دیر آید درست آید
کہا جاتا ہے کہ اگر کسی نے انگلستان کے معاشرے کے بہترین دماغ دیکھنے ہوں تو وہ اس کے ہاﺅس آف کامنز کی پبلک گیلری میں جا کر کچھ لمحوں کےلئے وہاں ہونے والی بحث و مباحث غور سے سنے ہاﺅس آف کامنز نے کئی پارلیمانی نابغے پیدا کئے ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں ڈسرایلی گلیڈسٹون اورونسٹن چرچل وغیرہ‘ ایک مرتبہ خان عبدالولی خان نے ہمیں بتایا تھا کہ ان کے والد غفار خان صاحب جن کو باچا خان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے‘ نے اپنے ایک فرزند غنی خان کو لندن اسلئے بجھوایا تھا کہ وہ ایک سال تک ہاﺅس آف کامنز کی پبلک گیلری میں روزانہ بیٹھ کر یہ دیکھا کریں کہ اس کا سپیکر کس طرح ہاﺅس کے اجلاس کو کنڈکٹ کرتا ہے اور کس طریقے سے اس کے اراکین بحث و مباحث کرتے ہیں‘ دراصل وہ غنی خان کو بطور سیاست دان لانچ کرنا چاہتے تھے‘ یہ علیحدہ بات ہے کہ غنی خان کا میلان طبیعت کسی اور طرف تھا اور انہوں نے اپنے سیاست دان بننے کے برعکس بطور شاعر اور مصور بڑا نام کمایا ۔وطن عزیز کے پارلیمان میں........
© Daily AAJ
visit website