محبت موسموں اور وقت کی ترتیب سے آزاد ہوتی ہے
موسم کے مزاج میں بہت حد تک تبدیلی آ چکی ہے اور گزشتہ کل کی بہت سی کہاوتیں اور ضرب المثال اب موسم کا ساتھ دینے سے ہچکچاتی ہیں، مجھے یاد ہے کہ بچپن میں چیت (بہار) کی بارش کے بارے میں بزرگوں سے سنتے تھے کہ اس موسم کی بارش میں گائے کا ایک سینگ بھیگا اور ایک خشک ہو تا ہے گویا بارش کا چھینٹا دو سینگوں کے درمیان کے فاصلے کو بھی نہیں پاٹ سکتا اور ختم ہو جاتا ہے مگر اب کے تو بہار کے موسم میں بارش تو ایک طرف رہی ژالہ باری بھی ایسی ہوئی کہ پہلے نہ دیکھی نہ سنی اگر چہ پہاڑوں پر تو جاڑوں کی طرح اس موسم میں بھی برف باری کے امکانات ہمیشہ رہتے ہیں لیکن میدانی علاقوں میں موسم بدل چکا ہوتا ہے‘ بہار کی معطر ہواؤں میں نمی کم کم ہوتی ہے اور بہار میں بارش کا کوئی کوئی چھینٹا ہی پڑتا ہے تبھی گائے کے خشک اور تر سینگو ں کا روزمرہ وجود میں آیا،شہنشاہ سخن میرؔ نے بھی کہا ہے کہ
چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے
پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم باد و باراں ہے
گویا بہار میں باد باراں کا عمل دخل بس کم کم ہی ہوا کرتا تھا بس اس قدر کہ موسم خوشگوار رہے،مگر اس بہار میں ژالہ باری نے خوب میلے لگائے، پشاور جو مون سون کی پٹی سے باہر ہونے کی وجہ سے برسات میں بھی عموماً تیز بارشوں کی راہ دیکھتا ہی رہ........
© Daily AAJ
visit website