انوکھا لاڈلا
آپ نے معروف گلوکارہ بلقیس خانم کی گائی ہوئی اسد محمد خان کی غزل انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند تو ضرور سنی ہو گی، اسد محمد خان نے پتا نہیں کون سے انوکھے لاڈلے کی بات کی تھی، ہمارے ملک میں تو جگہ جگہ لاڈلوں کی بادشاہی نظر آتی ہے، بیوروکریسی میں کسی کو کوئی من پسند لاڈلا نظر آ جائے تو پھر اس کی راکٹ کی رفتار جیسی ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا، پولیس یا کسی اور شعبے میں کوئی لاڈلا نظر آ جائے تو پھر اس کو بھی ایس ایچ او اور ڈی پی او بننے اور اس سے بھی آگے کی منزلیں طے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی بہت ہی زیادہ لاڈلا ہو تو اس کے حوالے کوئی بہت بڑ ا کھاتا پیتا ادارہ کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی بہتر گزر بسرکر سکے۔ پاکستانی سیاست دان، لاڈلے بیوروکریٹ اور لاڈلے پولیس افسر کو اپنے علاقے میں تعینات کرانے میں سہولت محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان لاڈلوں سے اپنی مرضی کے کام اور فیصلے کرانا بہ نسبت غیر لاڈلوں کے آسان ہوتا ہے، ہمارے ملک میں سیاسی لاڈلے بھی پائے جاتے ہیں اور جب کوئی سیاست دان لاڈلا ہو جائے تو پھر اس کو وزارت عظمیٰ یا کم از کم وزارت علیا کے سنگھاسن تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا،گزشتہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سردار عثمان بزدار سابق وزیر اعظم عمران خان کے لاڈلے بنے رہے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ سنایا،خدشہ ہے تحریری فیصلہ تبدیل ہوجائیگا، علی ظفرہمارا یہ بھی مسئلہ ہے کہ کوئی بھی لاڈلا مستقل لاڈلا نہیں رہتا، وقت پڑنے یا ضرورت پوری ہونے پر نظروں سے اتر بھی جاتا ہے اور پھر اس کی جگہ کوئی نیا لاڈلا لے لیتا ہے، یوں تو پاکستان کی پوری سیاسی تاریخ اسی طرح لاڈلے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website