مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کی پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین کی نامزدگی پر دیا جانے والا بیان پڑھ کر مجھے ایک حکایت یاد آئی۔انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر،سابق صدر آصف زرداری کے تراشے ہوئے ہیرے ہیں اور پی ٹی آئی کے چیئرمین نے پرانے ساتھیوں کو کوڑا کرکٹ کر دیا۔ کہتے ہیں کہ ایک فقیہہ کی لڑکی انتہائی بد صورت تھی اور باوجود جہیز اور دولت کے کوئی بھی اُس سے شادی کے لیے تیار نہ ہوتا۔اس پر مجبوراً فقیہہ نے اپنی بیٹی کا نکاح ایک اندھے سے کر دیا۔دونوں ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے۔کچھ عرصے بعد ایک دوسرے ملک سے ایک طبیب اُن کے شہر آگیا۔اُس طبیب کے پاس اندھوں کو ٹھیک کرنے کا نسخہ بھی تھا۔اس حقیقت کا جب لوگوں کو پتا چلا تو چند ایک نے فقیہہ سے کہا کہ وہ اپنے داماد کا علاج کیوں نہیں کرواتے؟۔اس پر فقیہہ نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ اگر اُس کی آنکھیں ٹھیک ہو گئیں تو کہیں وہ میری بیٹی کو نہ چھوڑ دے۔اس حکایت سے ثابت ہوا کہ بد صورت بیوی کے لیے اندھا خاوند ہی بہتر ہوتا ہے۔اس حکایت کی تشریح میں اپنے قارئین پر چھوڑتا ہوں کیونکہ وہ سب سمجھتے ہیں۔

شیخ رشید کتنے حلقوں سے الیکشن لڑیں گے؟ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے بتا دیا

جو سچ کہو ں تو بُرا لگے،جو دلیل دوں تو ذلیل ہوں۔ یہ سماج جہل کی زد میں ہے یہاں حق کہنا گناہ ہے۔درباری قصیدہ گو اپنی روش پر قائم ہیں کیونکہ مہاراج کی قصیدہ گوئی اُن کے خون میں شامل ہے۔مہاراج بدلتے رہے مگر خاندان مراثیہ نسل در نسل ہر نئے شہنشاہ کی بلندی درجات کے گیت گاتا رہاہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری و ساری ہے۔ عوام کے نئے پاکستان کا خواب تو کب کا ٹوٹ چکا،مگراس ارض پاک کے لوگ ابھی تک نیا پاکستان اپنی آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں جہاں انصاف ہونا تھا،مساوات کو قائم ہوناتھا،بھائی چارے کو فروغ ملنا تھا،کرپشن کا ناسور ختم ہونا تھا،آزادی اظہار کا حق ملنا تھا،اقرباء پروری کی بیخ کنی ہونا تھی،جزا و سزا کا دور شروع ہونا تھا،اسلامی معاشرے کی تشکیل ہونا تھی،نفرتوں کو دفن کرنا تھا،محبت و وفا کے پھول کھلنے تھے۔غور طلب بات یہ ہے کہ پچھلی چند دہائیوں کے تجربات کے نتائج کیا نکلے؟۔کیا عوام خوشحال ہوئے؟،کیا ملک معاشی ترقی کے سفر پر گامزن ہوا؟کیا ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے باہر نکلا؟۔اگرغیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ آج بھی مہنگائی کا عفریت منہ کھولے کھڑا ہے،نوکریوں کا حصول ناممکنات میں سے ہے،تعلیمی اخراجات میں بے پناہ اضافہ،صحت کارڈ کا ڈرامہ،اپنا گھر کا شوشہ،خودکشیوں میں اضافہ،معاشرے کے بگاڑ میں اضافہ،رشتوں کے تقدس کی پامالی،اخلاقی قدروں کا جنازہ، دینی لوگوں کا سرعام تمسخر اُڑانا،بے حیائی کا فروغ،مغربی معاشرے سے متاثرحواس باختہ نئے قوانین اور اس جیسی دیگر خرافات ہر طرف نظر آتی ہیں۔بات ہو رہی تھی کہ کون کس کا تراشا ہوا ہیرا ہے؟۔ کیا خواجہ آصف بھول گئے کہ اُن کے قائد کس کے تراشے ہوئے ہیرے تھے؟۔ذوالفقار علی بھٹو نے کس کی انگلی پکڑ کر اپنا سیاسی سفر شروع کیا تھا؟۔سچ بات تو یہ ہے کہ اس معاملے میں ہمارا پیارا ملک پاکستان اس طرح کے ہیروں کی کان ہے جہاں کنونشن مسلم لیگ،قاف لیگ،پٹریاٹ،ایم کیو ایم پاکستان،باپ،پاک سرزمین پارٹی،پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین اور استحکام پاکستان جیسی نظریات سے دوراور ضروریات کی شکار،غیر مقبول سیاسی پارٹیوں نے جنم لیا۔ ان سب پارٹیوں کی پیدائش میں مختلف لیبارٹری میں تراشے گئے ہیرے جیسے انسانوں نے اہم کردار ادا کیا۔کیا خواجہ آصف ا س پر بھی بات کریں گے؟۔

جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر جیرالڈ کوٹزی نے شادی کر لی

اسی طرح مختلف لیبارٹریوں میں تراشے گئے ہیروں کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں پاکستان کے نام نہاد جمہوری،نظریاتی اور اُصولی سیاست دانوں کے نام سرفہرست ہیں۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کا المیہ رہا ہے کہ اس قوم کو کبھی بھی ایک حقیقی عوامی رہنما نہیں مل سکا۔جس کی نس نس میں عوام کے درد کا احساس ہو،جس کی آنکھوں میں ہم وطنوں کے لیے حسین خواب ہو،جس کو اپنی مٹی سے پیار ہو اور جس کو اپنے جوانوں پر ناز ہو۔اس کی بڑی سادہ سی وجہ ہے دنیا کی محبت بہت ظالم ہے اس کی اُلفت میں عارضی دنیا بھی ہاتھ سے جاتی ہے اور پھر زندگی میں سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں بچتا۔ایک شاعر کے بقول ”کھو(زبردستی) کے کھائیے رج نیئں ہندا۔۔ننگا پنڈا کج نیئں ہندا۔حق مار کے مکے جایئے۔۔پینڈا ہندااے حج نیئں ہندا“۔پاکستان کے سیاست دانوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ خُدا کے بندو! ایکدوسرے کو نیچے گرانا بند کرو۔یاد رکھو!کسی کی ذلت میں تمہاری عزت نہیں ہے بلکہ عزتوں کا دارومدارتواعمال پر ہے چنانچہ نیک اعمال سے اپنی زندگیاں سنوارو،دوسروں کے حقوق کی حفاظت کرو اور اپنے ٖفرائض کی پہچان کرو۔یہ بات ذہن میں رہے کہ گیہوں کے کھیت میں گیہوں اور آم کے درخت پر آم ہی لگتے ہیں چنانچہ جوتم آج بوؤں گے کل وہی کاٹو گے۔دنیا میں تمام مہذب معاشرے مساوات اور عدل پرقائم ہیں اگرچہ عدل کا ترازو بھاری ضرور ہے مگر نسلوں کی پاکیزگی اور انسانیت کی عظمت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔تلخ سچ ہے کہ جو معاشرہ اپنے اندر سے انصاف کو ختم کر کے بے انصافی کو شرف قبولیت عطا کر دیتا ہے تو پھروہاں جہالت کے اندھیرے اوربے حسی کے میلے ہی ڈیرے جماتے ہیں۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواست پر سماعت آج ہوگی

QOSHE -         لیبارٹریوں میں تراشے گئے سیاسی ہیرے - عمران امین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        لیبارٹریوں میں تراشے گئے سیاسی ہیرے

8 0
08.12.2023

مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کی پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین کی نامزدگی پر دیا جانے والا بیان پڑھ کر مجھے ایک حکایت یاد آئی۔انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر،سابق صدر آصف زرداری کے تراشے ہوئے ہیرے ہیں اور پی ٹی آئی کے چیئرمین نے پرانے ساتھیوں کو کوڑا کرکٹ کر دیا۔ کہتے ہیں کہ ایک فقیہہ کی لڑکی انتہائی بد صورت تھی اور باوجود جہیز اور دولت کے کوئی بھی اُس سے شادی کے لیے تیار نہ ہوتا۔اس پر مجبوراً فقیہہ نے اپنی بیٹی کا نکاح ایک اندھے سے کر دیا۔دونوں ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے۔کچھ عرصے بعد ایک دوسرے ملک سے ایک طبیب اُن کے شہر آگیا۔اُس طبیب کے پاس اندھوں کو ٹھیک کرنے کا نسخہ بھی تھا۔اس حقیقت کا جب لوگوں کو پتا چلا تو چند ایک نے فقیہہ سے کہا کہ وہ اپنے داماد کا علاج کیوں نہیں کرواتے؟۔اس پر فقیہہ نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ اگر اُس کی آنکھیں ٹھیک ہو گئیں تو کہیں وہ میری بیٹی کو نہ چھوڑ دے۔اس حکایت سے ثابت ہوا کہ بد صورت بیوی کے لیے اندھا خاوند ہی بہتر ہوتا ہے۔اس حکایت کی تشریح میں اپنے قارئین پر چھوڑتا ہوں کیونکہ وہ سب سمجھتے ہیں۔

شیخ رشید کتنے حلقوں سے الیکشن لڑیں گے؟ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے بتا دیا

جو سچ کہو ں تو بُرا لگے،جو دلیل دوں تو ذلیل ہوں۔ یہ سماج جہل کی زد میں ہے یہاں حق کہنا گناہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play