پاکستانی ادب کے معمار، پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال: شخصیت اور فن۔ یہ کتا ب شاہد بخار ی کی شاہکار تخلیق اور تحریر ہے۔ بخاری صاحب کی دیگر تصانیف اور تالیف میں قرآن اور امرونواھی، بیاض دل،حرف تمنا، تعلیمات قرآنی،نورالھدی شامل ہیں۔مذکورہ بالا کتاب ان کی تازہ ترین کتاب ہے، جسے اکادمی ادبیات پاکستان نے شائع کیا ہے۔ شاہد بخار ی لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر شیخ اقبال نہ صرف ممتاز شاعر ہیں بلکہ ایک منجھے ہوئے نثر نگاراور ایک قدآور نقاد اور مترجم بھی ہیں۔انہوں نے افسانے اور انشایئے بھی تحریرکیے ہیں اور چاروں زبانوں (اردو، انگریزی، پنجابی اور فارسی) میں بھی عمدہ کلام کہا ہے۔ یادرہے کہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کو ہیلن کیلراور ڈاکٹر طہ حسین سے بھی کئی میدانوں میں اولیت حاصل ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے پہلے نابینا ایم۔اے انگریزی ہیں اور وہ پاکستان بھر میں پہلے انگریزی لیکچرار بھی تعینات ہوئے۔ پھروہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی شخصیت بھی ہیں، چونکہ وہ سات آٹھ سال کی عمر میں بینائی کھو بیٹھے تھے، اس لئے وہ پاکستان کے پہلے نابینا شاعر اور نثر نگار بھی ہیں جن کی مختلف موضوعات پر کوئی 26 تصنیفات شائع ہوچکی ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ انہوں نے چند احباب کے ساتھ مل کر کرکٹ جیسے کھیل کو پہلی بار نابیناؤں میں متعارف کرایا۔ بعدازاں پاکستان کی نابیناکرکٹ ٹیم، دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا چکی ہے۔ شاہد بخاری مزید لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کی ادبی خدمات کے جانے کتنے پہلو ہیں، کتنی وسعتیں ہیں۔ انہوں نے صرف ادب کی ایک صنف میں طبع آزمائی نہیں کی، بلکہ ادب کی کسی صنف کو تشنہ نہیں چھوڑا۔اس لئے ان کی ادبی خدمات پر قلم اٹھاتے ہوئے بڑی وسعت قلبی اور وسیع مطالعہ کی ضرورت ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعے 9 ہیں۔سات اردومیں، ایک انگریزی اور ایک پنجابی میں۔ان کی کچھ غزلیں فارسی میں بھی ہیں۔ بہت کم شعرا ء ایسے ہوں گے جنہوں نے ان چاروں زبانوں میں بڑی کامیابی سے طبع آزمائی کی اور جریدہ حیات پر اپنے نقوش ثبت کیے ہوں گے۔ ان کی ایک کتاب ”ساحل تشنہ لب“کے حوالے سے ڈاکٹر خورشید الحسن رضوی لکھتے ہیں کہ شیخ محمد اقبال کا مجموعہ کلام ”ساحل تشنہ لب“ دیکھ کر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ روشن طبع کا دارو مدار بصارت پر نہیں، بصیرت پر ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عاصی کرنالی لکھتے ہیں کہ شیخ محمد اقبال کی غزلیات کا دستیاب مجموعہ”ساحل تشنہ لب“ میں شامل غزلوں میں روایت کی پاسداری بھرپور انداز میں ملتی ہے۔ ایک اور کتاب ”سوالیہ نشان“کے حوالے سے ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی لکھتے ہیں کہ شیخ محمد اقبال کا مجموعہ کلام پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ قدرت نے انہیں سوچوں کی بینائی عطا کرکے ان کے قلب وذہن کو فکرو خیال سے منور کرنے میں فیاضی اور فراخدلی دکھائی ہے۔

