ایک کالم مردوں کے نام
ہمارے معاشرے کی کیا دنیا کی مظلوم ترین صنف عورت ہے.جس کی مظلومیت کی حد ابھی تک مقرر نہیں ہو سکی. عورت مغرب کی ہو یا مشرق کی اس پر خود کو مظلوم ثابت کرنا فرض ہے.ہر عورت کو لگتا ہے کہ وہ اس معاشرے کی مظلوم ترین عورت ہے اور جتنا ظلم اس پر ہوتا ہے دنیا میں کسی پر نہیں ہوتا. حد تو یہ ہے کہ ہر عورت اپنے شوہر کو کہتی ہے کہ میرا ہی حوصلہ ہے جو تمھارے ساتھ گذارہ کر رہی ہوں.میری جگہ کوئی اور ہوتی تو کب کی جا چکی ہوتی اور حیرانگی کی بات کہ یہی الفاظ بنا ردو بدل کے ہر عورت اپنے شوہر سے کہتی ہے.عورت ہر دوسرے انسان سے اپنے شوہر کی برائی کرتی نظر آتی ہے.حد تو یہ کہ وہ انسان سے تو کیا دیواروں کو بھی خاوند کی برائیوں سے آگاہ کر رہی ہوتی ہے.سچ پوچھیئے تو میں نے عورت کے بہت ہی بھیانک روپ دیکھے ہیں وہ مرد پر حاکم بننے کے لیئے منصوبے بناتی رہتی ہے.وہ اس مرد کو اپنا محکوم بنانے کی تگ و دو میں لگی رہتی ہے جس نے اپنے گھر کی سلطنت اسی کو سونپ رکھی ہوتی ہے.اسے شکوہ ہے کہ مرد اس کو پیسے نہیں دیتا اور اس کے لیئے وہ تعویذ گنڈے کرنے والوں کے پاس جا کر مرد ہی کاکمایا پیسہ اجاڑ کر آجاتی ہے.یہ سوچے بنا کہ اگر اس کا مرد اسے خرچ نہیں دیتا تو جادو ٹونہ کروانے کے لیئے اس کے پاس پیسہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website