بڑے لوگوں کی بڑی باتیں
یہ 1966ءکی بات ے بیجنگ میں ثقافتی انقلاب کے سلسلے میں ایک تقریب کے دوران موجود پاکستان کے سفیر کی نظر چین کے صدر ماﺅزے تنگ کے ایک جوتے پر پڑی جس کو ایک جگہ پھٹنے کی وجہ سے موچی نے گانٹھا ہوا تھا تقریب کے اختتام پر پاکستانی سفیر نے از راہ تفنن وہاں موجود چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک عہدہ دار کی توجہ ماﺅزے تنگ کے مرمت شدہ جوتے کی طرف مبذول کراتے ہوئے اس سے کہا یار اب تم اتنے بھی غریب تھوڑی ہو جو اپنے چیئرمین کے لئے ایک نیا جوتا نہ خرید سکو اس کے جواب میں اس نے کہا ‘بھئی ایسی کوئی بات نہیں ہے‘ ایک سال قبل ماﺅ زے تنگ ایک فیکٹری کے دورے ہر تھے تو انہوں نے دیکھا کہ مزدوروں کی ایک بڑی تعداد ننگے پاﺅںکام کر رہی ہے انہوں نے جب ان سے اس کی وجہ پوچھی تو مزدوروں نے انہیں بتلایا کہ ان کی جیب ان کو جوتے خریدنے کی اجازت نہیں دیتی‘ جس ہر ماﺅزے تنگ نے یہ فیصلہ کیا کہ اب وہ بھی اس وقت تک نیا جوتا نہیں خریدیں گے کہ جب تک ہر ملز مزدور جوتے خریدنے کے قابل نہیں ہو جاتا چنانچہ جب بھی ما وے زے تنگ کا جوتا کہیں سے پھٹتا ہے تو اسے موچی سے مرمت کرو ا لیا جاتا ہے ۔شمالی ویت نام کے رہنما ہون چن من سے جب پاکستان کے شمالی........
© Daily AAJ
visit website