کیا کشمیر ہمارا ہے اور سارے کا سارا ہے؟
بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر (مقبوضہ جموں و کشمیر) کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا ہے بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے اس کی 5 اگست 2019ء سے پہلے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے مودی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے مودی سرکار نے 5 اگست 2019ء کو فیصلہ کیا تھا کہ آج کے بعد کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جاتی ہے اور اسے بھارتی یونین کا ایک حصہ قرار دیا جاتا ہے گویا مودی سرکار نے سات دہائیوں سے جاری پاکستان و ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کو بیک جنبش قلم کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے بھارت میں ضم کرنے کا فیصلہ کر کے اپنے تئیں مسئلہ کشمیر حل کر دیا اس کے بعد کشمیر پر ایک سیاہ رات طاری ہو گئی ہر شے جام ہو گئی۔ مارشل لائی کیفیت طاری کر دی گئی مواصلاتی رابطے منجمند کر دیئے گئے۔ صحافیوں کی نقل و حمل پر پابندی لگا دی گئی بھارتی صحافیوں کا بھی داخلہ بند کر دیا گیا۔ بھارت نواز، پاکستان مخالف کشمیری رہنماؤں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پاکستان نے روایتی انداز میں مودی فیصلے کے خلاف واویلا مچایا۔ بیان بازی کی اور پھر یہ جا وہ جا۔ اب بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہماری وزارت خارجہ نے رٹا رٹایا اور پڑھا پڑھایا بیان جاری کیا کہ ”بھارت کو متنازعہ علاقے کی حیثیت سے متعلق یکطرفہ فیصلے کا کوئی حق نہیں“ ہمارے صدر مملکت نے بھی ایسے ہی پاکستان کا ریاستی موقف دھرایا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے۔ بین........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website