چند دن پہلے پاکستان کے تمام اسلامی مسالک کے جید علماء و مشائخ کے بھرپوراجلاس میں آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر گیلانی نے سلگتے ایشو زپر انہیں اعتماد میں لیا۔ میرے لئے انتہائی خو ش کن بات یہ ہے کہ جنرل صاحب نے مذہبی سکالرز اور مشائخ کے سامنے قرآن مجید کی مختلف آیات کریمہ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے مہمانوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کیا، جبکہ حاضرین نے افواج پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔میں انہی صفحات میں اپنے کالم ”پاراچنار پر بے حسی کیوں؟“میں متوجہ کر چکا ہوں اور وہ تمام خدشات جو مجھ جیسے ادنیٰ سیاسی کارکن کے ذہن میں تھے، ان کے بارے میں آگاہ اور چند تجاویز بھی جناب آرمی چیف کی خدمت میں پیش کی تھیں،جبکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ محترم جنرل عاصم منیر صاحب نے پاکستان کو درپیش امن و امان کے ایشو پر بنیادی کام کر کے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ اس وقت ہم بین الاقوامی دباؤ اور سازشوں کے نتیجے میں پریشان ہیں اور اس پریشانی کو دور کرنے کے لئے مذہبی سکالرز اور علماء و مشائخ سے تجاویز بھی مانگیں اور اس پر عمل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

سائفر کیس؛ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 28نومبر کو پیش کرنے کا حکم

میں پاراچنار کے ایشو سے ہٹ کر گلگت بلتستان کے مسائل پر بھی جنرل صاحب کی توجہ کا خواہشمند ہوں،بلکہ یوں کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے سرحدی علاقوں میں جو امن و امان کا مسئلہ گمبھیر ہوتا جا رہا ہے اس پر بھی آپ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خواہ وہ پارا چنار کا علاقہ ہو، گلگت بلتستان اور بلوچستان؟ معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی میں وطن عزیز کے محافظ نوجوان شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس پر جنرل صاحب سے التماس کروں گا کہ ان علاقوں میں بھی علماء کوان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں کہ ریاست مخالف اقدامات اور بیانیہ ناقابل برداشت ہے۔ امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے علماء و مشائخ اور دانشور اپنی اپنی ذمہ داریاں محسوس کرتے ہوئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں، تاکہ عملی طور پر ملک دشمن عناصر کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ سنایا،خدشہ ہے تحریری فیصلہ تبدیل ہوجائیگا، علی ظفر

اسی طرح عملی طور پربھی کوشش کی جائے کہ بین الاقوامی سازش اور پاکستان کی حدود کے اندر مذہبی منافرت کو پھیلا کر ملک کے امن و امان کو تباہ کرنے کی جو کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے علماء و مشائخ تعاون کے لئے افواج پاکستان اور محافظین سرحد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور منفی اقدامات کو روکنے کے لئے سخت سے سخت اقدامات بھی کرنے کو تیار رہیں جیسا کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے غیر قانونی طور پر آئے لوگ اور پاکستان سے بھاگے ہوئے دہشت گرد افغانستان کے اداروں کی سرپرستی میں ہمارے نوجوانوں کو شہید کر رہے ہیں۔اس دہشت گردی کو روکنے کے لئے جنرل عاصم منیر صاحب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے خود کابل تشریف لے جائیں یا ایک با اختیار وفد تشکیل دے کر بھیجیں۔علاوہ ازیں پاکستان کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں سفارتی سطح پر اپنے موقف کو بھرپور طریقے سے پیش کرنے کی بھی ضرورت ہے، کیونکہ یقینا آپ بھی یہ محسوس کرتے ہوئے بین الاقوامی سفارتی حوالے سے اقدامات کر چکے ہوں گے۔ جیسا کہ آپ نے پہلے بھی بین الاقوامی دوروں میں پاکستان کا موقف پیش کیا۔ جس کے مثبت اثرات معاشی طور پرسامنے آئے ہیں۔

ٹورنٹو:کینیڈا امریکا کے نیاگرافالز کے قریب رینبو برج گاڑی میں دھماکا

مجھے اس موقع پر کسی پر تنقید نہیں کرنی، لیکن ایک بات ضرور کہوں گا کہ جتنا تجزیہ اورریسرچ کے حوالے سے افواج پاکستان میں کام ہوتا ہے اس کے مقابلے میں سیاستدانوں کو بغیر فہم و فراست کے ایسے اقدامات پر مامور نہ کیا جائے اور آنے والے الیکشن کے نتائج پر بننے والی حکومت اور حکمران پہلے کی طرح اقتدار اور وزارتوں کی بندربانٹ اس طرح نہ کی جائے،جیسا کہ ماضی میں ہمارے وزراء جن اداروں میں بیٹھے تھے انہی اداروں کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ میں ان شاء اللہ کوشش کروں گا کہ اپنی کم فکری اور کم علمی کو پس پشت ڈال کر آنے والی حکومت کو کچھ مشورے دوں، لیکن افواج پاکستان کے بہت سارے ادارے مختلف ایشوز پر اپنے فورم پر کام کر رہے ہوتے ہیں اور سول حکومت کے بس سے باہر ہے کہ وہ ریسرچ اور اس کے نتائج کو سامنے رکھ کر حکومتیں تشکیل دیں۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ سمیت 41 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

