پہلا عوامی لیڈر
کل کی بات لگتی ہے جب 4 اپریل 1979ءکو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی اس واقعے کو 4 دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے ان کی پھانسی کو عدالتی قتل کہا گیا اور ایک لمبے عرصے کے بعد اس ملک کی اعلیٰ عدالت کے ججوں نے بجا طور پر تسلیم کیا کہ ان کے ٹرائل میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا‘ اس غربت زدہ ملک میں جو روٹی‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ انہوں نے لگایا تھا اس کو ازحد عوامی پذیرائی ملی تھی اور جس نے وطن عزیز کی ایک بڑی آبادی کو ان کا گرویدہ بنا دیا تھا یہ اور بات ہے کہ اس نعرہ کو عملی جامہ ان کے بعد ان کی صاحبزادی تک کے دور حکومت تک بھی صحیح معنوں میں پہنایا نہ جا سکا‘ ذوالفقار علی بھٹو صرف ایک پرکشش شخصیت کے مالک ہی نہ تھے وہ انگریزی زبان کے بہت اچھے مقرر بھی تھے‘ وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے اردو میں بھی اچھی خاصی تقریر کرنا سیکھ لی تھی وہ نہایت پڑھے لکھے انسان تھے ‘وہ دنیا کے ہر........
© Daily AAJ
visit website