ایشیا سے سبق۔۔۔
یہ یاد رکھنا دانشمندی ہے کہ ’نوبل انعام یافتہ‘ بھارتی ماہر معاشیات امرتیہ سین نے کہا تھا کہ کیا جمہوریت ترقی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے یا اِسے روکتی ہے؟ جمہوریت اور ادارہ جاتی ترقی قومی ترقی کا حصہ ہیں اور اِس لئے اِنہیں ترقی کے محرک کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے‘ حمزہ علوی جیسے کچھ پاکستانی دانشوروں نے قومی مسائل کو ایک ”غیر ترقی یافتہ ریاست“ سے منسوب کیا ہے جسے مسائل نوآبادیاتی دور سے وراثت میں ملے تاہم یہ نظریہ جنوبی کوریا‘ تائیوان اور سنگاپور سمیت بہت سے ممالک کے لئے سچ ہے۔ تائیوان میں 1948ءسے 1987ءتک مارشل لا نافذ رہا۔ شاید یہ نظریہ بھی پاکستان کی ترقیاتی ناکامیوں کی خاطر خواہ وضاحت پیش نہیں کر رہا۔ جنوبی کوریا‘ تائیوان‘ سنگاپور‘ ملائشیا اور انڈونیشیا میں دوسری جنگ عظیم کے بعد کئی دہائیوں تک آمرانہ حکومتیں رہیں اور پھر 1980ءکی دہائی میں یہ ممالک جمہوریت کی طرف بڑھے۔ چین ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک جماعت کی حکومت ہے اور شمالی کوریا بھی ایسا ہی ملک ہے۔ آزادی کے بعد سے بھارت کبھی متحرک تو کبھی افراتفری کا شکار رہا ہے لیکن وہاں بھی وفاقی جمہوریت رائج ہے لہٰذا یہ کہنا مشکل ہے کہ صرف جمہوریت یا آمریت ہی براعظم ایشیا کے ممالک کو درپیش........
© Daily AAJ
visit website