میں پھر ابتدائی بات کروں گا کہ پارا چنار گلگت بلتستان کے محب وطن پاکستانیوں کے جو مسائل ہیں انہیں مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔ پاراچنار میں بڑے عرصے سے بارڈر پارسے در اندازی ہو رہی ہے اور ہر بار محب وطن پاکستانیوں پر مشتمل آبادی کو تنگ کیا جاتاہے، جس کی وجہ سے کچھ عرصے بعد یہ حالات پیدا کر دیئے جاتے ہیں کہ کاروبار زندگی معطل ہوجاتا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہوجاتے ہیں۔ جنگ کی سی کیفیت پیداہوجاتی ہے۔پڑوسی ہی ایک دوسرے سے لڑنے لگتے ہیں۔

فرقہ واریت کی وجہ سے پنجاب اور وفاقی دارالحکومت بھی غیر محفوظ ہو چکا ہے۔اس کا بھی مستقل تدارک ہونا چاہئے۔ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ قومی اتفاقِ رائے سے بنائی گئی قومی نصاب کونسل، جسے اتفاق رائے سے ایسا یکساں نصاب تعلیم تیار کرنا تھا جو کہ تمام مکاتب فکر کے لئے قابل قبول ہو مگر نتائج بتاتے ہیں کہ نصاب تعلیم یکساں رہا ہے اور نہ ہی یہ قومی ہے۔ اس پر قومی اداروں کی غیر جانبداری پر بھی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ اس لئے ہمیں ان حالات کا تدارک اور اطمینان کرناضروری ہے کہ ہم قوم میں اتفاق رائے پیدا کریں، اس میں علماء و مشائخ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، لیکن یہ بھی حقیقت دیکھنے میں آئی ہے کہ شر پسند عناصر قومی اداروں کو اپنی پناہ گاہ قرار دیتے ہیں،جس سے یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟میں یہ بھی امید کرتا ہوں کہ جنرل عاصم منیر ایک عرصے سے بدامنی سے جڑے تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوا ہے اور نہ ہی پیغام پاکستان پر۔چونکہ ایک متفقہ دستاویز تو تیار ہوئی، لیکن وقتی مفادات کے لئے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا۔ اے پی ایس کا واقعہ 2016ء میں ہوا تو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کچھ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں، لیکن تکفیری دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی۔ جب مذہبی منافرت پر مبنی گفتگو کی جاتی ہے تو ان کے خلاف ایف آئی ار درج نہیں ہونے دی جاتی۔ پھر میر ا سوال تو بنتا ہے کہ یہ کون ہیں جو ملک میں بدامنی کے حالات پیدا کرنے کے لئے ماحول تیار کررہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں؟ کیا ہم 1990ء کی دہائی کا دور پھرواپس لانا چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل عاصم منیر ملک کی سلامتی کے محافظ ہیں انہیں ایسے تکفیری دہشت گرد عناصر سے رعایت کے تاثر کو بھی زائل کرناچاہئے!

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -        جنرل عاصم منیر کی خدمت میں! - سید منیر حسین گیلانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       جنرل عاصم منیر کی خدمت میں!

8 0
23.11.2023

چند دن پہلے پاکستان کے تمام اسلامی مسالک کے جید علماء و مشائخ کے بھرپوراجلاس میں آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر گیلانی نے سلگتے ایشو زپر انہیں اعتماد میں لیا۔ میرے لئے انتہائی خو ش کن بات یہ ہے کہ جنرل صاحب نے مذہبی سکالرز اور مشائخ کے سامنے قرآن مجید کی مختلف آیات کریمہ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے مہمانوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کیا، جبکہ حاضرین نے افواج پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔میں انہی صفحات میں اپنے کالم ”پاراچنار پر بے حسی کیوں؟“میں متوجہ کر چکا ہوں اور وہ تمام خدشات جو مجھ جیسے ادنیٰ سیاسی کارکن کے ذہن میں تھے، ان کے بارے میں آگاہ اور چند تجاویز بھی جناب آرمی چیف کی خدمت میں پیش کی تھیں،جبکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ محترم جنرل عاصم منیر صاحب نے پاکستان کو درپیش امن و امان کے ایشو پر بنیادی کام کر کے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ اس وقت ہم بین الاقوامی دباؤ اور سازشوں کے نتیجے میں پریشان ہیں اور اس پریشانی کو دور کرنے کے لئے مذہبی سکالرز اور علماء و مشائخ سے تجاویز بھی مانگیں اور اس پر عمل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

سائفر کیس؛ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 28نومبر کو پیش کرنے کا حکم

میں پاراچنار کے ایشو سے ہٹ کر گلگت بلتستان کے مسائل پر بھی جنرل صاحب کی توجہ کا خواہشمند ہوں،بلکہ یوں کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے سرحدی علاقوں میں جو امن و امان کا مسئلہ گمبھیر ہوتا جا رہا ہے اس پر بھی آپ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خواہ وہ پارا چنار کا علاقہ ہو، گلگت بلتستان اور بلوچستان؟ معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی میں وطن عزیز کے محافظ نوجوان شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس پر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play