گمنامی سے دلوں کی حکمرانی تک، قاسم سلیمانی شہید
گمنامی سے دلوں کی حکمرانی تک، قاسم سلیمانی شہید۔یہ کتاب توقیر کھرل کی تالیف ہے۔جس کا تیسرا ایڈیشن میرے سامنے ہے۔توقیر کھرل نئی نسل کے ان لکھاریوں میں شامل ہیں جن کا خمیر وحدت امت اور مظلوم طبقات کی ہم نوائی سے گندھا ہوا ہے۔ ممتاز صحافی حیدرجاوید سید لکھتے ہیں کہ شہید القدس قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کی شخصیت، تعمیرذات، جدوجہد، بے نواطبقات کی حمایت اور علاقائی و عالمی استعمار کے خلاف بے مثال کردار سے پاکستانی عوام کو روشناس کروانے کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی،اس ضرورت کو کما حقہ توقیر کھرل نے بڑی حد تک پورا کردیا ہے۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم شہید قاسم سلیمانی کی زندگی پر ایک نظر ڈالنا ضروری سمجھتے ہیں۔شہید قاسم سلیمانی ایران کے جنوب مشرق میں واقع کرمان سے 180 کلومیٹر دورایک گاؤں میں 1957ء میں پیدا ہوئے۔میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے مزدور والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے انہوں نے بھی مزدوری شروع کردی۔پھر وہ واٹر بورڈ میں معمولی ملازمت ملنے کی وجہ سے کرمان شہر منتقل ہوگئے۔1980ء میں جب عراقی صدر صدام حسین نے امریکہ کے ایما پر ایران کے خلاف جنگ شروع کی تو چھ ہفتے کی فوجی ٹریننگ کے بعد تین سو جوانوں کے کمانڈر کی حیثیت سے وہ ایران کی جنوبی سرحد پر تعینات ہوگئے۔اس دوران قاسم سلیمانی زخمی بھی ہوئے۔ بعد ازاں آپ کو ایران کی مشرقی سرحدوں کے دفاع کی ذمہ داری سونپی گئی۔1998ء میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے 41سالہ قاسم سلیمانی کو سپاہ قدس کا سربراہ بناکر جنوبی لبنان میں غاصب صہیونی فوج کے خلاف مزاحمت قدس فورس کی ذمہ داری سونپی۔حزب اللہ مجاہدین سے مل کر اسرائیلی فوج کے خلاف حملوں کا سلسلہ ایسا شروع کیا جو صہیونی فوج کے انخلا پر ختم ہوا۔پھر عراق پر امریکی حملو ں کے بعد مقامی مزاحمتی تنظیوں کے ساتھ مل کر امریکی فوجیوں کے خلاف پے درپے کاروائیاں شروع کیں۔2006ء میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website