’آئی ایم ایف‘ سے معاملات
حقیقت ِحال یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت ’آئی ایم ایف‘ سے قرض لئے بغیر نہیں چل سکتی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس غیرملکی زرمبادلہ کے خالص ذخائر صرف 7.9 ارب ڈالر ہیں جبکہ اِسے اپریل‘ مئی اور جون میں چار ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے موجودہ خالص ذخائر صرف 7.9 ارب ڈالر ہیں جبکہ اِسے اگلے سال کے دوران مجموعی بیرونی مالی ضروریات کے لئے 25 ارب ڈالر درکار ہیں۔ اگر پاکستان ’آئی ایم ایف‘ سے قرض لئے بغیر نہیں رہ سکتا تو پھر ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ ’آئی ایم ایف‘ کے ساتھ جینا سیکھا جائے۔ آئیے ہم ’آئی ایم ایف‘ کی موجودگی کو تسلیم کر لیں اور ’آئی ایم ایف‘ کے ساتھ زیادہ پائیدار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی جائے۔سب سے پہلے‘ یہ بات تسلیم کرنا ضروری ہے کہ پاکستان کی موجودہ معاشی کمزوریوں نے براہ راست ماضی کی غلطیوں سے جنم لیا ہے۔ ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ ’آئی ایم ایف‘ کے گزشتہ پروگراموں (جن کی مجموعی طور پر چوبیس بنتی ہے) کو مکمل عملدرآمد میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ مزید برآں‘ ہمیں اِس حقیقت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مجوزہ........
© Daily AAJ
visit website