ملک سردی کی شدید لہر کی لپیٹ میں آنیوالا ہے، محکمہ موسمیات

اس اعتبار سے شیخ محمد اقبال ایک کامیاب نباض ہیں۔ اردو کے ممتاز شاعر روحی کنجاہی، شیخ محمد اقبال کی شاعری کی کتاب ”اس کے نام“پر لکھتے ہیں کہ شیخ محمد اقبال ایک قادرالکلام اور جواں فکر شاعر ہیں۔ ان کا مشاہدہ اتنا عمیق اور گہرا ہے کہ کسی بڑے بینا شاعر کا بھی کیا ہوگا۔بظاہر وہ نابینا ہیں مگر ان کا ذہن، سینہ، نس نس اور حرف حرف روشن و تابندہ ہے،انہیں انسانی نفسیات، جذبات و احساسات کا عمیق ادراک حاصل ہے۔نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انعام الحق جاوید ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کی کتاب ”ابھی زندگی کا جواز ہے“ پر رقمطراز ہیں کہ یہ کتاب بیک وقت کئی شعری محاسن اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ کتاب ”تلاوت دل“ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال اپنی والدہ کے نام انتساب کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ اگر والدہ مرحومہ کی محبتیں اور شفقتیں نہ ہوتیں تو گلشن حیات میں کوئی بھی پھول دکھائی نہ دیتا۔ خار ہی خار ہوتے یا میں نہ ہوتا، اللہ تعالیٰ انہیں ابدی نیند میں سکون اور راحت دے اور ان کی بخشش فرمائے۔ آمین۔ مصنف کتاب شاہد بخاری لکھتے ہیں کہ مجھے ڈاکٹر شیخ محمد اقبال نے بتایا کہ ”تلاوت دل“کا اکثر کلام ماہ صیام میں ہوا۔ بالخصوص وقت سحر۔بس یہ سعادت اللہ اور اس کے رسول حضرت محمدؐ کی بے پناہ محبت نے عطا فرمائی۔ڈاکٹر صاحب کی رائے میں سیرت نبی کریم ؐ پر عمل قوم کے سارے دکھوں کا مداوا ہے۔ حافظ لدھیانوی جنہوں نے ”تلاوت دل“ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈاکٹر صاحب نے دل کے نور سے یہ تحریریں قلم بند کی ہیں،یہ قلبی واردات کا پہلا مجموعہ ہے۔ ”ناں عشق نو لیکاں لائیں“یہ پنجابی زبان کا ایک منفرد مجموعہ اے۔ اسلام شاہ لکھتے ہیں کہ ”اوہناں“دے ایس کلام نوں تک کے ایہ مننا پیندا اے۔ جے اوہ پنجابی شاعری نوں اپنی علمیت نال مالا مال کر رہے نیں۔ایڈی وڈی شخصیت دا پنجابی شاعری ول توجہ دینا پنجابی ادب لئی اک سرمایہ تے ایس ادب وچ خوبصورت وادھا اے۔

