مصنوعی ذہانت کا طوفان
نئی مصنوعی ذہانت‘ جنریٹیو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ پر مبنی ٹیکنالوجیز انسانی زندگیوں کو آسان بنا رہی ہیں لیکن اِن سے ”سنگین نوعیت کے خطرات“ بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے سب سے پہلا خطرہ دھوکہ دہی کا ہے جس کی وجہ سے حالیہ چند ماہ کے دوران معروف سیاسی و غیرسیاسی شخصیات کی کردارکشی دیکھنے میں آئی ہے۔ فروری دوہزارچوبیس میں ہانگ کانگ میں پچیس ملین (دو کروڑ پچاس لاکھ) ڈالر کا فراڈ ہوا جس کا ارتکاب مصنوعی ذہانت کی نئی اشکال ’جنرل اے آئی‘ اور ’ایم ایل‘ پر تھا۔ جعل سازوں نے ایک کمپنی کے سربراہ کی آن لائن جعلی موجودگی تیار کی جسے ’ڈیپ فیک‘ سے تیار کیا گیا اور یہ اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے جو ڈیپ فیک کا استعمال کرتے ہوئے چوری کی گئی ہے۔ لمحہئ فکریہ ہے کہ ایک طرف دنیا ڈیپ فیک کے بڑھتے ہوئے استعمال سے فکرمند ہے تو دوسری طرف یہی ڈیپ فیک ڈارک نیٹ مارکیٹ میں ٹولز اور خدمات کی صورت بآسانی دستیاب بھی ہے۔ جنرل اے آئی کے کچھ تخلیق کار ایک منٹ کی ڈیپ جعلی ویڈیو کو بنانے کے لئے تین سو ڈالر تک قیمت وصول کرتے ہیں۔ یہ خدمات مختلف مقاصد کے لئے جنریٹو اے آئی سے بنائی گئی ویڈیوز کی تخلیقات کے لئے استعمال ہوتی ہیں اور اِس کی مدد سے دھوکہ دہی‘ بلیک میلنگ اور خفیہ ڈیٹا کی چوری........
© Daily AAJ
visit website