ کے ذریعے حساب کتاب لیں گے۔ فروری 2024ء میں جب ووٹ ڈالنے کا وقت آئے گا تو ایسے لوگوں کو حساب دینا پڑے گا جنہوں نے نوازشریف کی چلتی پھرتی، پھلتی پھولتی حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے لئے سائیکل سے لے کر کرین تک چلا ڈالی اور ملک کو ایک ایسے معاشی و سماجی بحران میں مبتلا کر دیا جس سے عوام کی چیخیں نکل گئیں اور عوام ہنوز اس کے منفی اثرات تلے دبے ہوئے ہیں۔
پیٹرول سیکٹر پر ٹیکسز بہت زیادہ ہیں،60 روپے فی لیٹر پیٹرول لیوی پر نظرثانی کی ضرورت ہے،وزیر توانائیاس میں ہماری قومی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں جمہوریت کو پروان ہی نہیں چڑھنے دیا گیا۔ لیاقت علی خان سے لے کر حسین شہید سہروری اور چودھری محمد علی تک شیخ مجیب الرحمن سے لے کر ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو تک کسی منتخب اور عوام میں مقبول سیاستدان کو پنپنے نہیں دیا گیا، مقتدر قوتوں کے ایسے ہی رویوں کا شکار نوازشریف اس کی حالیہ مثال ہیں انہیں تین بار اقتدار سے الگ کیا گیا اور پروپیگنڈہ یہ کیا گیا کہ وہ مقتدر قوتوں کے ساتھ نبھاہ نہیں کر سکے۔دیکھنے سوچنے کی بات ہے کیا نبھاہ مقتدر قوتوں کو عوامی امنگوں کے ترجمان سیاستدان کے ساتھ کرنا چاہیے تھا یا منتخب عوامی قیادت کو حقیقت میں ماتحت........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website