روضہ رسولﷺ کے ایک اور خادم الاغا علی بدایا کا انتقال

فارسی شاعری۔ تصورِ اقبال لکھتے ہیں، جس طرح ڈاکٹر صاحب نے اردو اور انگریزی میں خوبصورت شاعری تخلیق کی ہے، اسی طرح پنجابی اور فارسی میں بھی اپنے احساسات و جذبات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔گو کہ ڈاکٹر صاحب کا پنجابی اور فارسی کلام مقدار میں کم ہے لیکن تھوڑا اور ستھرا کے مصداق معیار پر پورا اترتا ہے اور یہی اچھے کلام کی خوبی ہے۔انگریزی شاعری۔یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ پروفیسر اقبال پر انگریزی شاعری کا اثر زیادہ ہوا یا اردو شاعری کا۔انسان طبعا اور مزاجا اپنی زبان اور اپنے ادب کا پرستا ر ہوتا ہے۔ "Love Not Crime"۔ پر گفتگو کرتے ہوئے اشفاق نقوی لکھتے ہیں کہ Love's not Crimeسچ پوچھئے تو یہ شاعری ڈاکٹر اقبال کے رومانی اور کلاسیکی تصورات کے ساتھ ساتھ جدیدیت اور ما بعد یدت کی تمام رعنائیاں اور نکہتیں سمیٹتی ہوئی نظر آتی ہیں۔نثر نگاری۔ ڈاکٹر اقبال نے جہاں شاعری کے نو مجموعے لکھے ہیں وہاں ایک درجن سے زائد نثری کتب بھی تحریر کی ہیں۔یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ ڈاکٹر صاحب بڑے شاعر ہیں یا بڑے نثر نگار۔نثر میں ان کی کتابوں کے نام ذوق تماشا، دیدہ دل، کب رات بسر ہو گی، آشوب آگہی، مجھے ہے حکم اذاں، یا اللہ۔ذوق تماشا۔ ماشا اللہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال نے اردو، پنجابی، فارسی اور انگریزی ادب کی ہر صنف میں اپنی علمیت سے لوھا منوانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ سوانح عمری، انشائیہ نگاری، افسانہ نگاری، ترجمہ نگاری، علم النفسیات، گیت نگاری، ادبی تنظیم ”بزم فکر و خیال“، موسیقی سے دل بستگی، براڈ کاسٹنگ، صحافت سمیت تمام شعبہ ہائے ادب و زندگی میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر اقبال کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ شاہد بخاری نے ڈاکٹر اقبالِ کی زندگی کا شاید ہی کوئی گوشہ مخفی رہنے دیا ہو۔ ڈاکٹر اقبال واقعی تعریف کے قابل ہیں جنہوں نابینائی کو راستے کا پتھر بنانے کی بجائے اللہ کی عطا کردہ فہم و فراست کو بروئے کار لاتے ہوئے اردو، پنجابی، فارسی اور انگریزی کی شاعری میں ایسے پھول کھلائے ہیں جن کی خوشبو رہتی دنیا تک پورے عالم کو منور کرتی رہے گی۔میری نظر میں اس کتاب کے مصنف امتیاز سے بھی بڑے اعزاز اور ایوارڈ کے مستحق ہیں۔جنہوں نے ڈاکٹر اقبال کے بارے میں یہ کتاب لکھ کر انہیں ہمیشہ کے لئے امر کردیا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -        پاکستانی ادب کے معمار۔ نابیناپروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبا ل - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       پاکستانی ادب کے معمار۔ نابیناپروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبا ل

16 0
27.11.2023

پاکستانی ادب کے معمار، پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال: شخصیت اور فن۔ یہ کتا ب شاہد بخار ی کی شاہکار تخلیق اور تحریر ہے۔ بخاری صاحب کی دیگر تصانیف اور تالیف میں قرآن اور امرونواھی، بیاض دل،حرف تمنا، تعلیمات قرآنی،نورالھدی شامل ہیں۔مذکورہ بالا کتاب ان کی تازہ ترین کتاب ہے، جسے اکادمی ادبیات پاکستان نے شائع کیا ہے۔ شاہد بخار ی لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر شیخ اقبال نہ صرف ممتاز شاعر ہیں بلکہ ایک منجھے ہوئے نثر نگاراور ایک قدآور نقاد اور مترجم بھی ہیں۔انہوں نے افسانے اور انشایئے بھی تحریرکیے ہیں اور چاروں زبانوں (اردو، انگریزی، پنجابی اور فارسی) میں بھی عمدہ کلام کہا ہے۔ یادرہے کہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کو ہیلن کیلراور ڈاکٹر طہ حسین سے بھی کئی میدانوں میں اولیت حاصل ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے پہلے نابینا ایم۔اے انگریزی ہیں اور وہ پاکستان بھر میں پہلے انگریزی لیکچرار بھی تعینات ہوئے۔ پھروہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی شخصیت بھی ہیں، چونکہ وہ سات آٹھ سال کی عمر میں بینائی کھو بیٹھے تھے، اس لئے وہ پاکستان کے پہلے نابینا شاعر اور نثر نگار بھی ہیں جن کی مختلف موضوعات پر کوئی 26 تصنیفات شائع ہوچکی ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ انہوں نے چند احباب کے ساتھ مل کر کرکٹ جیسے کھیل کو پہلی بار نابیناؤں میں متعارف کرایا۔ بعدازاں پاکستان کی نابیناکرکٹ ٹیم، دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا چکی ہے۔ شاہد بخاری مزید لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال کی ادبی خدمات کے جانے کتنے پہلو ہیں، کتنی وسعتیں ہیں۔ انہوں نے صرف ادب کی ایک صنف میں طبع آزمائی نہیں کی، بلکہ ادب کی کسی صنف کو تشنہ نہیں چھوڑا۔اس لئے ان کی ادبی خدمات پر قلم اٹھاتے ہوئے بڑی وسعت قلبی اور وسیع مطالعہ کی ضرورت ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعے 9 ہیں۔سات اردومیں، ایک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play