ساڈی گل ہوگئی اے۔۔ ساڈی وی تے سن لو۔۔۔
جمہوریت کیا ہے، بادشاہت کیا ہے، سوشلزم کیا ہے، کیپیٹل ازم کیا ہے۔۔۔۔۔ یہ سب سمجھنے کے لئے کتابوں کے مطالعے کی ضرورت پڑتی ہے، مگر پاکستان میں کون سا نظام رائج ہے یہ سمجھنے کے لئے شاید افلاطون کا دماغ بھی ناکافی ہوگا۔ پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں آنے والے اکھاڑ پچھاڑ کو سمجھنا صرف مشکل نہیں،بلکہ بیحد مشکل کام ہے۔ کس کے اقتدار کا سورج کب غروب ہو جائے گا یا کر دیا جائے گا کی پیشنگوئی بھی مشکل کام ہے۔ 1970ء سے پاکستان کی جمہوری تاریخ دیکھ لیں سمجھ آ جائے گی کہ کل کیا ہو گا اس کی پیشنگوئی نہیں کی جاسکتی۔ اڈیالہ جیل میں قید قاسم کے ابا،مریم نواز شریف کے ابا محمد نواز شریف، بلاول کی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو، بلاول کے نانا جناب ذوالفقار علی بھٹو، پیر پگارا کے مرید جناب محمد خان جونیجو جب اقتدار میں آئے یا ماحول بنا کر لائے گئے تو انہوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ”لانے والے“ بھیج بھی سکتے ہیں۔ جمہوریت میں سیاستدانوں کو اقتدار میں لانے کا فریضہ عوام انجام دیتے ہیں، مگر پاکستان کے تعلیم اور شعور سے محروم رکھے عوام کو اپنے اس فریضے کے بارے بتایا ہی نہیں گیا کہ حکومت ان کے ووٹ سے آتی ہے۔ ان کا تو یہی یقین ہے کہ ”لانے والے“ لاتے ہیں۔ 2023ء انتخابات کا سال تھا مگر ہمیں تو اب جناب جسٹس اطہر من اللہ کی بدولت معلوم ہوا ہے کہ ہم بھی ”با اختیار“ ہیں۔ انتخابات میں ”رکاوٹ نہیں رکاوٹیں“ بھی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website